بلوچستان کے لیے کسان پیکج معاہدے پر وزیر اعظم کے دستخط

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ایک روزہ کوئٹہ دورے میں بلوچستان کے کسانوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کسان پیکج معاہدے پر دستخط کیے۔

پیر آٹھ جولائی 2024 کو وزیراعلیٰ سرفراز احمد بگٹی سے وزیراعظم کی ملاقات (پی ٹی وی)

وزیراعظم شہباز شریف نے آج کوئٹہ میں بلوچستان کے کسانوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کسان پیکج کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کہ وفاق بلوچستان سے مل کر صوبے کے 28 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے 28 ہزار کسان مستفید ہوں گے اور سال کے 80 سے 90 ارب روپے بجلی کے بل کی عدم ادائیگی کے بعد جو خسارہ وفاق ادا کرتا تھا، اس کی بچت ہو گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر گزشتہ 10 سال کا تخمینہ لگایا جائے تو اوسطاً 500 ارب روپے وفاق کی بچت بھی ممکن ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے تین ماہ میں اس منصوبے کی تکمیل کی یقین دہائی کرائی ہے، اگر وہ کامیاب رہے تو انہیں اسلام آباد بلا کر عوامی سطح پر ان کی تحسین کریں گے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق کوئٹہ پہنچنے پر گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل اور وزیراعلیٰ سرفراز احمد بگٹی نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم کا استقبال کیا۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کوئٹہ میں بلوچستان کابینہ کے ارکان کے علاوہ گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کریں گے۔

بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا لیکن تقریباً تمام معاشی اشاریوں کے لحاظ سے سب سے پسماندہ صوبہ ہے جہاں رواں سال مارچ میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی تھی۔ سیلاب سے خاران اور کچھ کے اضلاع میں سڑکیں ڈوب گئیں اور کسانوں کو فصلیں بہہ جانے سے معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

وزیر اعظم عسکریت پسندی سے متاثرہ صوبے کا دورہ ایک ایسے وقت کر رہے ہیں جب حکومت ایک نئے فوجی آپریشن کے لیے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کا اعلان اس نے گذشتہ ماہ ’آپریشن عزم استحکام‘ کے نام سے کیا گیا تھا۔

حکومت نے اس آپریشن کا اعلان گذشتہ ماہ نیشنل ایکشن پلان پر سنٹرل ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا جس میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سمیت تمام صوبوں کے سینئر حکومتی عہدیداروں اور فوجی رہنماؤں نے شرکت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں نہ لینے کا الزام لگایا۔ تاہم بعد میں وزیراعظم شریف نے واضح کیا کہ آپریشن پارلیمنٹ میں زیر بحث آنے سے پہلے شروع نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عزمِ استحکام صرف ان فوجی آپریشنز کو متحرک کرے گی جو عسکریت پسندوں کے خلاف پہلے ہی شروع کیے جا چکے ہیں اور اس کا مقصد ملک سے ان کا خاتمہ کرنا ہے۔

گذشتہ روز شہباز شریف نے پاکستان کے تجارتی اور صنعتی شہر کراچی کا ایک روزہ دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے کاروباری برادری کے ارکان سے ملاقات کی اور بندرگاہوں کے آپریشنز کا معائنہ کیا۔

وزیر اعظم نے حکام کو کراچی بندرگاہ پر سامان کی نقل و حمل کو بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا پاکستان خطے میں اہم جغرافیائی حیثیت رکھتا ہے اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے سب سے آسان سمندری تجارتی راستہ فراہم کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت