حالیہ چند سالوں سے بحیرہ قزوین یا کیسپین سی کے کنارے واقع آذربائیجان کا دارالحکومت باکو دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے نیا پسندیدہ سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔
مغرب اورمشرق کے سنگم پر واقع باکو شہر میں روس، یورپ کے مختلف ممالک، جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر کے سیاحوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
پاکستانی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد بھی باکو کا رخ کررہی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 میں 50 ہزار پاکستانیوں نے بیوپار، تعلیم یا سیاحت کے لیے آذربائیجان کا دورہ کیا۔ آذربائیجان کے لوگ پاکستانیوں کی بہت عزت کرتے ہیں اور پاکستانی کو دیکھ کر سینے پر بار بار ہاتھ مار کر ’کاردش (بھائی)، کاردش‘ کا ورد کرتے ہیں۔
تیل کی دولت سے مالا مال آذربائیجان نے 2014 سے عالمی سطح پرتیل کی قیمتوں کی کمی، عالمی معاشی بحران اور مستقبل میں دنیا بھر توانائی کے متبادل ذرائع کے استعمال کے خدشے کے باعث 2016 سے سیاحت کے فروغ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقتدامات شروع کیے۔ ان اقتدامات میں دنیا بھر کے ممالک کے سیاحوں کے لیے ای ویزے کے اجرا کا آغاز کیا گیا۔ اس کے علاوہ دارالحکومت باکو میں سیاحوں کے لیے کئی نئے سیاحتی مقام بنائے گئے۔
آذربائیجان حکومت کے اقتدامات کے باعث 2019 میں کرونا کی عالمی وبا سے قبل تک دنیا بھر سے سالانہ 32 لاکھ سیاح ریکارڈ کیے گئے۔ کرونا وبا کے باعث سیاحوں کی تعداد میں کمی دیکھی گئی مگر 2023 کے آغاز سے آذربائیجان میں دوبارہ سیاحوں کی آمد میں بے پناہ اضافہ دیکھا گیا۔
حالیہ برس کے آغاز میں آذربائیجان سٹیٹ ٹورازم ایجنسی نے 2026 تک 40 لاکھ سیاح بیرون ممالک سے اور 60 لاکھ مقامی سیاحوں کی باکو آمد کا ہدف رکھا ہے۔
باکو میں سیاحوں کی بڑی پیمانے پر آمد کے باعث اب باکو کو ’قفقاز (کوکس) کے دبئی‘ کے نام دیا گیا ہے۔
باکو، آذربائیجان کی تاریخ
یورپ اور ایشیا کی سرحد کے سنگم پر واقع قدیم شہر باکو، بحیرہ قزوین (کیسپین سی) اور بحیرہ اسود (بلیک سی) کے درمیان موجود ممالک آرمینیا، آذربائیجان، جارجیا اور جنوبی روس کے کچھ حصوں پر مشتمل جغرافیائی و سیاسی بنیاد پر مبنی خطے قفقاز (کوکس) کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا شہر ہے۔ باکو شہر کی آباد تقریباً 24 لاکھ ہے۔
پاکستان کے شہر گوادر کا مطلب ہواؤں کا شہر ہے، اسی طرح باکو کے لفظی معنی ہواؤں کا شہر ہے۔ باکو لفظ فارسی زبان کے بادکوبہ کی بگڑی ہوئی صورت ہے۔ جس کا لفظی معنی ہے ہواؤں کا مارا ہوا۔
آذربائیجان فارسی زبان کے دو الفاظ کا مرکب ہے۔ آذر معنی آگ اور بائیگان کا مطلب ہے رکھوالا۔ آذربائیجان کا مطلب ہے ’مقدس آگ کے رکھوالے یا محافظ۔‘
تیل اور قدرتی گیس کی دولت سے مالا مال آذربائیجان میں قدرتی گیس کی وافر مقدار کے باعث گیس زمین سے نکل کر جلتی رہتی ہے۔ آذر بائیجان میں کئی پہاڑیوں پر صدیوں سے آگ جل رہی ہے۔ زمانہ قدیم میں جب انسان قدرتی گیس سے استعمال سے ناواقف تھا تو لوگ اس دائمی آگ کو مقدس سمجھتے ہوئے پوجا کرتے تھے۔
آذربائیجان میں زرتشت مذہب کے ماننے والوں کی کئی عبادت گاہیں آج بھی موجود ہیں۔ جن میں مقدس ترین اور اہم عبادت گاہ باکو شہر تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ’سورا خانی‘ کی آتش گاہ ہے۔ جہاں آج بھی دائمی آگ روشن ہے۔
باکو دنیا کے ان چند مقامات میں ایک جہاں انسانی تاریخ میں پہلی بار تیل کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
1920 سے روس کے قبضے میں رہنے والے آذربائیجان کو سوویت یونین کے 1991 میں ٹوٹنے کے بعد آزادی ملی اور 30 اگست 1991 سے آذربائیجان آزاد مملکت ہے۔
باکو میں عوامی مقامات پر پیتل کے قدیم مجسمے لگے ہیں یہ مجسمے سیاست دان، شاعروں، ادیبیوں اور سائنسدانوں کے ہیں۔
باکو کو قفقاز (کوکس) ریجن کا پیرس کیوں کہا جاتا ہے؟
باکو کو قفقاز (کوکس) ریجن کا پیرس کہا جاتا ہے کیوں کہ باکو میں یورپ، خاص طور پر پیرس کی متعدد مشہور عمارتوں کی ہوبہو کاپی تعمیر کی گئی بہت سے عمارتیں موجود ہیں۔ یورپی طرز تعمیر کی دلچسپ کہانی ہے۔
بیسویں صدی کے اوائل میں تیل کے کاروبار سے منسلک باکو کے رہاشی امیر مرتضی مختاروف اپنی بیوی لیزا خانم کے ساتھ یورپ کی سیر کو گئے۔ مختلف ممالک کی سیر کے بعد فرانس کے دارالحکومت پیرس پہنچے تو لیزا خانم کو فرنچ گوتھک آرکیٹکٹ کی ایک شاہکار عمارت نظر آئی جو انہیں بہت پسند آئی۔
بیوی کی پسند کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتضی مختاروف نے اسی عمارت کی ہوبہو نقل باکو میں تعمیر کروا کے بیوی کو تحفہ دیا۔ اس عمارت کا نام ’مختاروف محل‘ رکھا گیا۔ 1920 تک جوڑا اسی عمارت میں رہائش پذیر تھا۔ مگر 1920 میں روس نے آذربائیجان پر قبضہ کرنے کے بعد عمارت کو سرکاری تحویل میں لے لیا۔
آج اس عمارت کو ’خوشی کا محل‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ عمارت کے ایک حصے میں میوزیم، ایک خواتین کلب اور ایک حصے میں نکاح کی تقریبات ہوتی ہیں۔
مرتضی مختاروف کی جانب سے اپنی بیگم کے لیے ایسا شاندار محل تعمیر کرانے پر باکو کے دیگر امیر لوگوں کی بیگمات نے شوہروں سے ان کے لیے کوئی محل تعمیر کرانے کی فرمائش کی جس کے بعد باکو کے امیروں نے یکے بہ دیگرے یورپ کی مشہور اورخوبصورت عمارات کے طرز پر باکو میں عمارتیں تعمیر کروانا شروع کیں۔
آج باکو میں متعدد عمارت یورپی عمارات کے طرز کی بنی ہوئی دیکھی جا سکتی ہیں۔
آذربائیجان کا ویزا کیسے حاصل کریں؟
پاکستانی پاسپورٹ پر کسی ملک کا ویزا لگانے کے لیے بینک سٹیٹمنٹ، فلائیٹ ریزرویشن، ہوٹل بکنگ سمیت متعدد دستاویز درکار ہوتے ہیں مگر پاکستانیوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ جنوری 2017 سے آذربائیجان حکومت نے پاکستان کے شہریوں کے لیے ای ویزے کا اجرا شروع کیا ہے۔
اس سہولت کے باعث پاکستانی آذربائیجان کے لیے 30 دن کا سیاحتی ویزا گھر بیٹھ کر انٹرنیٹ پر حاصل کرسکتے ہیں۔
ای ویزا کے لیے آذربائیجان حکومت کی آفیشل ویب سائیٹ پر جا کر نام، پاسپورٹ نمبر، ایڈریس، ای میل، فون نمبر سمیت بنیادی معلومات کا فارم پُر کرکے اپنے پاسپورٹ کی سکین کاپی اپ لوڈ کرکے ویزا اپلائی کرسکتے ہیں۔ 30 دن کے سنگل انٹری ویزا کی فیس 30 امریکی ڈالر ہے۔
ویزا فیس کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے ادا کی جا سکتی ہے۔ آذربائیجان کے ای ویزا جاری کرنے کے لیے تین دن کا وقت دیا گیا ہے مگر عام طور پر اسی دن یا چند گھنٹوں کے اندر ای ویزا جاری کر دیا جاتا ہے۔
ای ویزا ایک بار کوڈ کے ساتھ فارم میں دی گئی ایمیل ایڈریس پر بھیجا جاتا ہے جس کا پرنٹ لے کر آپ کو آذربائیجان پہنچنے پر وہاں کے ایئرپورٹ عملے کو دکھانا ہوتا ہے، ایئرپورٹ عملہ بار کوڈ کو سکین کرکے آپ کے پاسپورٹ پر انٹری کی مہر لگا کر آپ کو آگے جانے کی اجازت دیتا ہے۔
پاکستان سے باکو جانے کے لیے کون سی ایئر لائین کا ٹکٹ خریدیں؟
آذربائیجان کا دارالحومت باکو دنیا کے ان شہروں میں ایک ہے جہاں پاکستان سے براہ راست فلائیٹ جاتی ہیں۔
پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان معاہدے کے تحت پی آئی اے کو ہفتے میں سات پروازیں 1500 سیٹوں کے ساتھ لے جانے کی اجازت ہے۔
مارچ 2022 سے پی آئی اے کی لاہور اور کراچی سے باکو ہفتے میں دو ڈائریکٹ فلائیٹ آپریٹ کر رہی ہیں۔ کراچی سے باکو کا سفر ساڑھے تین گھنٹے کا ہے اور پی آئی اے کا ٹکٹ ساڑھے چار سو ڈالر سے پانچ سو ڈالر تک ہے۔
آذربائیجان کی حکومت نے حال ہی میں اپنی قومی ایئرلائین ازل کی ڈائریکٹ فلائیٹ پاکستان کے تین شہروں سے باکو تک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان کے تین شہروں بشمول کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے 20 ستمبر کو ڈائرکٹ فلائیٹس کا آغاز ہو گیا ہے۔ ازل ایئرلائین کے ٹکٹ کی قیمت پی آئی اے فلائیٹ کے ٹکٹ سے کم ہے۔
سیاحت کے دوران باکو میں ہوٹل کے علاوہ رہائش کے کیا آپشن ہیں؟
چار سے پانچ دن کی سیاحت کے لیے باکو کے مرکزی سیاحتی مقام نظامی سٹریٹ کے آس پاس موجود ہوٹل رہنے کے بہترین آپشن ہیں۔ یہ ہوٹل صاف ستھرے ہیں اور دو افراد کے لیے ایک رات کا کرایہ 25 سے 40 امریکی ڈالر ہے۔
اس کے علاوہ باکو کا صدیوں پرانا قدیم شہر ’اچاری‘ ایک پوش علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ قدیم شہر قلعے نما دیواروں اور فصیلوں کے درمیان واقع ہے اور قدیم شہر کے چار داخلی راستے ہیں۔ قدیم شہر میں کارواں سرائے بھی ہیں مگر اب یہ کارواں سرائے رہائش کے لیے انتہائی مہنگے ہیں۔
اس کے علاوہ ایئر بی این بی پر قدیم شہر میں گھر، فلیٹ، یا سنگل روم بک کرایا جاسکتا ہے۔ ایئر بی این بی پر قدیم شہر میں دو افراد کے لیے گھر یا کمرہ 17 سے 40 امریکی ڈالر (قیمت کا دارومدار اس روم یا فلیٹ میں موجود سہولیات پر منحصر ہے) فی رات کے لیے بک کرایا جاسکتا ہے۔
نظامی سٹریٹ یا اچاری شہر میں رہائش کا یہ فائدہ ہے کہ باکو کے معروف سیاحتی مقام پیدل گھومے جا سکتے ہیں۔ ساحل بھی دونوں مقامات سے چند منٹ کے پیدل سفر پر واقع ہے۔ پیدل چلنے کے شوقین افراد کے لیے باکو ایک بہترین جگہ ہے۔ راستے صاف ستھرے، پیدل چلنے والوں کے گلی یا روڈ کے کناروں پر وسیع جگہیں مختص ہیں۔
باکو کی سیر کتنی سستی؟
آذربائیجان کی کرنسی کا نام منات ہے اور 20 ستمبر 2023 کو ایک منات 170 پاکستانی روپے کے برابر تھا۔ اگر آپ پی آئی اے یا آذربائیجان کی قومی ایئر لائین ازل سے سفر کرتے ہیں تو پاکستانی تقریباً ایک لاکھ پچاس ہزار کا ٹکٹ ہے۔ اگر آپ پانچ دن یعنی چار راتوں کے لیے ہوٹل یا ایئر بی این بی پر روم بک کرتے ہیں تو اوسط قیمت 25 ڈالر فی رات کے حساب سے 100 ڈالر کی رہائش یعنی 30 ہزار روپے لگیں گے۔
باکو میں ترکی کی طرح سلیمانی چائے جیسے قہوے کا استعمال عام ہے۔ روائتی آذربائیجانی چائے کے ساتھ مربہ یا کیک یا کوئی اور میٹھا دیا جاتا ہے، صرف چائے کے کپ چائے کی قیمت تین منات یعنی تقریباً پانچ سو روپے ہے۔
ایک اوسط ریستوران، مثال کے طور پر اچاری شہر کے ’سلام باکو‘ نامی ریستوران میں انڈے، نان، پنیر اور روایتی آذربائیجانی چائے سمیت دو افراد کے ناشتے کی قیمت 17 منات یعنی تقریباً تین ہزار روپے ہے۔ باکو میں کئی اقسام کے پھل کم قیمت پر دستیاب ہیں۔ باکو میں روایتی مٹھائی بکلاوا کی کئی اقسام ملتی ہیں۔
باکو میں آذربائیجان کے روایتی کھانوں، ترکش ڈونر کے علاوہ پیزا، کے ایف سی اورترکی کے روایتی کھانے بھی دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ریستورانوں پر پاکستانی کھانے بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ عرب اور انڈیا کے نام سے بھی کئی ریستوراں ہیں۔
باکو ماضی میں انتہائی سستا تھا مگر پاکستانی روپے کی قدر میں کمی، دیگر ممالک کی طرح آذربائیجان کے عالمی معاشی بحران اور سیاحوں کے رش کے باعث قیمتوں میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ بقول باکو میں رہنے والے ہمارے ایک دوست ’باکو اب ڈاکو بن گیا ہے۔‘
مگر یورپ یا امریکہ کی نسبت آج بھی باکو کی سیر سستی ہے۔ ٹکٹ اور چار رات کے رقم کی بکنگ ایک لاکھ 80 ہزار اور چار دن کھانے، سفری اخراجات اور سیاحتی مقامات کے ٹکٹ سمیت ایک لاکھ 50 ہزار کے حساب سے باکو کی پانچ دن کی سیر تقریباً سوا تین لاکھ میں ہو گی۔
باکو میں ترکی کے شہر استنبول کی طرح پبلک ٹرانسپورٹ کی بہترین سہولیات ہیں جن میں انڈر گراؤنڈ میٹرو، بس، اوبر کی طرح باکو میں آن لائن ٹیکسی بکنگ کے لیے استعمال ہونے والی بولٹ ایپ، یہ تمام سفری سہولیات انتہائی سستی ہیں۔ میٹرو اوربس سفر ایک مقام سے دوسرے مقام تک آدھے منات کے قریب خرچہ ہے۔ بولٹ ٹیکسی بھی چند کلومیٹر کے سفر کے تین سے چار منات وصول کرتی ہے۔ جب کہ نارمل ٹیکسی کافی مہنگی ہے۔
باکو میں کون سے مقام دیکھنے کے قابل ہیں؟
باکو روسی اور یورپی آرکیٹیکٹ کی خوبصورت اور قدیم عمارتوں کا امتزاج ہے۔ مرکز شہر کی نظامی سٹریٹ پر ہر وقت سیاحوں کی گہماگہمی نظر آتی ہے۔ یہاں ترک، یورپی اور ایرانی سیاحوں کی اکثریت نظر آئے گی۔ ٹریفک سے پاک نظامی سٹریٹ کی وسیع علاقے میں روشنیوں اور موسیقی سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔
قدیم شہر یا اچاری شہر کی فصیلیں اور شہر کی تنگ گلیوں میں پیدل چلتے عمارتوں سے لطف اندوز ہوں۔ قدیم شہر کے اندر ہی سیاحتی مقام بارہویں صدی کا میڈن ٹاور بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
آذربائیجان کے سابق صدر حيدر علييف کے نام سے منصوب حيدر علييف سینٹر بھی قابل دید ہے۔ سینٹر میں کارپٹ میوزیم، آذربائیجان کے مشہور عمارتوں کے منی ایچر میوزیم، موسیقی کے آلات کا میوزیم، ونٹیج گاڑیاں اور دیگر دلچسپ اشیا دیکھی جا سکتی ہیں۔
پیدل چلنے والے شوقین افراد کے لیے بحیرہ قزوین یا کیسپین سی کے کنارے باکو بلیوارڈ ایک بہترین جگہ ہے جہاں بحیرہ قزوین یا کیسپین سی کی ٹھنڈی ہوا میں 20 کلومیٹر تک انتہائی چوڑے اور ٹریفک سے پاک فٹ پاتھ پر پیدل سفر کا مزا لیا جا سکتا ہے۔
باکو بلیوارڈ پر ہی واقع لٹل وینس نامی مقام جہاں وینس کی طرح پانی میں کشتایاں چلتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی سرسبز پارک، کارپٹ میوزیم، لندن آئی کی طرح باکو آئی جس کے بڑے سائز کے وہیل میں بیٹھ کر باکو شہر دیکھا جا سکتا ہے۔ پہاڑی پر بنے مشہور فلیم ٹاور، شہدا قبرستان اور ہائی لینڈ پارک سے باکو شہر کو اونچائی سے دیکھا جا سکتا ہے۔
باکو چڑیا گھر بھی بہترین تفریحی مقام ہے جہاں شیر، ہرن، رنگ برنگی طوطے، مچھلیاں اور دیگر چرند پرند دیکھے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میری طرح اگر آپ کو بھی گاؤں دیکھنے کا شوق ہے تو آپ بالاخانی چلے جائیں۔ مرکز شہر سے تقریباً 18 کلومیٹر دور یہ گاؤں صفائی اور دیواروں پر آرٹ کے نادر نمونوں کے لیے مشہور ہے۔
بالا خانی، مرکز شہر سے ٹیکسی یا بس کے ذریعے بھی جایا جا سکتا ہے مگر میٹرو بہترین آپشن ہے۔ میٹرو کے آخری سٹیشن پر اتر کر لوکل بس میں سفر کریں، راستے میں تیل کے کنویں پر چلنے والے کام کا نظارہ کرتے ہوئے بالا خانی پہنچیں۔ یہاں ایک زیر زمین قدیم غار بھی موجود ہے۔ اس ماڈل گاؤں کے ہر گھر کی دیوار پر آرٹ کا کوئی شاہکار ضرور بنا ہوتا ہے۔
باکو میں روس کے قبضے کے باعث مقامی لوگ انگریزی سے بلکل نابلد ہیں۔ وہ یا تو روسی زبان سمجھتے ہیں یا آذربائیجانی۔ اس لیے باکو شہر میں اگر آپ کسی مقامی سے مخاطب ہوں گے تو وہ آپ سے کوئی بات نہیں کریں گے، جب کہ بالاخانی کے لوگ انتہائی ملنسار ہیں اور آپ کی ہر بات کا جواب دیں گے۔
اگر آپ گبالا یا دیگر مقامات کے بجائے صرف باکو تک سیر کو محدود رکھتے ہیں تو باکو کی سیر کے لیے پانچ دن کافی ہیں۔ اگر آپ میری طرح ادھر ادھر بھاگنے کے بجائے ایک ہی جگہ بیٹھ کر سکون لینا چاہتے ہیں تو آپ باکو شہر ہی میں دو ہفتے گزار سکتے ہیں۔
پاکستانیوں کے لیے کسی ملک کا ویزا دستاویزات کی طویل فہرست کی وجہ سے ملنا مشکل ہوتا ہے اور ویزا نہ ملنے کے امکانات بھی ہوتے ہیں، اگر ویزا مل بھی جائے تو طویل سفر کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لیے باکو ایک بہترین آپشن ہے۔ آذربائیجان کا آن لائین ویزا اور ساڑھے تین گھنٹے کی ڈائرکٹ فلائیٹ کے باعث باکو کا سفر آسان اور قابل عمل ہے۔