پاکستان کی عدالت عظمی کے فل کورٹ کے فیصلے کے بعد جب عدالتی حکم کے مطابق تمام مراحل کی تکمیل پر مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ملیں گی تو وہ ایوان میں اکثریتی پارٹی بن سکتی ہے۔
اسی وجہ سے تحریک انصاف کی طرف سے فوری ردعمل میں اس فیصلے کو پارٹی کی جیت قرار دیا جا رہا ہے۔
قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر پارٹی پوزیشن کے حوالے سے موجود اعداد و شمار کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی 84 نشستیں ہیں لیکن اب جب کہ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو بطور جماعت ایوان میں بحال کر دیا ہے تو یہ تمام اراکین پاکستان تحریک انصاف کا حصہ بن سکتے ہیں اور اسی تعداد کی بنیاد پر انہیں مخصوص نشستیں ملیں گی۔
تحریک انصاف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک بیان میں کہا کہ ’پی ٹی آئی پاکستان کی سب سے بڑی حقیقت تھی، حقیقت ہے اور حقیقت رہے گی اور انشا اللہ تحریک انصاف پر ریڈ لائن لگانے والوں کو ہر موقع پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
پی ٹی آئی کے ایک مرکزی رہنما زلفی بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ جمعے کو سنایا گیا فیصلہ نہ صرف تحریک انصاف بلکہ پاکستان اور قانون کی بالادستی کے لیے بہت اہم ہے۔
’سزا اور جزا معاشرے کا ایک نظام ہوتا ہے، جزا تو پی ٹی آئی کو مل گئی ہے جس طرح پی ٹی آئی کے وکیلوں نے محنت سے کیس لڑا۔ لیکن سزا بھی ملنا چاہیے ان لوگوں کو جو بات کو اس مقام تک لے کر گئے ہیں۔
’میں تو یہ کہوں گا کہ نہ صرف سب چیف الیکشن کمشنر کا استعفی مانگیں بلکہ ان کے خلاف فوجداری دفعات کے تحت مقدمہ بھی چلایا جائے۔‘
حکومت کا اعتماد
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ وفاقی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں اور پنجاب، سندھ اور بلوچستان جہاں حکمران اتحاد کی برسراقتدار ہے وہاں کی صوبائی حکومتوں پر بھی کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
’حکومت کو تو کوئی چیلنج نہیں ہے، کیونکہ اسے بھی 209 یا 208 اراکین کی اکثریت آج بھی حکومت کی حمایت کر رہی ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل دائر کرے گی تو اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کے تمام فیصلے کابینہ میں ہوتے ہیں اور وہی اس متعلق فیصلہ کرے گی۔
اعظم نذیر تارڑ یہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر یہ شکوہ بھی کرتے نظر آئے کہ پی ٹی آئی کو وہ ریلیف بھی مل گیا جس کی اس نے درخواست بھی نہیں کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکومت کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کا ابتدائی مؤقف
پیپلز پارٹی کے ایک رہنما اور صوبہ سندھ کے وزیراطلاعات شرجیل میمن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس فیصلے سے ’کنفوژن‘ پیدا ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پاسداری لاڈلوں کی نہیں قانون کی ہونا چاہیے۔‘
شرجیل ممین نے مزید کہا کہ فیصلے میں ’گڈ ٹو سی‘ کی جھلک نظر آئی۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار میں مندی
عدالت عظمٰی کے فیصلے کے بعد کی صورت حال کے اثرات پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ہونے والے کارروبار پر بھی دیکھے گئے۔
سٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ پر ظاہر ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق جمعے کے صبح 100 انڈکس 80,110 پوانٹس تک پہنچ گیا تھا لیکن لگ بھگ ڈھائی بجے کاروبار میں 1272 پوائنٹس تک کمی آئی جس میں بعد میں کچھ بہتری شروع ہوئی۔
حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سٹاک ایکسچینج میں ہونے والی مندی پر ایکس میں ایک بیان میں لکھا ’وہ ایسے غیر آئینی فیصلے سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔‘
سپریم کورٹ کا ابھی تفصیلی فیصلہ آنا ہے اور اس کے بعد کے مراحل کا طے ہونا بھی باقی ہیں، جس کے بعد ہی ایوان میں صورت حال مزید واضح ہو گی۔