چمن میں کشیدگی برقرار، وزیر اعلیٰ کی مذاکرات کی پیشکش

افغانستان آمدورفت کے لیے چمن میں گذشتہ سال اکتوبر سے پاسپورٹ کی شرط کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

14 فروری، 2024 کو کوئٹہ - چمن شاہراہ پر احتجاج کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

صوبہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں اطلاعات کے مطابق آج تیسرے روز بھی مقامی افراد اور انتظامیہ کے درمیان کشیدگی بدستور قائم ہے جبکہ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے تنبیہ کی ہے کہ مظاہروں کی آڑ میں حالات خراب کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق کوئٹہ میں جعمے کو وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت پاک افغان سرحدی علاقے چمن کی صورت حال سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں محکمہ داخلہ کی جانب سے چمن کی مجموعی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس سے خطاب میں وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ وہ چمن میں مقامی تاجر پیشہ افراد کو درپیش مشکلات اور مسائل گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔

افغانستان آمدورفت کے لیے چمن میں گذشتہ سال اکتوبر سے پاسپورٹ کی شرط کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گذشتہ پیر چمن کے قریب گڑنگ کے مقام پر مرکزی شاہراہ پر رکاوٹیں ہٹانے کے لیے کارروائی کی جس کے بعد کشیدگی کا آغاز ہوا۔

حکام نے کوئٹہ اور چمن کے درمیان ریل سروس بھی سکیورٹی خدشات کی وجہ سے تاحکم ثانی بند کر دی ہے۔ پولیس کے مطابق چمن کے کاروباری مراکز بھی جزوی بند ہیں۔

سکیورٹی اداروں نے نقص امن کے الزام میں دھرنا کمیٹی کے سات عہدیدار گرفتار کیے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ احتجاج کی آر میں سکیورٹی فورسز اور املاک پر حملہ ناقابل قبول ہے۔ ’قانون سے کوئی مبرا نہیں، قانون ہاتھ میں لینے سے گریز کیا جائے۔‘

حکومت بلوچستان کا کہنا تھا کہ ریاست کی رٹ ہر صورت برقرار رکھی جائے گی۔ وہ برداشت  صبر و تحمل سے کام لے رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ کا اصرار تھا کہ قیام امن میں رخنہ ڈالنے والے چند عناصر ہیں، مقامی لوگ ان کی حوصلہ شکنی کریں۔ ’سیاسی جماعتیں اور سٹیک ہولڈرز بارڈر ایریا میں قیام امن کے لیے مقامی افراد کو قائل کریں۔ مقامی لوگوں کو شرپسندوں کی صفوں سے الگ ہو کر قیام امن کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔‘

سرفراز بگٹی نے یقین دلایا کہ مقامی لوگوں کے خدشات دور کرکے مشکلات حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

اجلاس میں سپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی، وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو، انجینئر زمرک اچکزئی، مولانا عبدالواسع چیف سیکرٹری بلوچستان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس نے شرکت کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت