قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) نے ہفتے کو بلوچستان اور سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی سمیت 19 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیراعظم کی مصروفیات کے باعث اجلاس کی صدارت نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کی جس میں وزیر خزانہ، وزیر منصوبہ بندی، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔
اجلاس میں سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کے تجویز کردہ 21 ایجنڈا آئٹمز پر غور کیا گیا جس کے بعد اجلاس نے 19منصوبوں کی منظوری دی۔
منظور کیے گئے منصوبوں میں بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی کو تیز کرنے کے لیے ورلڈ بینک کے فنڈ سے انٹیگریٹڈ فلڈ ریسیلینس اینڈ ایڈاپٹیشن پروگرام کے تحت 40 کروڑ ڈالر کی منظوری دی جس میں ساڑھے 15 کروڑ ڈالر مکانات کی تعمیر نو اور بحالی، پانچ کروڑ ڈالر سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے، چار کروڑ ڈالر معاش اور تین کروڑ ڈالر آبپاشی کے بنیادی ڈھانچے پر خرچ کیے جائیں گے۔
پی ایس ڈی پی 2024-25 میں بھی بلوچستان میں تعمیر نو کے منصوبوں کے لیے 11.2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
فورم نے سندھ میں شروع کیے جانے والے متعدد منصوبوں کی بھی منظوری دی گئی جن میں 296 ارب روپے کی لاگت سے نظرثانی شدہ فلڈ رسپانس ایمرجنسی ہاؤسنگ پروجیکٹ بھی شامل ہے۔ اس میں وفاقی حکومت کی جانب سے 50 ارب روپے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی 2024-25 میں سندھ میں مکانات کی تعمیر نو کے لیے وفاق کے حصے کے طور پر 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سندھ میں دیگر منصوبوں میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ فیز ٹو اور کراچی کا مسابقتی اور رہنے کے قابل شہر بنانے کے منصوبے شامل ہیں۔
فورم نے کراچی میں ساڑھے 13 ارب روپے سے گرین لائن بی آر ٹی ایس کو آپریشنل کرنے کے لیے نظرثانی شدہ پی سی ون کی بھی منظوری دی جس کے ساتھ مورو اور رانی پور کے درمیان قومی شاہراہ (این فائیو) کا 86 کلومیٹر طویل حصہ شامل ہے۔
چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے تحت آنے والے منصوبوں کے تحت فورم نے تھاکوٹ اور رائے کوٹ کے درمیان قراقرم ہائی وے کی ری الائنمنٹ کے لیے 13 ارب روپے سے زیادہ آر ایم بی کی منظوری کے ساتھ ساتھ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نظرثانی شدہ پی سی ون کی بھی منظوری دی۔ فورم کو بتایا گیا کہ گوادر کا نیا ہوائی اڈہ رواں سال میں آپریشنل ہو جائے گا۔
فورم نے ریلوے مین لائن ون (ایم ایل ون) کی اپ گریڈیشن کے لیے دوبارہ ترمیم شدہ پی سی ون کو کلیئر نہیں کیا۔
فورم کی طرف سے منظور کردہ دیگر منصوبوں میں 33 ارب روپے سے زیادہ کی لاگت سے لواری ٹنل تک رسائی کے لیے سڑکیں اور تقریباً 14 ارب روپے کی لاگت سے 48 میگاواٹ جاگراں ہائیڈرو پاور سٹیشن شامل ہیں۔
فورم نے صحت سہولت پروگرام کو دسمبر 2024 کے آخر تک بڑھا دیا۔ فورم نے پلاننگ کمیشن کو وفاقی حکومت کے پاس کم مالی گنجائش اور جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کے پیش نظر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی۔
فورم نے کہا کہ منظور کیے گئے یہ منصوبے پاکستان بھر میں معاشی ترقی، بحالی اور شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم شہباز شریف نے فی الفور پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کی تحلیل کا عمل شروع کرنے اوراس عمل کے دوران ملازمین کے مفادات کا تحفظ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق ہفتے کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کی تحلیل اور اس کے متبادل کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرا محمد اورنگزیب، ریاض حسین پیرزادہ، احسن اقبال، احد خان چیمہ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم کو پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل کے حوالے سے لائحہ عمل اور اسکے متبادل کے حوالے سے کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئیں۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا پی ڈبلیو ڈی کے تحت جاری منصوبوں کو متعلقہ وفاقی و صوبائی ادروں سے مکمل کروایا جائے گا۔