غزہ میں سرکاری میڈیا آفس نے ایک بیان میں بتایا کہ ہفتے کو وسطی غزہ میں النصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کی شدید بمباری سے مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد کم از کم 210 ہو گئی ہے جبکہ 400 سے زائد زخمی ہو گئے۔
غزہ میں وزارت صحت نے بتایا کہ بمباری میں مرنے والوں کی لاشیں اور زخمیوں کو الاقصیٰ شہدا ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق غزہ میں واحد فعال الاقصیٰ شہدا ہسپتال وقتی طور پر ایک جنریٹر پر چل رہا ہے اور کسی بھی وقت اس کے غیر فعال ہونے کا اندیشہ ہے، جب کہ سڑکوں پر درجنوں زخمی پڑے ہوئے ہیں۔
فلسطینی نیوز ایجنسی وفا نیوز کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اور اسرائیلی فورسز نے کیمپ پر زمین، سمندر اور فضا سے حملے کیے۔
اسرائیلی حملوں میں الاقصیٰ شہدا ہسپتال کے احاطے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ وفا نیوز کے مطابق الاقصیٰ شہدا ہسپتال کو ادویات، طبی سامان اور ایندھن کی شدید قلت کا سامنا ہے، اس کے علاوہ مسلسل اور اندھا دھند گولہ باری کی وجہ سے مرکزی جنریٹر بند ہو گیا ہے۔
سوشل میڈیا فوٹیج میں، جس کی روئٹرز فوری طور پر تصدیق نہیں کرسکا، خون آلود سڑکوں پر لاشیں بکھری ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔
45 سالی زیاد نے روئٹرز کو بتایا ’یہ ایک خوف ناک فلم کی طرح تھا لیکن یہ ایک حقیقی قتل عام تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی ڈرونز اور جنگی طیاروں نے پوری رات لوگوں کے گھروں اور علاقے سے جان بچا کر نکلنے کی کوشش کرنے والے افراد پر اندھا دھند فائرنگ کی۔
انھوں نے ایک میسجنگ ایپ کے ذریعے روئٹرز کو بتایا کہ بمباری ایک مقامی بازار اور العودہ مسجد کے ارد گرد کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ چار افراد کو آزاد کرانے کے لیے اسرائیل نے درجنوں بے گناہ شہریوں کو مار دیا۔
زیاد اور دیگر رہائشیوں نے بتایا کہ ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں مرنے والوں اور زخمیوں کو قریبی شہر دیر البلاح کے ہسپتال لے جانے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن بہت سی لاشیں اب بھی سڑکوں پر پڑی ہوئی ہیں جن میں ایک بازار بھی شامل ہے۔
فلسطین کے تاریخی پناہ گزین کیمپ نصرات کو اسرائیل نے شدید بمباری کا نشانہ بنایا ہے۔
وفا نیوز کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے ’النصرات پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فورسز کے خونریز قتل عام‘ کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر ترکی، مصر اور ایران سمیت زیادہ تر مسلم اکثریتی ممالک کے اتحاد نے ہفتے کو اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی مکمل رکنیت اور غزہ پر جارحیت کے دوران اسرائیل پر زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈی ایٹ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن نے، جس میں بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، نائجیریا اور پاکستان بھی شامل ہیں، تباہ شدہ فلسطینی علاقے میں فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا، جہاں اسرائیل آٹھ ماہ سے زیادہ عرصے سے جارحیت کر رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
استنبول میں ہونے والے گروپ کے اجلاس میں وزرائے خارجہ نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کی اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت پر اپنا ویٹو ختم کرے اور تمام ممالک پر زور دے کہ وہ اسرائیل پر سفارتی، سیاسی، اقتصادی اور قانونی دباؤ ڈالے۔
انہوں نے ریاستوں پر بھی زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلوں کی تعمیل کرے۔
تنظیم نے جاری نسل کشی اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی عدالتوں میں اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی میں حصہ لیں۔
آٹھ ممالک نے اسرائیل کو اسلحے اور گولہ بارود کی فراہمی بند کرنے اور فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور جبری نقل مکانی کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا۔
انہوں نے مشرقی یروشلم کو فلسطینی دارالحکومت کے طور پر 1967 کی سرحدوں پر مبنی دو ریاستی حل اور مستقبل کی آبادکاری کے تحفظ کے لیے ضمانتی میکانزم کی وکالت کی۔