عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف نیا توشہ خانہ ریفرنس کیا ہے؟

نیب کا نیا ریفرنس 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔ گراف واچ، رولیکس گھڑیاں، ہیرے اور سونے کے سیٹ کیس کا حصہ ہیں، تحفے قانون کے مطابق اپنی ملکیت میں لیے بغیر ہی بیچے گئے۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی 17 جولائی 2023 کو لاہور میں ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں اپنے ضمانتی مچلکوں کے کاغذات پر دستخط کر رہے ہیں (اے ایف پی)

توشہ خانہ کے معاملے میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف اب تک تین جبکہ ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف دو نئے ریفرنسز دائر ہو چکے ہیں۔

نیب نے توشہ خانہ ریفرنس ون میں ٹرائل کے بعد عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف نیا توشہ خانہ ریفرنس دائر کر دیا ہے۔ یہ نیا توشہ خانہ ریفرنس کیا ہے اور پہلے کیسز سے کتنا مختلف ہے؟

انڈپینڈنٹ اردو نے عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ میں اب تک دائر کیے جانے والے کیسز کی تفصیلات یکجا کی ہیں۔

نئے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان اور بشری بی بی آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔ نیا توشہ خانہ کیس سات گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون اپنے پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔

توشہ خانہ کا نیا ریفرنس

نیب کا نیا ریفرنس 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔ گراف واچ، رولیکس گھڑیاں، ہیرے اور سونے کے سیٹ کیس کا حصہ ہیں، تحفے قانون کے مطابق اپنی ملکیت میں لیے بغیر ہی بیچے گئے، گراف واچ کا قیمتی سیٹ بھی ’ریٹین‘ کیے بغیر ہی بیچ دیا گیا۔

نجی تخمینہ ساز کی ملی بھگت سے گراف واچ کے خریدار کو فائدہ پہنچایا گیا۔ تخمینہ ساز کا توشہ خانہ سے ای میل آنے سے پہلے ہی گھڑی کی قیمت تین کروڑ کم لگانا ملی بھگت کا ثبوت ہے۔

نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق گراف واچ کی قیمت 10 کروڑ 9 لاکھ 20 ہزار روپے لگائی گئی جس کی 20 فیصد رقم جو کہ دو کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے روپے بنتی ہے سرکاری خزانے کو دی گئی۔

نیا ریفرنس درحقیقت نیب انکوائری رپورٹ ہے جس میں احتساب کے ادارے کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی نے ’10 قیمتی تحائف خلاف قانون اپنے پاس رکھے اور فروخت کیے۔‘

قوانین کے مطابق ہر سرکاری تحفے کو پہلے رپورٹ کرنا اور توشہ خانہ میں جمع کروانا لازم ہے، صرف 30 ہزار روپے تک کی مالیت کے تحائف مفت اپنے پاس رکھے جا سکتے ہیں۔

توشہ خانہ کا پرانا ریفرنس

توشہ خانہ کے پرانے ریفرنس میں الزام تھا کہ بطور وزیرِاعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے غیر ملکی سربراہان سے 108 تحائف حاصل کیے جن میں سے انہوں نے 14 کروڑ روپے مالیت کے 58 تحائف اپنے پاس رکھے۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ’عمران خان نے سعودی ولی عہد سے وصول کیا جانے والا جیولری سیٹ انتہائی کم رقم کے عوض اپنے پاس رکھا تھا۔

’دورانِ تفتیش معلوم ہوا کہ بشریٰ بی بی کو سعودی ولی عہد سے جیولری سیٹ تحفے میں ملا، یہ جیولری سیٹ ملٹری سیکریٹری کے ذریعے توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کروایا گیا۔

’بشریٰ بی بی اور عمران خان نے توشہ خانہ قوانین کی خلاف وزری کی، دونوں نے اتھارٹی کا استعمال کرتے ہوئے جیولری سیٹ کی من پسند قیمت لگوائی۔‘

نیب دستاویز کے مطابق: ’جیولری سیٹ کی کل مالیت 1 ارب 57 کروڑ 40 لاکھ روپے تھی جس کی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 90 لاکھ رقم ادا کی تھی۔‘

احتساب عدالت نے سابق وزیرِاعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس کے تحائف کو مالیت سے کم قیمت پر خریدنے کے الزام میں احتساب عدالت نے رواں برس 31 جنوری کو 14، 14 سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی پر ایک ارب 57 کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا اور عمران خان کو عدالت کی جانب سے 10 سال کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے یکم اپریل کو توشہ خانہ ریفرنس میں سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہونے کی صورت میں رہائی کا حکم دیا تھا۔

الیکشن کمیشن توشہ خانہ کیس

توشہ خانہ کا سب سے پرانا کیس اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کو 2022 میں بھجوایا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہ نواز رانجھا سمیت پانچ اراکین قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے معاملہ الیکشن کمیشن بھیجا تھا۔

اس ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران لان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔ اس لیے وہ صادق و امین نہیں رہے اس بنیاد پر ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عمران خان نے الیکشن کمیشن کو جو تحریری جواب جمع کرایا تھا اس میں بتایا گیا کہ انہوں نے دو کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً پانچ کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے۔

ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر تین تحائف میں چار رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

اس کیس میں الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر 2022 کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد کے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا۔

گذشتہ سال پانچ اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سرکاری تحائف ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کے الزام پر تین سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انہیں زمان پارک سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان