سعودی عرب کی اسلامی امور کی وزارت برائے دعوت و رہنمائی نے آج اُن جڑواں بچیوں کے خاندانوں کا استقبال کیا جن کو علیحدہ کرنے کے لیے سعودی جڑواں بچوں کے پروگرام کے تحت سرجری کی گئی تھی۔
سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق ایک قابل ذکر اقدام کے طور پر حج، عمرہ اور زیارت کے لیے خادم حرمین شریفین کے پروگرام کے تحت مہمانوں کی حیثیت سے ان کی میزبانی کرنے کا شاہی حکم نامہ جاری کیا گیا تھا۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اس سال حج کے لیے 88 ممالک کے 3322 عازمین کی میزبانی کا حکم دیا تھا۔ ان میں جڑواں بچوں کے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے 22 حجاج بھی شامل تھے۔
وزارت نے حج کے سفر کے دوران ان اہل خانہ کے لیے انتہائی آرام اور تعاون کو یقینی بنانے کی غرض سے مختلف کمیٹیاں تشکیل دیتے ہوئے وسیع پیمانے پر تیاریاں اور انتظامات کیے ہیں۔
جڑواں بچیوں کے اہل خانہ نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے جڑواں بچیوں کے کامیاب آپریشن سے لے کر حج کی میزبانی تک کے انتظامات کیے۔
اسلامی امور، دعوت و رہنمائی کے وزیر اور خادم الحرمین الشریفین حج پروگرام کے جنرل سپروائزر شیخ ڈاکٹر عبداللطیف بن عبدالعزیز کے بقول شاہی حکم نامے پر عمل در آمد اور نگرانی وزارت اسلامی امور، دعوت و ارشاد کرتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ ہفتے انہوں نے کہا کہ تھا شاہی حکم نامے کے اجرا کے بعد سے وزارت ان زائرین کی میزبانی کی تیاری کر رہی ہے اور ایک سٹریٹجک منصوبہ تیار کر رہی ہے، جس میں متعدد کمیٹیاں شامل ہیں جو خادم الحرمین شریفین کے مہمانوں کی دیکھ بھال کے لیے وقف ہیں۔
یہ منصوبہ حجاج کرام کی اپنے آبائی ممالک سے روانگی پر شروع ہوتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ انہیں آسانی کے ساتھ عمرہ اور حج کی ادائیگی کے لیے تمام سہولیات حاصل ہوں اور حجاج مدینہ جائیں اور مسجد نبوی میں نماز ادا کریں۔
وفاقی وزیر کے مطابق 26 سال قبل اس پروگرام کے آغاز سے لے کر اب تک اس پروگرام کے تحت 60 ہزار سے زائد عازمین حج کی میزبانی کی جا چکی ہے۔
۔۔۔۔
سعودی عرب میں 1990 میں بننے والے سعودی کنجوائنڈ ٹوئنز پروگرام کے تحت اب تک 50 سے زیادہ سر اور دھڑ جڑے بچوں کو آپریشن کے بعد علیحدہ کیا جا چکا ہے۔
پیراسیٹک ٹون (parasitic twins) عام جڑواں بچوں سے اس طرح مختلف ہوتے ہیں کہ ماں کے پیٹ کے اندر ایک بچے کی نشو و نما رک جاتی ہے اور وہ دوسرے نارمل بچے کے ساتھ پیدائش کے بعد بھی نامکمل حالت میں جڑا رہتا ہے۔