پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرنیشنل میڈیا سیل کے رکن احمد جنجوعہ کے اہل خانہ نے ہفتے کو بتایا کہ انہوں نے احمد کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔
احمد کے اہل خانہ نے بتایا کہ وکیل ایمان مزاری کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں ’لاپتہ پی ٹی آئی انٹرنیشنل میڈیا کوآرڈینیٹر احمد جنجوعہ کی بازیابی کے لیے آج ہی سماعت کی استدعا‘ کی گئی ہے۔
احمد کی اہلیہ فرحانہ برلاس نے درخواست میں کہا کہ ’پی ٹی آئی سے تعلق کی وجہ سے میرے خاوند کو لاپتہ کیا گیا۔ عدالت میرے خاوند کو بازیاب کرانے کا حکم دے۔‘
درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، آئی جی اور ایس ایچ او ماڈل ٹاؤن ہمک کو فریق بنایا گیا ہے۔
وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ ’احمد جنجوعہ کی اہلیہ نے ان کی جبری طور پر گشمدگی کی درخواست دائر کی ہے۔ ہماری پوری کوشش تھی کہ درخواست آج ہی لگ جائے لیکن چونکہ ہفتے کے روز کوئی عدالت دستیاب نہیں، اس کا یہی مطلب ہے کہ ہفتے کو کوئی شہری اغوا ہوگا تو اس کی کوئی داد رسی نہیں ہوگی۔ درخواست کو سوموار کے روز ہی لگایا جائے گا۔‘
فرحانہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’آج (ہفتے کی) صبح چار بجے سادہ کپڑوں اور کالے یونیفارم میں ملبوس اور اسلحے سے لیس تقریبا 25 نقاب پوش افراد اسلام آباد میں واقع ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی میں ان کی رہائش گاہ سے ان کے شوہر احمد جنجوعہ کو اغوا کر کے لے گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ لوگ ایسے وقت پر آئے جب دروازہ فوراً نہیں کھولا جا سکتا۔ میں اذان کے وقت وضو کر رہی تھی جب گھنٹی بجی۔ میں نے سوچا وضو مکمل کر کے دیکھتی ہوں کون آیا ہے لیکن وہ دروازہ توڑ کر اندر آ گئے۔
’ان کے گھر پہنچنے سے قبل وہ ہمارے ہمسایوں کے گھر بھی گئے، ان کے گھر کی گھنٹیاں بجاتے رہے۔ یہ افراد میرا لیپ ٹاپ و موبائل فون جبکہ احمد کی تمام ڈیوائسز جن میں ٹیبلیٹ، موبائل فون اور لیپ ٹاپ بھی شامل تھیں، ساتھ لے گئے۔‘
فرحانہ کے مطابق: ’یہ افراد احمد کو بیڈ روم سے لے کر گئے۔ انہوں نے اپنی شناخت نہیں کروائی کہ وہ کون ہیں یا آیا ان کا کسی محکمہ سے تعلق ہے یا نہیں۔
’تاہم ان میں سے کچھ افراد کالے یونیفارم میں ملبوس تھے جن پر ’نو فئیر‘ لکھا ہوا تھا۔ جب گھر پر حملہ ہو تو یہ یاد نہیں رہتا کہ کس نے کیا پہنا تھا۔ یہی افراد میرے کمرے تک بھی آئے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے کمروں کی تلاشی بھی لی گئی۔
’احمد ذیابیطس اور ہائیپر ٹینشن کے مریض ہیں، انہیں ان کی دوائی بھی ساتھ نہیں لے جانے دی گئی۔ اور نہ انہیں جوتا پہننے دیا گیا۔
’انہوں نے کہا مجھے جوتا پہننے دیں تو جواب آیا کہ کوئی کھلی جوتی یا باتھ روم کی چپل پہن لیں اور بس چلیں۔ کپڑے تبدیل کرنے کی بھی اجازت نہیں دی بلکہ نائٹ سوٹ میں لے گئے۔‘
احمد کی اہلیہ نے بتایا کہ ’مجھے بعد میں اندازہ ہو گیا تھا کہ کیا ہونے جا رہا ہے کیونکہ اس سے قبل دیگر افراد کو بھی اٹھایا گیا ہے۔‘
اس سوال پر کہ ’کیا انہوں نے پی ٹی آئی قیادت کو اس واقعے سے متعلق بتایا؟‘ تو فرحانہ نے جواب دیا ’میں کیسے بتاؤں، میرے پاس کوئی رابطہ نمبر نہیں۔‘
فرحانہ کے مطابق وہ اسلام آباد کے پولیس سٹیشن ہمک میں اپنے شوہر کے اٹھائے جانے سے متعلق درخواست جمع کروا چکی ہیں جبکہ احمد کے بہنوئی مظہر برلاس نے بتایا کہ ’احمد کے اغوا سے متعلق درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر دی گئی ہے۔‘
ترجمان اسلام آباد پولیس شریف اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’تھانہ ہمک میں احمد جنجوعہ کے اغوا سے متعلق تاحال کوئی درخواست نہیں دی گئی۔ تاہم ایک فون کال پر واقعے کا بتایا گیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’احمد کے اہل خانہ ڈرے ہوئے اور پریشان ہیں۔
’احمد چھپنا نہیں چاہتے تھے کیونکہ ان کے والدین کافی بڑی عمر کے ہیں، وہ فیملی کے ساتھ ہی رہنا چاہتے تھے۔‘
انہوں نے مزید بتایا ’کیونکہ یہ مجھ تک نہیں پہنچ سکتے لہٰذا میری ٹیم کو اٹھایا جا رہا ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر رپورٹنگ نہ ہو سکے۔ آج صبح احمد کے علاوہ دیگر تین ٹیم ممبرز کو بھی اغوا کیا گیا ہے۔‘
زلفی بخاری نے الزام عائد کیا کہ ’پی ٹی آئی میڈیا سیل سے منسلک پانچ افراد کو اغوا کیا جا چکا ہے۔ وہ میری ٹیم کو پرفارم کرنے اور بین الاقوامی میڈیا کو رپورٹنگ سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
زلفی بخاری نے دعویٰ کیا کہ ’گذشتہ دو ہفتوں میں پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم پر شدید کریک ڈاؤن ہوا ہے۔
’پاکستان میں ہونے والے تمام مظالم کی مسلسل بین الاقوامی رپورٹنگ کی وجہ سے اب دوسروں کے ساتھ میری ٹیم کو بھی اغوا کیا جا رہا ہے۔ بنیادی انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کو زیادہ دیر تک جاری نہیں رہنے دیا جائے گا۔‘