افغان پناہ گزین خواتین کرکٹرز کی ٹیم بنانے کے لیے مدد طلب

آئی سی سی کی جانب سے مالی اور قائدانہ معاونت طلب کرتے ہوئے لکھے گئے خط میں کرکٹرز کا کہنا تھا کہ ’انتہائی افسوس کی بات ہے کہ خواتین کی حیثیت سے ہم مرد کرکٹرز کی طرح اپنے ملک کی نمائندگی نہیں کر سکتیں۔‘

نو دسمبر 2015 کی اس تصویر میں افغان خواتین ہرات کے ایک سٹیڈیم میں کرکٹ کھیلتے ہوئے  (عارف کریمی/ اے ایف پی)

حال ہی میں ختم ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ میں افغانستان کے مردوں کی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کو سراہے جانے کے بعد اب اس ملک کی خواتین کرکٹرز نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے پناہ گزینوں کی ٹیم بنانے میں مدد کی درخواست کی ہے۔

17 افغان خواتین کرکٹرز کی جانب سے آئی سی سی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ طالبان حکومت نے خواتین کے تعلیم، کام اور کھیلوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

آئی سی سی کی جانب سے مالی اور قائدانہ معاونت طلب کرتے ہوئے لکھے گئے خط میں کرکٹرز کا کہنا تھا کہ ’انتہائی افسوس کی بات ہے کہ خواتین کی حیثیت سے ہم مرد کرکٹرز کی طرح اپنے ملک کی نمائندگی نہیں کر سکتیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ہمارا مقصد ان تمام افغان خواتین کی نمائندگی کرنا ہے، جو کرکٹ کھیلنے کا خواب دیکھتی ہیں لیکن افغانستان میں کھیلنے سے قاصر ہیں۔‘ انہوں نے کونسل سے کہا کہ ’آسٹریلیا میں پناہ گزینوں کی ٹیم بنانے میں ہماری مدد کریں۔‘

خواتین کرکٹرز نے کہا کہ ’مجوزہ ٹیم کے لیے کونسل کی حمایت سے افغان پناہ گزین خواتین کو سرحد پار کھیلنے، کوچنگ اور ٹیم انتظامیہ میں حصہ لینے کا موقع ملے گا۔‘

خط میں کہا گیا کہ اس ٹیم کی تشکیل سے ’وہ تمام افغان خواتین جو اپنے ملک کی نمائندگی کرنا چاہتی ہیں، ایک جھنڈے تلے جمع ہو سکیں گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کرکٹ ورلڈ کپ میں افغانستان کے مردوں کی ٹیم کی متاثر کن کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے خواتین نے کہا کہ ان کا مقصد بھی اسی طرح ’اعلیٰ سطح پر مقابلہ کرنا‘ ہے۔

خط میں کہا گیا: ’ہم کرکٹ پسند کرنے والی لڑکیوں اور خواتین کو بھرتی اور تربیت دینا چاہتے ہیں تاکہ دنیا کو افغان خواتین کا ٹیلنٹ دکھایا جاسکے اور آئی سی سی کی قیادت اور مالی مدد کے ذریعے موقع ملنے پر وہ بڑی فتوحات حاصل کرسکیں۔‘

2021 میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد طالبان نے افغانستان کرکٹ بورڈ کے ماتحت کھیلنے والی دو درجن خواتین کی قومی حمایت ترک کردی تھی اور ان خواتین نے آسٹریلیا میں پناہ لی ہے۔

ان میں سے بہت سی خواتین نے آسٹریلیا کے ڈومیسٹک مقابلوں میں کھیلنا جاری رکھا ہے لیکن انہیں بین الاقوامی کرکٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

حالانکہ گورننگ باڈی کے قواعد کے مطابق ٹیسٹ کھیلنے والے تمام ممالک کے لیے لازم ہے کہ مردوں اور خواتین دونوں قومی ٹیموں کی حمایت کریں۔

آسٹریلیا نے طالبان کی جانب سے خواتین پر پابندیوں کے باعث افغانستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم کے خلاف کھیلنے کے لیے تین دعوت نامے مسترد کردیے ہیں اور رواں سال کے اوائل میں اگست میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی جانے والی سیریز سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ