پاکستان کی افغان طلبہ کے لیے 4500 سکالرشپس

پاکستان نے 2009 میں افغان شہریوں کے لیے علامہ اقبال سکالرشپ پروگرام متعارف کرایا تھا تاکہ دونوں ہمسائیہ ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنایا جا سکے۔

10 جولائی 2024 کی اس تصویر میں اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں  پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف درانی کی جانب سے شیئر کی جانے والی تصویر میں حکام اور طلبہ سکالرشپ پروگرام کے تیسرے فیز کی تقریب کے بعد ( AsifDurrani20 ایکس)

پاکستان نے مقامی یونیورسٹیوں میں سوشل اینڈ نیچرل سائنسز کی تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند افغان طلبہ کے لیے چار ہزار پانچ سو سکالرشپس شروع کی ہیں، جو آنے والے پانچ سالوں پر محیط ہوں گی۔

پاکستان نے 2009 میں افغان شہریوں کے لیے علامہ اقبال سکالرشپ پروگرام متعارف کرایا تھا تاکہ دونوں ہمسائیہ ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنایا جا سکے۔

اس پروگرام کے تحت پاکستانی یونیورسٹیوں میں انڈر گریجویٹ، گریجویٹ اور ڈاکٹریٹ کی تعلیم کے لیے ٹیوشن فیس، رہائش اور ماہانہ وظیفہ شامل ہے۔

ان وظائف کے تیسرے مرحلے کا آغاز اسی دن کیا گیا جس دن وفاقی کابینہ نے 15 لاکھ افغان پناہ گزینوں کے رجسٹریشن کارڈز میں مزید ایک سال کی توسیع کی منظوری دی۔

پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف درانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’افغان طلبہ کے لیے علامہ اقبال سکالرشپ کے تیسرے مرحلے کا آغاز کرنے پر خوشی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’آنے والے پانچ برسوں میں، چار ہزار پانچ سو افغان طلبہ پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں سوشل اینڈ نیچرل سائنسز میں تعلیم حاصل کریں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کالعدم مسلح نیٹ ورک تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ ختم ہونے کے بعد نومبر 2022 سے پاکستان کی افغانستان کے ساتھ سرحد سے متصل علاقوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستانی حکام نے افغان حکومت پر ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور انہیں پاکستان میں حملے کرنے کے لیے پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ افغان حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔

پاکستان نے گذشتہ سال نومبر میں افغان شہریوں کے خلاف ملک بدری کی مہم بھی شروع کی تھی، ان پر ملک کے مختلف حصوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔

تاہم حال ہی میں دونوں ممالک کے نمائندوں نے دوحہ میں دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال اور اپنے اختلافات حل کرنے کے لیے ملاقاتیں کیں۔

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے بھی اس ہفتے کے اوائل میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بتایا تھا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات پاکستان کی اولین ترجیح ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی کابل کا دورہ کریں گے اور وہاں کی عبوری افغان انتظامیہ کے حکام سے ملاقات کریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس