پاکستان کی وفاقی کابینہ کے مطابق ملک میں قانونی طور پر مقیم ساڑھے 14 لاکھ افغان پناہ گزینوں کے قیام کے لیے جون 2025 تک توسیع کی منظوری دے دی گئی ہے۔
ان پناہ گزینوں میں وہ افغان شہری شامل ہوں گے جن کے پاس رجسٹریشن کارڈ موجود ہے۔
لیکن پاکستان کا موقف ہے کہ غیر دستاویزی تارکین وطن کی بے دخلی جاری رہے گی۔
ان کارڈز کی میعاد گزشتہ ماہ کے آخر میں ختم ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے کارڈ کے حامل افراد کو پاکستان میں رہنے کے حق کے بارے میں قانونی شبہات موجود تھے۔
پاکستان میں موجود تمام افغان شہریوں کے پاس یہ کارڈ نہیں ہیں۔
اسلام آباد کا یہ اعلان اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) فلپو گرانڈی کے تین روزہ دورے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
منگل کو ایک بیان میں یواین ایچ سی آر نے کہا کہ فلپو گرانڈی نے ’غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے منصوبے کو معطل کرنے کو سراہا ہے۔‘
تاہم پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق ’یہ درست نہیں ہے۔‘ ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بیان میں صحافیوں کو بتایا کہ ’پاکستان کی طرف سے یو این ایچ سی آر سے ایسا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔‘ اور یہ منصوبہ ’اپنی جگہ برقرار ہے، اسے منظم اور مرحلہ وار طریقے سے نافذ کیا جا رہا ہے۔‘
دریں اثنا، طورخم بارڈر کراسنگ پر پاکستانی امیگریشن کے ایک اہلکار نے کہا کہ انہوں نے افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کے رجسٹریشن کارڈ سمیت دستاویزات کو ضبط کرنا شروع کر دیا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان مصروف ترین بارڈر پر موجود اہلکار نے کہا ’ہم وزارت داخلہ کی ہدایات کے بعد اس ہدایت پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’اس اقدام کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ پاکستان واپس نہ آئیں اور اس کے بجائے مستقل طور پر روانہ ہوں، حالانکہ وہ ویزا حاصل کرنے کے بعد دوبارہ داخل ہو سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گزشتہ سال اسلام آباد کی جانب سے غیر دستاویزی تارکین وطن کو ملک چھوڑنے یا گرفتاری کا سامنا کرنے کے بعد چھ لاکھ سے زائد افغان باشندے پاکستان سے جا چکے ہیں جبکہ کیونکہ سیکیورٹی معاملات کی وجہ سے کابل کے ساتھ تعلقات میں تناؤ بھی پیدا ہوا تھا۔
انسانی حقوق کے مبصرین نے خبردار کیا کہ طالبان کے زیر اقتدار افغانستان بھیجے جانے والے پناہ گزینوں کو بہت کم امداد فراہم کی گئی اور کچھ کو ظلم و ستم کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
افغانستان میں کئی دہائیوں سے جاری تنازعات سے بھاگ کر لاکھوں افغان گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں۔
اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے اور اسلامی قانون کی اپنی واضح تشریح نافذ کرنے کے بعد سے تقریباً چھ لاکھ افغان شہری واپس گئے۔
اسلام آباد نے ہمیشہ اپنا موقف واضح کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر یہ بے دخلی کی سکیم سیکورٹی خدشات اور اس کی گرتی ہوئی معیشت کی وجہ سے ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے سرحدی علاقوں میں بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے کابل پر دباؤ ڈال رہا ہے جہاں طالبان حکومت پر عسکریت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں دینے کا الزام ہے۔