پشاور میں ایرانی ملکہ پری چہرہ کا مقبرہ خستہ حالی کا شکار

بادشاہ نادر شاہ ہندوستان کی فتح کے سفر میں تھے کہ پشاور میں موجود ان کی اہلیہ پری چہرہ بیماری کے بعد خالق حقیقی سے جا ملیں، جس پر گورنر ناصر خان نے شاہی اعزاز کے ساتھ اس وقت کے شاہی باغ میں انہیں سپردخاک کردیا۔

تاریخ جبر سے دبائی تو جا سکتی ہے مگر مٹائی نہیں جا سکتی۔ ایسی ہی ایک تاریخ پشاور شہر کے بیچوں بیچ واقع ایک خستہ حال قبرستان کی بھی ہے، جہاں سابق ایرانی بادشاہ نادر شاہ کی محبوب اہلیہ ملکہ پری چہرہ کی تدفین کی گئی تھی۔

ایران کے شمال مشرقی صوبے خراسان سے تعلق رکھنے والے ترکمن قبیلہ کے سپہ سالار اور ایرانی بادشاہ نادر شاہ افشار کی فتوحات کا سلسلہ 1736 سے 1747 تک محیط ہے۔

اس جنگجو سردار نے 1738 میں قندھار کو فتح کرتے ہوئے غزنی، کابل، پشاور، سندھ اور لاہور کو بھی فتح کیا۔ ابھی یہ سلسلہ جاری ہی تھا کہ پشاور میں پڑاؤکے دوران بادشاہ کی محبوب اہلیہ پری چہرہ بیمار پڑ گئیں اور خالق حقیقی سے جا ملیں۔

ہندوستان کو 56 دن میں فتح کر کے بادشاہ نادر شاہ واپس پشاور پہنچے تو ان کی ملکہ پری چہرہ وفات پا چکی تھیں اور یوں گورنر ناصر خان نے ملکہ پری چہرہ کو شاہی اعزاز کے ساتھ اس وقت کے شاہی باغ میں سپردخاک کردیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بادشاہ نادر شاہ افشار کچھ خاص خادم اور خادمائیں یہاں چھوڑ کر فتوحات کے لیے آگے نکل گئے اور یوں ملکہ کے ساتھ رہ جانے والے سرپوش کے نام سے ان خادموں کی نسل اب بھی پشاور میں آباد ہے۔

موجودہ کوہاٹی گیٹ کے قریب واقع ملکہ پری چہرہ کا مقبرہ آج خستہ حال میں ہے اور یہاں جا بجا گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔

مقبرے کا داخلی دروازہ ٹوٹا ہوا ہے، جس کے سامنے تجاویزات کی بھرمار ہے۔

قدم اٹھاتے ساتھ ہی پاؤں سالوں سے مزار میں پھینکے گئے کچرے اور جھاڑیوں میں دھنس جاتے ہیں۔

بدقسمتی سے تاریخی شہر پشاور کی خوبصورت تاریخ کا یہ ٹکڑا کئی دہائیوں سے قبضہ مافیا کے چنگل میں تھا اور ارد گرد کے کئی مرلے زمین پر قبضہ کرلیا گیا۔

پری چہرہ کے مزار اور اس کے ساتھ چند خادماؤں کی قبروں کو قبضہ مافیا سے چھڑوانے کے لیے پشاور کے تاریخ کے محافظ اخونزادہ مظفر نے 27 سال قانونی جنگ لڑی اور ملکہ پری چہرہ کے مزار کو عدالت کے ذریعے کاغذی ثبوتوں سے ثابت کیا اور یوں پشاور کے اس وقت کے شاہی باغ میں دفن ملکہ پری چہرہ کے مزار کو تسلیم کر کے حکومت کی جانب سے اس کی دیوار پر ملکہ اور اس کی تاریخ کو آویزاں کر دیا گیا۔

اس بات کو بھی کئی سال گزر گئے مگر اب تک یہاں موجود خستہ حال قبروں کو دوبارہ تعمیر نہیں کیا گیا بلکہ اب تو پری چہرہ اور ان کے خادمین کی قبروں کے نقوش بھی مٹتے جا رہے ہیں۔

محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق ضلعی انتظامیہ کو با رہا خط لکھے جا چکے ہیں اور کوشش ہے کہ دوبارہ کسی کو بھی قبضہ نہ کرنے دیا جائے اور قانونی طور پر جلد اس مقبرے کو دوبارہ تعمیر کر کے پشاور کی تاریخ کو محفوظ کیا جائے۔

شہر پشاور میں بالی وڈ فلم انڈسٹری پر راج کرنے والے فنکاروں کے تاریخی مکانات بھی خستہ حالی کا شکار ہیں۔ وہیں شہر کے 16 تاریخی دروازے بھی اب تقریباً ختم ہو کر رہ گئے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اگر اس تاریخی ورثے کو سنبھالا نہ گیا تو آئندہ چند سالوں میں پشاور کے تاریخی مقامات کو صرف کتابوں کے صفحات میں ہی ڈھونڈھنا پڑے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ