وقت آ گیا ہے افغانستان حملے روکنے کی یقینی دہانیوں پر عمل کرے: پاکستان

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’افغانستان کی قیادت نے (سرزمین سے حملے روکنے کی) یقین دہانی تو کرائی ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں اس یقین دہانی کو عملی جامہ پہنانے کا وقت اب آ گیا ہے۔‘

پاکستان اور افغانستان میں سرحدی جھڑپوں اور تناوٌ کے تناظر میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو کہا کہ افغانستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ افغان سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی تاہم پاکستان کا ماننا ہے کہ ان یقین دہانیوں پر عمل کرنے کا وقت آگیا ہے۔

دو جولائی کو قطر میں جاری دوحہ کانفرنس کی سائڈلائنز پر افغانستان کی عبوری حکومت کے رہنماؤں نے پاکستانی حکام سے ایک ملاقات کی، جسے دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان موجود کشیدگی کو ختم کرنے کے حوالے سے ایک قدم سمجھا گیا۔

اس موضوع پر ترجمان دفتر خارجہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان کی سرزمین کو پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں میں استعمال نہیں ہونا چاہیے اس پر حال ہی میں دوحہ کانفرنس میں ذبیح اللہ مجاہد نے یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کی قیادت نے یقین دہانی تو کرائی ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں اس یقین دہانی کو عملی جامہ پہنانے کا وقت اب آ گیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان باہمی تحفظات کے معاملات پر ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔ دوحہ کانفرنس میں پاکستانی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان  آصف درانی نے پاکستان افغانستان سرحدی معاملات پر بھی بات کی اور افغان قیادت کواپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔

’پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن ہو اور خوشحالی آئے اور جو افغانستان کی سرزمین خطے میں دہشت گردی کے خلاف استعمال ہوتی ہے اس میں کمی آئے۔ پاکستان نے یہ تمام باتیں دوحہ کانفرنس میں بھی کی ہیں۔‘

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی رواں برس مارچ میں اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی، جب پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا میں ہونے والے حملوں میں سات پاکستانی فوجیوں کی موت کے دو دن بعد پاکستان نے فضائی حملوں کے ذریعے افغانستان کے اندر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے متعدد مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی کو حوصلہ ملا، جس کے سرکردہ رہنما اور عسکریت پسند پاکستانی حکام کے مطابق افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پاکستان بلاک کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا‘

بدھ کو پاکستانی وزیراعظم شہبازشریف اور روس کے صدر ولادی میر پوتن کی ملاقات ہوئی جس میں باہمی تعلقات کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔

اس پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ روس کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا جائے، پاکستان اور روس کے درمیان مثبت تعلقات ہیں اور روس کے ساتھ گذشتہ سالوں میں باہمی تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہماری خواہش ہے کہ نہ صرف روس بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی تعلقات مضبوط ہوں۔‘

تاہم ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ ’پاکستان کسی بھی بلاک کا حصہ نہیں ہے، پاکستان بلاک کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، ہم باہمی احترام کے ساتھ تعلقات پر یقین رکھتے ہیں۔‘

’برطانیہ کے انتخابات ان کا ذاتی معاملہ ہے‘

برطانیہ میں ہونے والے انتخابات میں درجن بھر کے قریب پاکستانی نژاد امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’برطانیہ میں رہنے والے پاکستانیوں پر ہمیں فخر ہے انہوں نے برطانیہ کی سوسائٹی میں اپنا مثبت حصہ ڈالا ہے اور ہماری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔

’لیکن جہاں تک بات برطانیہ کے انتخابات کی ہے تو یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے۔ امید ہے یہ جو انتخابات ہو رہے ہیں وہ برطانیہ کی ترقی اور استحکام کے لیے مثبت ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا