میسان سعودی عرب کا ایسا علاقہ ہے جو سروات کے پہاڑی سلسلے میں واقع ہے۔ یہ علاقہ آثار قدیمہ کے اپنے خوبصورت مقامات اور ماحول کی تخلیق کردہ متاثر کن قدرتی ساخت کی بدولت جانا جاتا ہے۔
یہ مناظر خطے کی شاندار تاریخ اور منفرد منظر نامے کو اجاگر کرتے ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق یہاں شہد کی مکھیوں کے تقریباً 12 سو چھتے پائے جاتے ہیں جو یہاں مقیم قدیم باشندوں کی روزانہ کی خوراک کا ایک اہم ذریعہ تھے۔
میسان میں موجود چھتے سعودی شہد کی پیداوار اور فروخت کا بنیادی ذریعہ بن چکے ہیں۔ شہد کا کاروبار ملکی ثقافت اور تجارت میں جڑیں مضبوط کر چکا ہے۔
یہ مقامات قدیم تاریخ سے تعلق رکھتے ہیں، جو میسان میں شہد میں لوگوں کی دیرینہ دلچسپی کو اجاگر کرتے ہیں۔
تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے عبدالوہاب الخدیدی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ الخرافی کے شہد کے چھتے سروات اور تیحمہ کے پہاڑوں کے درمیان واقع ہیں اور مانا جاتا ہے کہ یہ ایک ہزار سال سے زیادہ قدیم ہیں۔
شہد کی مکھیوں کے یہ فارم خاص طور پر شہد کی پیداوار کے لیے بنائے گئے ہیں۔ یہ خوبصورت اور اچھی طرح سے ڈیزائن کی گئی ساختیں ہیں جو پتھروں کی مدد سے تیار کی گئی ہیں۔
انہیں پیچیدہ جیومیٹرک انداز میں ترتیب دیا گیا اور یہ چار سطحوں تک بلند ہیں۔
اس جگہ تک پہنچنا مشکل ہے۔ کوئی تجربہ کار شخص ہی مخصوص راستے کا استعمال کرتے ہوئے وہاں تک پہنچ سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شہد کے چھتوں کے نیچے مضبوط پتھر اور ستون موجود ہیں۔ یہ منزلیں بڑے بڑے پتھروں کو متوازن انداز میں جوڑ کر بنائے گئی ہیں۔
الخدیدی کہتے ہیں کہ میسان اور بنی الحارث کے دیہات جہاں شہد کی مکھیوں کے قدیم چھتے واقع ہیں، وہ صوبہ مکہ کا حصہ ہیں۔
یہ چھتے بڑے پیچیدہ انداز میں بنائے گئے جن کی کئی سطحیں اور منزلیں جو سیدھ میں بلند اور ٹھوس پہاڑوں کے درمیان واقع ہیں۔
10 صدیوں سے زیادہ قدیم یہ چھتے اس جگہ کی حقیقی اور قدیم تاریخ کا ثبوت ہیں۔ یہ مشہور پہاڑ سیاحوں اور مقامی لوگوں کے لیے موسم گرما کا ایک تفریحی مقام ہیں۔
یہ تاریخی ورثہ ہیں جس کا ذکر مقامی شاعری میں شاندار انداز میں کیا گیا ہے۔ یہاں بلند و بالا قلعے واقع ہیں جو ان دیہات کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
شہد کے چھتے قدیم باشندوں کے منفرد پیشے کا ثبوت ہیں کہ وہ مکھیاں پال کر شہد حاصل کرتے تھے۔ مختلف قسم کا شہد تیار کی جاتا تھا جن میں پھلاہی، موسم گرما اور سیال کا شہد شامل ہے۔
الخدیدی نے نشاندہی کی کہ مقامی خوشبودار پودوں کی متنوع اقسام سے فائدہ اٹھانے کے لیے شہد کے قدیم چھتے پہاڑی چوٹیوں کے درمیان خوبصورت انداز میں موجود ہیں۔
ان پہاڑوں میں پھولوں کی 50 سے زیادہ اقسام پائی جاتی ہیں جن میں رو، باسل، مارجورم، لیوینڈر اور دیگر جنگلی پھول شامل ہیں۔