پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے جمعہ کو’غزہ پر حکومت پاکستان کا واضح موقف‘ پیش کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے حوالے سے عالمی عدالت میں کارروائی کا مطالبہ کیا۔
قائد ایوان اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’پاکستان اسرائیل کی بربریت کو بند کیے جانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ فلسطینی عوام کا قتل عام بند ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم نے استانہ میں اسرائیل کی مذمت بھی کی ہے۔‘
اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ غزہ میں میڈیکل کے آخری سال میں زیر تعلیم طلبا کو پاکستان کے تسلیم شدہ میڈیکل اداروں میں تعلیم دی جائے گی۔
’پی ایم ڈی سی نے دفتر خارجہ کی درخواست پر فلطسینی طلبا کو تسلیم شدہ میڈیکل کالجز میں تعلیم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ وزیر اعظم نے استانہ میں فلسطین کا مقدمہ لڑتے ہوئے کہا ہے کہ ’اسرائیل کو جواب دہ کیا جائے۔ جنگی جرائم روک کر جنگ بندی کا اعلان کیا جائے۔‘
عطا تارڑ نے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کا فلسطین پر مؤقف ’تاریخی‘ تھا۔
انہوں نے کہا، ’جب وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے اور جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے … انہوں نے بہت واضح نکتہ اٹھایا کہ اسرائیل کو جوابدہ ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز نے دو ریاستی حل پر پاکستان کے مؤقف کا بھی اعادہ کیا، جہاں فلسطین کو 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ آزادی اور یروشلم کو اس کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ ’یہ فلسطینیوں کا حق ہے ۔ وزیر اعظم نے ہر پاکستانی کے جذبات کی بازگشت کی، چاہے وہ کسی بھی جماعت، نسل یا عقیدے سے ہو، جو فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے ظلم و ستم کے معاملے کو ایک باوقار عالمی پلیٹ فارم پر لے کر آیا ہے۔‘
ریاستی ملکیتی ادارے گورننس اینڈ آپریشنز بل منظور
سینیٹ نے ریاستی ملکیتی ادارے گورننس اینڈ آپریشنز بل بھی اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔
بل کے مطابق ریاستی ملکیتی اداروں کے ڈائریکٹرز کی کارکردگی جانچی اور اس کی بنیاد پر ان کی برطرفی تجویز کی جائے گی۔
’بورڈ ایویلوایشن کمیٹی ادارے کی کاکردگی جانچے گی اور ان کی سفارشات پر وفاقی حکومت برطرفی کرے گی۔‘
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں میں جو ڈائریکٹرز کام نہیں کر رہے انہیں ہٹانے کا طریقہ کار بل میں دیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی رہنما سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ بل کے پیچھے کوئی اور مقاصد ہیں۔
’بورڈ آف ڈائریکٹرز کو قانون سازی کے بغیر شو کاز نوٹس کے ذریعے نکالا نہیں جا سکتا۔ یہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کو نکالنا چاہتے ہیں۔ ان کا مقصد کچھ ریاستی ملکتی اداروں کو بیچنا ہے۔ ان کا مقصد ہے اپنے لوگ بورڈ میں لانا ہے تاکہ اداروں کی مالیت کم ظاہر کر کے بیچا جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ’بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سامنے ایجنڈا میں آج تک نجکاری کا معاملہ پیش ہی نہیں ہوا۔ یہ ترمیم کسی خاص مقصد کے لیے نہیں ہے۔ ہم نے صرف چیکس اینڈ بیلنس کے لیے قانون بنایا ہے۔‘
پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو اشتہارات
وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات نے تحریری جواب میں سینیٹ کو بتایا کہ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران تقریباً 16 ارب چھ کروڑ 81 لاکھ 69 ہزار روپے کے اشتہارات پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو دیے گئے ہیں، جن میں پرنٹ میڈیا کو نو ارب 48 کروڑ کے اور الیکٹرانک میڈیا کو چھ ارب 58 کروڑ کے اشتہارات جاری ہوئے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اشتہارات کے طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’1997 کے سروسز مینول کے تحت اشتہارات دیے جاتے ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا کے لیے کوئی پیمانا نہیں کہ جانچا جا سکے کہ کس کو کتنے اشتہار دیے جائیں۔ ٹیلی وژن کو ان کی ریٹنگ کے مطابق اشتہار دیے جا رہے ہیں۔‘
عطا تارڑ نے کہا اس وقت کسی بھی چینل کے اشتہارات بند نہیں ہیں۔ ’اخبارات پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا جبکہ اشتہارات کی پالیسی کو مزید مربوت بنانے کی ضرورت ہے۔ اے پی این ایس کے تعاون سے پالیسی لانا چاہتے ہیں۔‘
وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے بتایا کہ نادرا کا ملک بھر میں 1150 یونین کونسلز میں چھوٹے مراکز کا پائلٹ پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔
’آئندہ چھ مہینوں بعد 6000 یونین کونسلز اور پھر 5000 کونسلز میں نادرا مراکز بنائیں گے۔ ڈھائی سال میں ملک کی تمام یونین کونسلز میں نادرا مراکز قائم کر دیے جائیں گے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ نادرا نے دور دراز کے علاقوں میں سہولیات کی فراہمی کے لیے بائیک سسٹم بھی شروع کیا ہے، جس کا مقصد سپیشل، بیمار اور باعمر افراد کو آسانی پہنچانا ہے۔