وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی زیرصدارت 13 رکنی قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہو گا جس میں سالانہ ترقیاتی پلان کی منظوری دی جائے گی۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج بروز پیر وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوگا جس میں چاروں صو بائی وزرائے اعلیٰ سمیت وفاق اور صوبوں کے نمائندے شرکت کریں گے۔
سات جون کو حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق اس کونسل میں وزیراعظم شہبازشریف، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی، ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال شامل ہوں گے۔
جبکہ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی کے نمائندوں کے علاوہ وزیر برائے معاشی امور احد چیمہ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، سیکرٹری فنانس ڈویژنم سیکرٹری معاشی امور ڈویژن، سیکرٹری پلاننگ، ڈیویلپمنٹ اور سپیشل انشی ایٹیو شامل ہیں۔
بیان کے مطابق اجلاس میں آئندہ مالی سال کا ترقیاتی پروگرام منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا جبکہ اجلاس میں رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
بیان کے مطابق قومی اقتصادی کونسل نئے مالی 2025-2024 کے لیے معاشی اہداف کی منظوری دے گی۔ اجلاس میں 13 واں پانچ سالہ 2029-2024 پلان منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ آئندہ مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔
بیان کے مطابق رواں مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا گیا تھا جبکہ نئے مالی سال میں اوسط مہنگائی کا ہدف12 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
رواں مالی سال اوسط مہنگائی کا ہدف 21 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔ نئےمالی سال زرعی شعبے کا ہدف 2 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں اقتصادی پالیسی سازی سے متعلق اعلیٰ ترین آئینی فورم چھ نکاتی ایجنڈے پر غور کرے گا۔
13 رکنی اس کمیٹی میں چار صوبائی وزرائے اعلیٰ، چار وفاقی وزراء (خارجہ امور، دفاع، خزانہ اور منصوبہ بندی) اور متعلقہ صوبوں سے چار صوبائی کابینہ کے ارکان بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئندہ سال کے لیے شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد تجویز کیا گیا ہے جس میں زرعی شعبے میں دو فیصد، صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد اور خدمات کے شعبے میں 4.1 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
پلاننگ کمیشن نے کہا کہ ترقی کے امکانات سیاسی استحکام، بیرونی کھاتوں اور بیرونی بہاؤ میں بہتری پر شرح مبادلہ کے استحکام، آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت میکرو اکنامک استحکام اور تیل اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں متوقع کمی سے مشروط ہیں۔
زرعی شعبے کی شرح نمو کا ہدف دو فیصد ہے جو کافی کمی کی عکاسی کرتا ہے۔ شدید خشک موسم اور معمول سے کم بارش کی وجہ سے پانی کی ناکافی دستیابی کی وجہ سے اہم فصلوں کی پیداوار میں 4.5 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، خاص طور پر خریف کی فصلوں کے معاملے میں۔ دیگر فصلوں اور لائیو سٹاک کے ذیلی شعبوں میں بالترتیب 4.3 فیصد اور 3.8 فیصد کی شرح سے ترقی کا امکان ہے۔
حکومت کو توقع ہے کہ ٹیکس محصولات میں اضافے اور سبسڈی سمیت غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مالی استحکام کے اقدامات کی وجہ سے مالی خسارہ کم ہوجائے گا۔
مانیٹری پالیسی افراط زر کی توقعات اور ترقی کی بحالی کے مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ ہوگی۔ عالمی افراط زر میں کمی کے ساتھ، اگلے سال گھریلو اوسط افراط زر معتدل سے 12 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔