دوحہ: پاکستان حکام سے ملاقات سے مثبت تعلقات کی امید ہے، ذبیح اللہ

یہ ملاقات قطری دارالحکومت میں پیر کی شام اس وقت ہوئی جب پاکستانی سفیر محمد اعجاز نے دوحہ کانفرنس تھری میں افغان طالبان حکومت کے رہنما ذبیح اللہ مجاہد کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام کیا۔

دوحہ میں پاکستانی حکام اور طالبان حکومت کے وفد کی ملاقات کے بعد ایک تصویر (ذبیح اللہ مجاہد ایکس)

قطر میں جاری دوحہ کانفرنس کے حاشیے پر افغانستان کی عبوری حکومت کے رہنماؤں نے پیر کو پاکستانی حکام سے ایک ملاقات کی، جسے دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان موجود کشیدگی میں کمی کی طرف ایک قدم کے طور دیکھا جا رہا ہے۔

یہ اہم ملاقات قطری دارالحکومت میں پیر کی شام ہوئی، جب پاکستانی سفیر محمد اعجاز نے دوحہ کانفرنس تھری میں افغان طالبان حکومت کے رہنما ذبیح اللہ مجاہد کے اعزازا میں اپنی رہائش گاہ پر عشائیہ کا اہتمام کیا۔

دوحہ میں پاکستانی سفیر نے اس ڈنر میں پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف درانی کو بھی مدعو کیا اور دونوں رہنماؤں کو ملاقات کا موقع فراہم کیا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستانی سفارت کاروں کے ساتھ اپنی ملاقات کو ’اچھا‘ قرار دیا اور پاکستان کے ساتھ ’مثبت تعلقات‘ کو فروغ دینے کی امید ظاہر کی۔

انہوں نے منگل کی صبح سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’ہم نے پاکستان کے خصوصی نمائندے جناب آصف درانی اور قطر میں ملک کے سفیر اور قونصل سے اچھی ملاقات کی۔

’میں ان کی مہمان نوازی کے لیے شکر گزار ہوں اور دونوں ممالک کے لیے اچھے اور مثبت تعلقات کی امید کرتا ہوں۔‘

آصف درانی نے اپنی الگ ٹویٹ میں لکھا کہ ’دونوں فریقوں نے ملاقات کے دوران ’دوحہ تھری، دوطرفہ اور علاقائی مسائل‘ پر تبادلہ خیال کیا۔‘

قطر میں پاکستان کے سفیر محمد اعجاز نے کہا کہ ’دونوں (فریق) پڑوسی اور بھائی ہیں اور ان میں بہت کچھ مشترک ہے، جس میں علاقائی امن اور سلامتی کی شدید خواہش بھی شامل ہے۔‘

پاکستان افغانستان تعلقات

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی رواں برس مارچ میں اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی، جب پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا میں ہونے والے حملوں میں سات پاکستانی فوجیوں کی موت کے دو دن بعد پاکستان نے فضائی حملوں کے ذریعے افغانستان کے اندر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے متعدد مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی کو حوصلہ ملا، جس کے سرکردہ رہنما اور عسکریت پسند پاکستانی حکام کے مطابق افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم کابل میں طالبان انتظامیہ ٹی ٹی پی یا کسی دوسرے عسکریت پسند گروپ کو اپنی سرزمین سے پاکستان یا کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے کی اجازت نہ دینے کا دعویٰ کرتی رہی ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں ٹی ٹی پی نے پاکستان کے اندر متعدد حملے کیے، جن سے اسلام آباد اور افغان طالبان حکومت کے تعلقات کشیدہ ہوئے۔

پاکستانی وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ضرورت پڑنے پر اسلام آباد افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ 

افغان وزارت دفاع کے ترجمان نے خواجہ آصف کے اس بیان پر فوراً ہی غم و غصے کا اظہار کیا۔

بظاہر کابل اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے قطر میں پاکستانی مشن نے دوحہ تھری کانفرنس کے موقع پر افغان وفد کے لیے دوطرفہ امور پر گفتگو کے لیے عشائیہ کا اہتمام کیا۔

30 جون کو دوحہ تھری کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں افغانستان کے پاکستانی نمائندے آصف درانی نے عسکریت پسندی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے افغان عبوری حکومت پر ٹی ٹی پی اور دیگر گروپوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

پاکستانی اور طالبان حکام نے دوحہ میں ازبکستان اور قطر کے حکام کے ساتھ ایک چار فریقی اجلاس میں ایک اور بات چیت بھی کی۔

کیا اس ملاقات سے سمجھا جائے کہ آیا حالیہ کشیدگی اور بیان بازی کے بعد پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کی برف پگھل رہی ہے؟ انڈپینڈنٹ اردو نے یہ سوال وزارتِ خارجہ سے کیا مگر تاحال ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا