زیارت کی چیری، جسے ایئر کنڈیشنگ میں ملک بھر میں بھیجا جاتا ہے

بلوچستان میں قلات اور مستونگ دشت میں اس پھل کی پیداوار ہوتی ہے اور اس کی پیداوار کا انحصار سردی پر ہوتا ہے یعنی جس سال برف باری اور سردی زیادہ ہوگی اس سال چیری کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

بلوچستان اپنے سرد اور خشک موسم کے اعتبار سے مختلف میوہ جات اور پھلوں کا صوبہ مانا جاتا ہے جہاں ہر موسم میں کوئی نہ کوئی پھل ضرور پیدا ہوتا ہے۔

ان دنوں بلوچستان کے علاقے زیارت سے اعلیٰ قسم کی چیری برآمد ہو رہی ہے جو منفرد ذائقے اور خوشبو کی وجہ سے پورے ملک میں مشہور ہے۔

ان مختلف اقسام میں سفید، سرخ، پیلے اور کالے رنگ کے لبنانی، ایرانی، بڈہ غورہ، بوبژی اور دیگر شامل ہیں۔

پاکستان کے شمال بالائی علاقوں میں چیری کی پیداوار بڑے پیمانے پر ہوتی ہے لیکن زیارت میں انتہائی ٹھنڈے موسم کے باعث یہاں کی چیری انتہائی ذائقہ دار ہوتی ہے اور مارکیٹ میں مانگ بھی زیادہ ہے۔

بلوچستان میں قلات اور مستونگ دشت میں اس پھل کی پیداوار ہوتی ہے اور اس کی پیداوار کا انحصار سردی پر ہوتا ہے یعنی جس سال برف باری اور سردی زیادہ ہوگی اس سال چیری کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

لیکن بین الاقوامی سطح پر برآمدگی کے لیے چیری کے کاشتکار حکومتی فیصلے کے منتظر ہیں۔

چیری کو ’تازہ خون کا پھل‘ کہا جاتا ہے اور یہ ’صحت بخش میوہ‘ سمجھا جاتا ہے۔ گرمیوں کے سیزن میں پیدا ہونے والا یہ پھل بڑا نازک اور نرم سا ہوتا ہے اس لیے باغبان کٹائی سے لے کر پیکنگ تک اس کا خاص خیال رکھتے ہیں۔

سیف الرحمٰن نامی زیارت کے چیری باغبان کا کہنا ہے کہ ’زیارت میں مختلف اقسام کی چیری پائی جاتی ہیں اس میں بلیک چیری، بوبژی چیری، لبنانی، ایرانی بڑہ غورہ چیری شامل ہیں یہاں سے ملک کے مختلف شہروں اور منڈیوں میں چیری جانا شروع ہوگئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پچھلے سال کی نسبت اس سال پیداوار کافی زیادہ ہوئی ہے سالانہ ہزاروں ٹن چیری یہاں زیارت میں کاشت ہوتی ہے اگر قریبی ممالک میں برآمد کی جائے تو ملکی معیشت کے ساتھ کاشت کاروں کو بھی فائدہ حاصل ہوگا۔‘

ان کے بقول: ’کاشت کار انتہائی محتاط طریقے سے چُن کر اور بڑی مہارت کے ساتھ چیری کی پیکنگ کرتے ہیں چیری کو بطور تحفہ بھی دیا جاتا ہے اور نرم و چھوٹے دانوں کی وجہ سے چیری کو ایک پاؤ کے چھوٹے ڈبوں میں پیک کیا جاتا ہے اور ایئر کنڈیشن میں بروقت مارکیٹ تک پہنچایا جاتا ہے، جہاں چھوٹے چھوٹے ڈبوں میں فروخت ہوتی ہے اور لوگ بڑی شوق سے چیری کو خرید کر اپنے عزیز واقارب، دوست و رشتہ داروں کو تحفے کے طور پر دیتے ہیں۔‘

زیارت سے تعلق رکھنے والے چیری کاشتکار ندا محمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’چیری زیارت کا ایک خاص پھل ہے جس کو ایئر کنڈیشنگ میں منڈیوں تک بھیجنے کا کام بڑے نازک طریقے سے کیا جاتا ہے۔

’اس کی پیکنگ کے لیے بھی خاص ماہر بندہ چاہیے ہوتا ہے جو اس کی خاص پیکنگ کریں ہر کوئی اس کا پیکنگ بھی نہیں کرسکتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا