امید ہے پاکستان کی غیر مستقل مزاجی کا حل نکال لوں گا: نئے ہیڈ کوچ

پاکستان کے نئے ٹیسٹ ہیڈ کوچ جیسن گلسپی کا کہنا ہے کہ وہ ٹیم کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

پاکستان کے نئے ریڈ بال کوچ جیسن جلسپی سات جولائی، 2024 کو کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

آسٹریلیا کے سابق فاسٹ بولر جیسن گلسپی نے اتوار کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے ریڈ بال کوچ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد کہا ہے کہ وہ ٹیم کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں اور چاہتے ہیں کہ ٹیم تسلسل کے ساتھ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔

آئندہ چھ ماہ کے دوران پاکستان ٹیم کا شیڈول بہت مصروف ہے۔ پاکستان کے ٹیسٹ کوچ کی حیثیت سے 49 سالہ گلسپی اپنی دو سالہ مدت کا آغاز اگلے ماہ بنگلہ دیش کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے ساتھ کریں گے، جس کے بعد پاکستان ٹیم اکتوبر میں انگلینڈ کے خلاف تین میچوں کی سیریز کھیلے گی۔

دونوں سیریز ہوم گراؤنڈ پر ہوں گی۔ پاکستان دسمبر میں دو ٹیسٹ میچوں کے لیے جنوبی افریقہ کا دورہ بھی کرے گا جس کے بعد اگلے سال جنوری میں ویسٹ انڈیز کی میزبانی کرے گا۔

اتوار کو پاکستان پہنچنے والے گلسپی کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم میں ’صلاحیت‘ موجود ہے لیکن اسے مستقل مزاجی کی ضرورت ہے۔ 

پریس کانفرنس میں گلسپی کا کہنا تھا کہ ’وہ مستقل مزاج کیسے ہو سکتے ہیں، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ مجھے امید ہے میں اس کا کوئی حل تلاش کر لوں گا۔‘

انہوں نے امید ظاہر کی کہ حالیہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ سائیکل، جس میں 2019 سے نو ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، میں پاکستان اپنی پانچویں پوزیشن سے آگے بڑھ سکتا ہے۔

گلسپی کے بقول: ’آخر کار ہم ٹیسٹ میچ جیتنا چاہتے ہیں۔ یہاں باصلاحیت کرکٹرز موجود ہیں۔ ہم بڑی انٹرنیشنل ٹیموں کے خلاف بطور ٹیم کیسے کھیل اور کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں، ہمارے لیے یہ بنیادی نکتہ ہو گا۔‘

1990 اور 2000 کی دہائی میں آسٹریلیا کی بہترین ٹیسٹ ٹیموں میں سے ایک سے تعلق رکھنے والے گلسپی نے اپنے کامیاب کیریئر میں 71 ٹیسٹ، 91 ایک روزہ بین الاقوامی اور ایک ٹی 20 انٹرنیشنل میچ کھیلا۔

انہوں نے 2014 اور 2015 میں انگلش کاؤنٹی چیمپیئن شپ میں یارکشائر کی کوچنگ کی اور ان کی ٹیم جیتی۔

گلسپی کو 2022 میں آسٹریلیا کے ہاتھوں 0-1 سے شکست کا سامنا کرنے والی پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں بہتری لانے کے لیے ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

پاکستان کو اسی سال ہوم گراؤنڈ پر انگلینڈ کے ہاتھوں پہلی بار 3-0 سے وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا۔

 

پاکستان کو گذشتہ سال آسٹریلیا میں 0-3 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جو 1999 کے بعد آسٹریلیا میں اس کا چھٹی سیریز وائٹ واش تھا۔
 
گلسپی کا ماننا ہے کہ میچ مکمل طور پر یک طرفہ نہیں تھے۔ ’باہر بیٹھ کر میچ دیکھنے والے کی حیثیت سے میرا خیال ہے کہ ایسے لمحات آئے جب پاکستان آگے تھا لیکن وہ کھیل کو اچھے انداز میں ختم نہیں کر پایا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان نے میلبرن میں دوسرے اور سڈنی میں کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ میچ میں اہم کیچ چھوڑنے کی وجہ سے جیت کے مواقع گنوا دیے جس کی وجہ سے کہا گیا کہ پاکستان کی فیلڈنگ خراب ہے۔

گلسپی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو انگلینڈ کے ٹیسٹ کھیلنے کے ’انتہائی جارحانہ‘ انداز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہوشیاری سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

انگلش ٹیم کے اس سٹائل کو اس کے کوچ برینڈن میک کلم کی عرفیت کے ساتھ ’باز بال‘ کا نام دیا گیا ہے۔

گلسپی نے مزید کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ انگلینڈ کی ٹیم چیلنج ہو گی لیکن میرا خیال ہے کہ ہم یقیناً اس کے لیے تیار ہیں۔ ہم بہت اچھا کھیلیں گے۔‘

گذشتہ سال انڈیا میں ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ اور گذشتہ ماہ امریکہ اور ویسٹ انڈیز، جہاں گیری کرسٹن ہیڈ جنوبی افریقہ کے کوچ تھے، میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے مرحلے سے باہر ہونے کے بعد پاکستان 21 سے 25 اگست تک راول پنڈی میں بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز کا آغاز کرے گا۔

دوسرا ٹیسٹ 30 اگست سے تین ستمبر تک کراچی میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز ملتان (سات سے 11 اکتوبر)، کراچی (15 سے 19 اکتوبر) اور راول پنڈی میں کھیلی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ