ایک امریکی بینکنگ کمپنی نے درجن سے زائد ملازمین کو ’کی بورڈ سٹیمولیشن‘ یعنی کام نہ کرتے ہوئے بھی مصروف نظر آنے پر برطرف کر دیا ہے۔
ویلز فارگو کمپنی کی جانب سے یہ برطرفیاں اس وقت کی گیں جب مالکان نے کمپنی کی ڈیوائسز پر ’ٹیٹل ویئر‘ یا ’باس ویئر‘ جیسے جدید ٹولز کا استعمال کیا۔
کرونا وبا کے بعد ہائبرڈ کام کے دور میں یہ ٹولز پیداواری صلاحیت پر نظر رکھنے کے لیے کمپنی کی جانب سے جاری کی گئیں ڈیوائسز (آلات) پر استعمال کیے جاتے ہیں۔
کچھ ورکرز نے ’ماؤس موورز‘ جیسے ٹولز استعمال کر کے کمپنی کو دھوکا دینے کی کوشش کی۔ ماوس موورز کرسر کو ہلاتے رہتے ہیں اور اس طرح ڈیوائس کو سلیپ موڈ میں جانے سے روکتے ہیں اور جب ملازمین سو رہے ہوں یا کپڑے دھو رہے ہوں تو بھی انہیں آن لائن دکھاتے ہیں۔
اس چوہے بلی کے کھیل نے امریکہ کے کارپوریٹ سیکٹر میں اس بارے میں بہت بڑی سطح پر بحث کو جنم دیا ہے کہ کیا سکرین ٹائم اور کی بورڈز کی کلک کلنگ ریموٹ ورک میں پیداواری صلاحیت کی پیمائش کے مؤثر پیمانے ہیں۔
بلوم برگ نے کمپنی کی جانب سے مالیاتی ریگولیٹرز کی جانب سے کیے گئے انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ویل فارگو کے ملازمین کو گذشتہ ماہ 'کی بورڈ ٹول سے کام کرنے کا تاثر دینے' کے الزامات کی تحقیقات کے بعد برطرف کر دیا گیا تھا۔
کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ویلز فارگو اپنے ملازمین کے لیے اعلیٰ ترین معیار قائم رکھتی ہے اور غیر اخلاقی رویے کو برداشت نہیں کرتی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
متعدد امریکی سروے سے پتہ چلتا ہے کہ کرونا کی وبا کے بعد سے ملازمین کی نگرانی کے سافٹ ویئر، ڈیسک ٹاپ مانیٹرنگ، کی سٹروک ٹریکنگ اور یہاں تک کہ جی پی ایس لوکیشن کے ذریعے سرگرمی کو ٹریک کرنے والے سسٹمز کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
ہارورڈ بزنس ریویو (ایچ بی آر) کے مطابق فلوریڈا کی ایک سوشل میڈیا مارکیٹنگ کمپنی نے ملازمین کی ڈیوائسز پر ایسا سافٹ ویئر انسٹال کیا ہے جو ہر 10 منٹ میں ان کے ڈیسک ٹاپ کے سکرین شاٹس لیتا تھا۔
اس طرح کی نگرانی سے ’پروڈیکٹیویٹی تھیٹر‘ نامی سرگرمی میں اضافہ ہوا ہے جس میں کچھ ملازمین یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ مصروف ہیں جبکہ وہ کچھ بھی نہیں کر رہے ہوتے۔
ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت پلیٹ فارمز پر ٹیوٹوریلز یہ بھی سکھاتے ہیں کہ کمپیوٹر سکرین پر کس طرح مصروف نظر آنا ہے، جو عام طور پر چند منٹ کی غیر فعالیت کے بعد سلیپ موڈ میں چلی جاتی ہیں۔
اس میں جعلی پاورپوائنٹ تکنیک شامل ہیں خاص طور پر اس وقت جب آپ کو اپنی دوپہر کی نیند لینی ہو۔
ایک انفلوئنسر نے ٹک ٹاک ویڈیو میں ایک ٹپ دیتے ہوئے بتایا کہ آپ صرف 'سلائیڈ شو' دبائیں اور یہ پریزنٹیشن آن ہونے کے دوران ڈیوائس 'ایکٹو رہے گی۔
ویڈیو کے نیچے سینکڑوں تبصروں میں سے ایک صارف نے کہا: 'ایک بار میں نے ایک ماؤس کو ایک گھومتے ہوئے پنکھے پر ٹیپ سے چپکا دیا- مجھے اس کا پہلے کیوں نہیں پتہ چلا؟‘
ٹیوٹوریل میں بتائے گئے ایک اور طریقے میں بتایا گیا تھا کہ نوٹس والی اپلی کیشن کھولیں اور کسی بھی کی بورڈ لیٹر پر لاک لگا دیں، اس طرح ورکر ٹریکنگ ڈیوائسز کو فعال دکھائے گا جبکہ نوٹس کا پیج اس حرف سے بھر جاتا ہے جس پر لاک لگا تھا۔
لیکن سب سے زیادہ مقبول طریقہ ماؤس جیگلرز کا استعمال ہے جو ایمازون پر 11 ڈالر سے بھی کم قیمت پر دستیاب ہے۔
ایمازون پر اس کے ایک پروڈکٹ ریویو میں لکھا ہے کہ 'جب آپ اپنے ڈیسک سے اٹھ رہے ہوں تو یہ بٹن دبا دیں۔ اور ضرورت پڑنے پر کرسر سکرین پر بے ترتیب طریقے سے کئی گھنٹوں تک گھومتا رہے گا۔'
لیکن اس سب میں پکڑے جانے کا بھی خطرہ موجود ہے۔
ریڈٹ کی ایک وائرل پوسٹ، جس کا عنوان تھا 'میرے منیجر نے مجھے ماؤس جیگلرز استعمال کرتے ہوئے پکڑ لیا'، میں ایک ملازم نے لکھا کہ 'بجلی کی بندش' اور 'شدید بارش' کا بہانا بنا کر میٹنگز میں نہ آنے کے بعد یہ 'آخری بہانہ' تھا جس کے سنگین نتائج برآمد ہوئے اور انہیں اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑے۔
ایچ آر پروفیشنلز نے ملازمین کی نگرانی اور کام کی بجائے صرف کی بورڈ کے استعمال کے خطرات سے خبردار کیا ہے۔
ایچ بی آر کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملازمین کی خفیہ نگرانی کے 'سنگین طور پر منفی اثرات' ہوسکتے ہیں۔
ایچ بی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'ہمیں پتہ چلا کہ زیر نگرانی ملازمین میں بغیر اجازت وقفے کرنے، ہدایات کو نظر انداز کرنے، کام کی جگہ پر سامان کو نقصان پہنچانے، دفتری سامان چوری کرنے اور جان بوجھ کر سست رفتار سے کام کرنے کے امکانات زیادہ تھے۔'
کنسلٹنگ فرم ہیومن ریچ کے چیف ایگزیکٹیو اے جے میزز کا کہنا ہے کہ امریکہ کے کارپوریٹ سیکٹر میں حد سے زیادہ نگرانی کا پریشان کن رجحان بڑھ رہا ہے۔
ان کے مطابق ’جدت کاری اور اعتماد کو فروغ دینے کے بجائے، نگرانی سے ملازمین اپنے آپ کو مصروف ظاہر کرنے کے مزید طریقے تلاش کریں گے۔'