لوڈشیڈنگ کے لیے بٹن مرضی سے بند نہیں کرتے: گرڈ سٹیشن آپریٹر

پشاور کے  ایک گرڈ سٹیشن میں موجود آپریٹر عنایت اللہ کہتے ہیں جب وہ احکامات کے مطابق بجلی بند کرتے ہیں تو  لوگ ’گالیاں بھی دیتے ہیں اور دھمکیاں بھی۔‘

پشاور کے 132 کے وی اے گرڈ سٹیشن میں موجود سٹیشن آپریٹر عنایت اللہ ہاتھ میں پینسل سے مارک کیا گیا شیڈول لہراتے ہوئے مختلف فیڈرز کے بٹن بند کر رہے ہیں۔ 

عنایت اللہ گرڈ سٹیشن میں لوڈشیڈنگ کے بارے میں تمام تر معاملات سنبھالتے ہیں۔

فیڈرز بند کرنے کے بعد سرخ رنگ کی بتی کے ساتھ ایک چھوٹا سا بورڈ دھاگے کے ذریعے آویزاں کیا جاتا ہے جس پر ’لوڈشیڈنگ‘ تحریر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’ایک بج گیا ہے اور مجھے گلبرگ، نوتھیہ، مراکاؤ، اور وزیر باغ کی بجلی بند کرنی ہے کیونکہ ان علاقوں میں شیڈولڈ لوڈشیڈنگ کا وقت ہوا چاہتا ہے۔‘

ان کے اپنے دفتر میں پرانے زمانے کا ونڈو ایئر کنڈیشنر نصب تھا لیکن وہ بند تھا اور دفتر میں صرف پنکھا چل رہا تھا۔ دفتر میں دیوار پر بڑا سا سائن بورڈ آویزاں تھا جس پر فیڈرز سسٹم کا نقشہ بنایا گیا تھا۔ 

پشاور کے کوہاٹ روڈ پر واقع  132 کے وی اے بجلی کے اس گرڈ سٹیشن سے پشاور کے مرکزی بازار صدر، نوتھیہ، سنہری مسجد سمیت مختلف رہائشی علاقوں کو بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

گرڈ سٹیشن میں سٹیشن آپریٹر عنایت اللہ نے بتایا کہ گرڈ سٹیشن کے نظام اور لوڈشیڈنگ کے نظام کے بارے میں عوام کو بہت کم آگاہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس گرڈ سٹیشن میں مختلف علاقوں کے فیڈرز نصب ہیں اور یہیں سے بجلی سپلائی کا نظام چلایا جاتا ہے لیکن گرمیوں میں لوڈشیڈنگ زیادہ ہوجاتی ہے لیکن وجوہات کے بارے میں شاید عوام کو آگاہی کم ہے۔

عبایت اللہ نے تین قسم کے لوڈشیڈنگ کے بارے میں گفتگو کی اور ان کے مطابق ہم اپنی مرضی سے نہ کسی فیڈر کی بجلی بند اور نہ آن کر سکتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک لوڈشیڈنگ عنایت اللہ کے مطابق شیڈول لوڈشیڈنگ ہے اور اس لوڈشیڈنگ کا شیڈول ہمارا متعلقہ دفتر بنا کر ہمیں بھیج دیتا ہے اور جہاں پر بجلی بلوں کی ریکوری کم ہے تو ان فیڈرز پر لوڈشیڈنگ کا دورانیہ زیادہ ہوتا ہے۔ 

انہوں نے بتایا ‘اب منکراؤ، وزیر باغ اور دیگر مختلف فیڈرز پر دو سے 12 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے جبکہ بہت سے فیڈرز ایسے بھی ہے جہاں لوڈشیڈنگ نہیں کی جاتی کیونکہ وہاں بلوں کی ریکوری زیادہ ہے۔‘

شیڈول لوڈشیڈنگ کے علاوہ دوسری صورت میں لوڈشیڈنگ تب کی جاتی ہے جب کسی فیڈر اور سپلائی نظام میں فالٹ یا خرابی آ جائے اور اس وجہ سے فیڈر کو بند کیا جاتا ہے۔ 

عنایت اللہ نے بتایا ’فیڈر یا سپلائی نظام میں خرابی کی صورت میں بھی ہم اپنی مرضی سے نہیں بلکہ علاقے کے ایگزیکٹیو انجینیئر(ایکس ای این) کی اجازت سے بریکر بند کر دیتے ہیں اور اس کے بعد فالٹ کو ٹھیک کرنے کا کام شروع ہو جاتا ہے۔‘

تیسری صورت میں عنایت اللہ کے مطابق بجلی ٹرپنگ کی وجہ سے بند ہوتی ہے اور اس کی وجہ فیڈر پر اوورلوڈنگ ہوتی ہے جس سے بار بار بجلی سپلائی معطل ہو جاتی ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ مثال کے طور پر کسی فیڈر کی کیپیسیٹی چار سو کلو واٹ ہے اور اسی فیڈر سے منسلک صارفین اگر بجلی کے آلات زیادہ آن کریں تو اوورلوڈنگ کی وجہ سے بریکر آف ہو جاتا ہے۔

عنایت اللہ نے بتایا کہ ’بریکر خود بخود آف ہو جاتا ہے اور اگر آف نہ ہو جائے تو اس سے گرڈ میں موجود آلات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘

عنایت اللہ خان سے جب پوچھا گیا کہ جب شدید گرمی میں کسی فیڈر پر بجلی بند کر دیتے ہیں، تو اس وقت کیا احساسات ہوتے ہیں تو جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم تو اپنی ڈیوٹی کرتے ہیں اور جو شیڈول ملتا ہے تو اسی پر عمل کیا جاتا ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ ’عوام گالیاں بھی دیتے ہیں اور دھمکیاں بھی دیتے ہیں جبکہ کئی بار گرڈ سٹیشن آ کر زبردستی بھی فیڈر آن کر دیتے ہیں لیکن ہماری تو مجبوری ہے، اور ہم تو وہی کرتے ہیں جو شیڈول میں لکھا گیا ہوتا ہے۔‘

زبردستی فیڈر ‘آن کرنے کے حوالے سے عنایت اللہ کا کہنا تھا کہ کبھی کبھار اگر لائن میں کوئی اہلکار کام کر رہا ہے تو خدا نخواستہ زبردستی فیڈر آن کرنے سے اس کی جان بھی جا سکتی ہے۔ 

اسی طرح عنایت اللہ کے مطابق اوورلوڈنگ میں بند فیڈر آن کرنے سے گرڈ سٹیشن میں نصب نظام کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان