پاکستان کے ایوان بالا نے جمعے کو خواتین کے پاسپورٹس میں سابق شوہر کا نام شامل کرنے کا معاملہ بحث کے بعد قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
حالیہ دنوں میں خواتین کے پاسپورٹ میں سابق شوہر کا نام لکھے جانے سے متعلق ڈائیریکٹر جنرل پاسپورٹ کے بیان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
تین روز قبل ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی نے کہا تھا کہ ’پاسپورٹ سے متعلق قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ پاسپورٹ پر والد کے نام کے ساتھ شوہر کا نام شامل ہوگا۔‘
پاکستان میں شناختی کارڈ جاری کرنے کے مجاز محکمے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ایک بیان میں واضع کیا کہ پاسپورٹس میں تبدیلیاں ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن و پاسپورٹ کی اندرونی پالیسیز ہیں۔
بیان کے مطابق: ’تاہم ڈائریکٹوریٹ نے باضابطہ طور پر تسلیم کیا کہ والد کے نام کے ساتھ شادی شدہ خواتین کے شناختی کارڈ ان کے پاسپورٹ کی پروسیسنگ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔‘
آج سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر ثمینہ ممتاز نے شادی کے بعد خواتین کے پاسپورٹ پر والد کے نام سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا ’یہ کون سا قانون ہے؟ خاتون اتنا کرب سے گزرتی ہے۔ سابق شوہر کا نام پاسپورٹ پر شامل کرنا مضحکہ خیز ہے، شوہر کی بجائے شناختی کارڈ
پر باپ کا نام ہونا چاہیے۔‘
سینیٹر ثمینہ نے سنگاپور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا سنگاپور کے پاسپورٹ پر شوہر، باپ یا سابق شوہر کا نام نہیں ہوتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہم اپنے پاسپورٹ کی رینکنگ بہتر کرنے کی بجائے خواتین سے امتیازی سلوک کر رہے ہیں۔ سابق شوہر کا نام ڈالنا ہے تو تمام مرد آدمی اپنی سابقہ بیوی کا نام بھی پاسپورٹ پر شامل کریں۔‘
وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اتھارٹی ریاض پیرزادہ نے کہا: ’ہائی کورٹ نے ایک حکم میں اس تجویز کو ختم کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ عورت کو والد کا نام ساتھ رکھنے کا آپشن دیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس معاملے پر مشاورت کرنی ہے تو اسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ فیملی قوانین کا از سر نو جائزہ لے کر انہیں اپ ڈیٹ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے بھی معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی تجویز دی۔
اجلاس کے دوران جمعیت علما اسلام کے سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے معاملہ کمیٹی کو سپرد کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے لینے کا کہا تو خواتین سینٹرز نے اعتراض کیا۔
بعد ازاں پریزائڈنگ افسر نے اس معاملے کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔