پاکستان اور آذربائیجان نے جمعرات کو مختلف شعبوں میں تعاون کے 15 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں جبکہ دو ارب ڈالر کے تجارتی منصوبوں پر غور کیا گیا ہے۔
معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کا تبادلہ اسلام آباد میں ایک تقریب میں کیا گیا، جس میں وزیراعظم محمد شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے شرکت کی۔
ان معاہدوں اور یادداشتوں میں قونصلر امور، ٹرانزٹ ٹریڈ، ترجیحی تجارت، ریاستی املاک کی نجکاری، قانون و انصاف، معدنی وسائل اور ارضیات، ثقافتی تبادلے کا پروگرام، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن میں تعاون، ٹیلی ویژن پروڈکشن، سائنسی اور تکنیکی تعاون، سیاحت، فضائی خدمات، باکو اور اسلام آباد کو جڑواں شہروں کا درجہ دینے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، ادب اور سائنس شامل ہیں۔
دوسری جانب پاکستان اور آذربائیجان نے باہمی فائدہ مند منصوبوں کے شعبوں میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بڑھانے پر بات چیت بھی کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعرات کی شام اسلام آباد میں مشترکہ پریس سٹیک آؤٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کی ٹیمیں جمعے کو اس معاملے پر مزید تبادلہ خیال کریں گی اور امید ہے کہ دونوں ممالک ان کے آئندہ دورہ آذربائیجان کے دوران ایک معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان میں آنے والے سالوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے بے پناہ امکانات ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے نگورنو کاراباخ پر آذربائیجان کے موقف کی ہمیشہ حمایت کی ہے جبکہ آذربائیجان نے کشمیریوں کے معاملے پر اسی طرح کی حمایت کی ہے، جنہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔
وزیراعظم نے آذربائیجان کے صدر اور وہاں کے عوام کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔ آذربائیجان اپنے شہر باکو میں کوپ 29 کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ یہ پاکستان سمیت تمام ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک اہم بین الاقوامی ایونٹ ہو گا۔
اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی سطح پر مضبوط شراکت داری قائم کرنے کا منتظر ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعلقات کی موجودہ سطح پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ کریں گے۔
صدر الہام علیوف نے کہا کہ ’ہم نے ترجیحی تجارت کے لیے نو ابتدائی ترجیحی علاقوں کی نشاندہی کی ہے اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے اور دفاعی صنعت کے شعبوں میں کئی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اب ہم تجارت، توانائی، سرمایہ کاری اور نقل و حمل کی راہداریوں جیسے تعاون کے عملی عناصر میں مشغول ہیں۔
دونوں ممالک نے باکو اور پاکستان کے درمیان پروازیں بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کو ڈیوٹی فری پاکستانی چاول برآمد کرنے کے فیصلے پر آذری صدر کا شکریہ ادا کیا۔