عمران خان کی عدم حاضری، عدالت نے نو مئی کیسز میں فیصلہ محفوظ کرلیا

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ کہ بار بار حکم کے باوجود ابھی تک اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری یقینی نہیں بنائی۔

عمران خان 16 مئی، 2024 کو اڈیالہ جیل سے سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران لائیو سٹریمگ کے ذریعے پیش ہوئے تھے (پی ٹی آئی ایکس اکاؤنٹ)

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نو مئی کے کیسز میں ہفتے کو دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور حکم دیا کہ فیصلہ نو جولائی کو سنایا جائے گا۔

خصوصی عدالت کے جج خالد ارشد نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے نو مئی کے تین مقدمات، جن میں جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان پر حملوں سے متعلق کیسز شامل ہیں، ان میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔

ان کیسز میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر جبکہ سرکاری وکیل رانا عبدالجبار اور رانا اظہر پیش ہوئے۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال سے بانی ہی ٹی آئی کو انصاف نہیں مل رہا ہے ان کی ضمانت منظور کرنے کی عدالتی کارروائی تاخیر کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بار بار حکم کے باوجود ابھی تک اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری یقینی نہیں بنائی۔

جس پر جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’تاخیر کو چھوڑیں اس سال کئی بار آپ کی وجہ سے تاخیر ہوئی کئی بار دیگر وجوہات رکاوٹ بنیں۔ البتہ بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک سے حاضری کی کوشش کر کے دیکھتے ہیں اگر یہ ہوجائے تو بہت اچھا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے بھی ویڈیو لنک سے حاضری کا حکم دے رکھا ہے۔‘

کیس میں جج نے عدالتی عملے اور سرکاری وکیل کو جیل حکام سے رابطہ کر کےعمران خان کی ویڈیو لنک سے حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

اس دوران سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کردیا گیا۔ سماعت دوبارہ سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالتی عملے نے بتایا کہ جیل حکام سے رابطہ نہیں ہو رہا۔ جس پر جج نے سرکاری وکیل کو حکم دیا کہ وہ جیل حکام کے ذریعے یقین دہانی کرائیں کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں موجود ہیں۔

سرکاری وکیل نے کچھ دیر بعد عدالت کو فون پر جیل سپریٹینڈنٹ کا پیغام دکھایا کہ عمران خان جیل میں موجود ہیں۔

جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ’اس کا پرنٹ دیں تاکہ ہم اسے ریکارڈ کا حصہ بنائیں۔ تاہم کوشش کریں کہ کسی طریقے سے عدالت کو عمران خان کی ویڈیو کے ذریعے جیل میں موجودگی دکھائی جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیس میں فریقین کے دلائل

بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ ’نو مئی کو ہم القادرٹرسٹ کیس میں ضمانت کے لیے اسلام آباد میں ہائی کورٹ میں موجود تھے۔ وہاں سے عمران خان کو غلط طریقے سے گرفتار کیا گیا اس غیر قانونی اقدام کا رد عمل آیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے حراست میں ہونے کی وجہ سے تین دن بعد علم ہوا کہ ریاست کے اداروں پر حملے ہوئے ہیں۔ اس کی بانی پی ٹی آئی نے مذمت کرتے ہوئے اظہار افسوس بھی کیا اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔

وکیل نے دلائل میں کہا کہ 11 مئی کو سپریم کورٹ نے بانی ہی ٹی آئی کی  گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا۔ بانی پی ٹی آئی نے نو مئی کے واقعات سے لاعلمی کا اظہار کیا کیونکہ وہ اس وقت  گرفتار تھے۔

سلمان صفدر نے سوال اٹھایا کہ ’نو مئی سے پہلے جس نے امن و امان خراب کیا اور عمران خان کو غیر قانونی حراست میں لیا۔ یہ کہا گیا کہ ہم عبرت کا نشان بنا دیں گے کیا وہ واقعے کا اصل ذمہ دار نہیں؟‘

سلمان صفدر نے کہا کہ ’سیاسی انتقام شروع ہونے سے پہلے ان کے خلاف کوئی مجرمانہ  ریکارڈ نہیں ہے۔ لیکن کچھ عرصے میں بانی پی ٹی آئی پر جنسی جرائم سمیت ہزاروں جرائم کے الزامات لگائے دیے گئے۔ موجودہ ریکارڈ  کو دیکھا جائے تو کوئی ایسا جرم نہیں جو بانی پی ٹی آئی نے نہیں کیا۔‘

سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ ’میرا موکل کل کہہ رہا تھا میں بھوک ہڑتال پر جارہا ہوں۔ وہ بھوک ہڑتال پر اس لیے نہیں جا رہے ہیں کہ مجھے جیل سے ابھی باہر نکالو کیسز مت بناؤ۔ بلکہ وہ ہڑتال پر اس لیے جارہے ہیں کہ عدالتیں انصاف فراہم کریں اورملک میں عدالتیں قانون کے مطابق فیصلے کریں۔‘

سرکاری وکیل رانا اظہر نے دلائل میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانتوں کی درخواست منظور کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’سپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اپنی گرفتاری کی صورت میں سول و عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے کی ہدایت دی۔‘

انہوں نے کہا کہ’اس حوالے سے نو مئی سے قبل زمان پارک میں زوم میٹنگ ہوئی جس میں پورے پاکستان میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کی جو ہدایت کی گئی تھیں، یہ اس کا نتیجہ نکلا۔ ثبوتوں اورشواہد کا جائزہ ٹرائل کے وقت لیا جائے گا، ضمانت کی سطح پر نہیں۔‘

’بانی پی ٹی آئی کے ساتھ میٹنگ میں موجود ساتھی ملزمان میں سے پانچ ہماری حراست میں ہیں۔ ہماری ایف آئی آرز میں ریکارڈ شدہ بیانات ہیں کہ جو شازش کی منصوبہ بندی ہوئی، اس پر عمل درآمد بھی ہوا۔‘

سرکاری وکیل نے کہا کہ ’ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں کہ منصوبہ بندی بانی پی ٹی آئی کی زوم میٹنگ میں نو مئی سے پہلے زمان پارک میں ہوئی۔ یاسمین راشد کی آڈیو میں بھی اس بارے تصدیق موجود ہے۔‘

سپیشل پراسیکیوٹر رانا عبدالجبار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’کسی جرم میں اگر ہجوم ملوث ہے تو ہجوم کا ہر فرد شریک جرم ہوتا ہے۔

عمران خان نے گرفتاری سے پہلے جو تقاریر کیں وہ جرم کا حصہ ہیں کیونکہ جو اسلام آباد میں بیٹھا ہے وہ فون پر گائیڈ کر رہا ہے وہ جرم میں شریک ہے۔ یہ جدید آلات سے کمیونیکیشن  کا دور ہے۔ سوشل میڈیا پر بیٹھے لوگ بھی نو مئی کوجلاؤ گھیراؤ کے ذمہ دار ہیں۔‘

اس پر جج نے ریمارکس دیے کہ ’یہ تو حقیقت ہے کہ معاونت کرنے والا اکثر مواقع پر نہیں ہوتا۔‘

سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ’امریکہ میں کیپیٹل ہل کیس میں معاونت کرنے والوں کو سزا ہوئی۔ جناح ہاؤس کیس میں بھی کیپیٹل ہل کی طرح معاونت جرم اور سازش کا پلان موجود ہے۔‘

جج نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا کیپٹل ہل کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا ہوئی؟

انہوں نے جواب دیا: ’ہاں جی لیکن اس کیس میں پہلے پولیس چیف کو سزا ہوئی۔‘

عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان