پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ نے پیر کو فنانس بل 2024-25 پر قومی اسمبلی کو 128 سفارشات بھیجی ہیں جن میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے اور کم سے کم اجرت بڑھانے کی سفارش بھی شامل ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق یہ سفارشات پیر کو سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سینیٹ میں پیش کیں۔
سینیٹ کی جانب سے بھیجی جانے والی سفارشات میں موٹر سائیکل استعمال کرنے والوں کو ریلیف دینے کے لیے سستے پیٹرول کا طریقہ کار وضع کرنا بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ اشیائے ضروریہ اور اشیائے خوردونوش پر ٹیکس میں کمی کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔
سینیٹ نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور چینی، سیمنٹ تمباکو اور کھاد جیسی بڑی صنعتوں سمیت بجلی کے شعبے کے اداروں اور بڑی کاروباری چینز کو شامل کرکے براہ راست ٹیکسوں میں اضافہ کیا جائے۔
ایوان نے سفارش کی کہ مزدوروں اور کارکنوں کو ریلیف دینے کے لیے کم از کم اجرت جو بڑھا کر 37 ہزار روپے کی گئی ہے اسے 45 ہزار کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ایوان بالا نے 35 ہزار روپے سے زائد کی ٹرانزیکشنز کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے لازمی قرار دینے کی سفارش بھی کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے علاوہ ایوان نے چھوٹے سرکاری ملازمین، بچوں کے دودھ، سکولوں کے طلبہ کی کتابوں اور پنسلوں، ادویات، طبی سامان، اخبارات اور زرعی مصنوعات پر ٹیکس کو بھی مسترد کیا گیا ہے۔ ایوان نے معذور افراد کے لیے خصوصی الاؤنس کی تجویز دی ہے۔
ایوان نے سفارش کی کہ موبائل فونز پر کوئی اضافی ٹیکس نہ لگایا جائے اور پولٹری فیڈ پر سیلز ٹیکس واپس لیا جائے جبکہ ایندھن کی قیمتوں میں کمی کر کے موٹر سائیکل سواروں کو ریلیف دینے کا نظام بھی تجویز کیا گیا ہے۔
یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ شمسی صنعت سے متعلق پارٹس پر یکساں سیلز ٹیکس عائد کیا جائے چاہے وہ درآمد ی ہوں یا مقامی طور پر تیار کیے جائیں۔
سینیٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے لیے کاروبار میں آسانی، ون ونڈو آپریشن اور دیگر مراعات کے لیے اقدامات پر زور بھی دیا۔
ایوان نے سابقہ قبائلی علاقوں میں مقامی سپلائرز پر ٹیکس کی شرح 18 فیصد کی بجائے 16 فیصد کرنے کی سفارش کی۔ اجلاس میں بلوچستان کے لیے نئے ترقیاتی پروگراموں اور سکیموں کے ساتھ ساتھ یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام اور سکالرشپس کی بھی تجویز دی گئی ہے۔