امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ روکنے میں ’ناکامی‘ کے بعد سیکریٹ سروس کی ڈائریکٹر کمبرلی چیٹل عہدے سے ’مستعفی‘ ہو گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سیکرٹ سروس نے تاحال اس حوالے سے کوئی کچھ نہیں بتایا ہے۔
پنسلوینیا کے شہر بٹلر میں 13 جولائی کو مسلح شخص نے ریلی کے قریب واقع عمارت کی چھت سے ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کی تھی جس کے بعد سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کمبرلی چیٹل کو پیر 22 جولائی کو ایوان نمائندگان کی نگرانی اور احتساب کمیٹی کے سامنے طلب کیا گیا تھا اور اسی موقع پر ان سے متعدد مرتبہ مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
سابق صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کے خلاف قاتلانہ حملے کے بعد سخت جانچ پڑتال کی زد میں آنے والی امریکی سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کمبرلی اے چیٹل ایک تجربہ کار ایجنٹ ہیں جنہوں نے صدر بل کلنٹن اور نائب صدر ڈک چینی کو بچانے میں کردار ادا کیا تھا۔
امریکی سیکرٹ سروس ویب سائٹ کے مطابق مس چیٹل نے 1995 میں سیکرٹ سروس میں شمولیت اختیار کی اور دو دہائیوں تک خدمات سرانجام دیں۔ پھر 2021 میں وہ پیپسی کو کے شمالی امریکہ میں سکیورٹی آپریشنز کی قیادت کرنے چلی گئیں۔
وہ 2022 میں ایجنسی میں واپس آئیں جب صدر بائیڈن نے انہیں اس کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے لیے کہا۔
کمبرلی چیٹل امریکی سیکرٹ سروس کی 27 ویں ڈائریکٹر ہیں جنہوں نے 17 ستمبر 2022 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق چون سالہ چیٹل سیکرٹ سروس کی سربراہی کرنے والی دوسری خاتون ہیں۔ سابق ساتھیوں نے انہیں قابل اور کیریئر پر توجہ مرکوز کرنے والا قرار دیا ہے۔
وہ آٹھ ہزار سے زائد سپیشل ایجنٹس، یونیفارمڈ ڈویژن افسران، ٹیکنیکل لاء انفورسمنٹ افسران اور انتظامی، پیشہ ورانہ اور تکنیکی اہلکاروں پر مشتمل ایجنسی کی ذمہ دار ہیں۔
اپنی تقرری سے قبل، مس چیٹل پیپسی کو میں گلوبل سکیورٹی میں سینیئر ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی تھیں، جہاں وہ شمالی امریکہ میں کمپنی کی تنصیبات کے لیے سکیورٹی کی ذمہ دار تھیں۔ پیپسی کو میں ان کی ذمہ داریوں میں خطرے کی تشخیص اور اسے کم کرنے کی حکمت عملی تیار کرنا شامل تھا۔
وہ ایجنسی کی ڈائریکٹر تقینات ہونے سے قبل اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھی رہیں۔ اس سے قبل مس چیٹل نے اٹلانٹا فیلڈ آفس کے انچارج خصوصی ایجنٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ ریاست جارجیا میں مشن سے متعلق تمام تحقیقات، حفاظتی انٹیلی جنس اور حفاظتی دوروں کی نگرانی فراہم کرتی تھیں۔
مس چیٹل کو فروری 2016 میں جیمز جے رولے ٹریننگ سینٹر (آر ٹی سی) کے سپیشل ایجنٹ انچارج کے طور پر سینیئر ایگزیکٹو سروس (ایس ای ایس) میں مقرر کیا گیا تھا۔ وہاں انہوں نے تنظیم کے لیے تربیت اور کیریئر کی ترقی کا خیال رکھا۔
بعد میں ٹریننگ آفس کے لیے ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے انہوں نے خدمات انجام دیں۔
ڈائریکٹر کی حیثیت سے ان کے 22 ماہ میں سیکرٹ سروس کے ملازمین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے کچھ ملازمین نے دعویٰ کیا ہے کہ مختلف پس منظر والے مزید افراد کی خدمات حاصل کرنے سے ایجنسی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیپسی کو کے لیے کام کرتے وقت انہوں نے سکیورٹی میگزین کو بتایا کہ وہ اپنے فارغ وقت میں گھر کی تزئین و آرائش سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔ انہوں نے میگزین کو بتایا کہ برن آؤٹ ایک حقیقت ہے۔ ’یہ صنعت مشکل ہوسکتی ہے، اور اپنے آپ کو جاننا ضروری ہے۔‘
الینوائے میں پرورش پانے والی مس چیٹل نے شکاگو سے تقریبا 130 میل جنوب میں ڈینویل، آئی ایل میں ایک کیتھولک ہائی سکول اور ایسٹرن الینوائے یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی، جہاں سے انہوں نے 1992 میں گریجویشن کیا تھا۔
انہوں نے کہا ہے کہ 1988 میں ایک کار حادثے میں ان کے بھائی کی موت نے انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کیریئر بنانے پر مجبور کیا۔ الینوائے کے ایک مرکزی اخبار دی نیوز گزٹ کے مطابق موت سے کچھ عرصہ قبل ان کے بھائی نے کہا تھا کہ وہ فوجی بننا چاہتے ہیں۔
اخبار کے مطابق چار سال بعد جب وہ کالج سے فارغ التحصیل ہوئیں تو چیٹل نے سیکرٹ سروس میں ملازمت کے لیے درخواست دے دی تھی۔ انہوں نے تین سال بعد ایجنسی میں شمولیت اختیار کی، جس کا آغاز ڈیٹرائٹ کے فیلڈ آفس سے ہوا، جہاں انہوں نے مالی جرائم پر کام کیا۔
خفیہ ایجنسی کا بنیادی کام موجودہ اور سابق صدور سمیت ملک کے رہنماؤں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ 11 ستمبر 2001 کو چیٹل اس ٹیم کا حصہ تھیں جس نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون میں طیاروں کے گر کر تباہ ہونے کے بعد مسٹر ڈک چینی کو وائٹ ہاؤس سے ایک محفوظ بنکر تک پہنچایا تھا۔
صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے دوران وہ اس وقت کے نائب صدر مسٹر بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن دونوں کی سکیورٹی کا حصہ تھیں۔ چارلس مارینو نے، جنہیں اسی وقت مسٹر بائیڈن کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، مس چیٹل کو ایک ’قابل ایجنٹ اور بہت پسند کی جانے والی سپروائزر‘ کے طور پر بیان کیا تھا۔
2022 میں جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ان کی خدمات کے دوران انھیں 'ان کے فیصلے اور مشورے پر اعتماد تھا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ انہیں ’غیر معمولی قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے ایک ممتاز پیشہ ور‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔
چیٹل نے ان کوتاہیوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جس کی وجہ سے ایک قاتل نے ٹرمپ پر چھت سے گولیاں چلائی تھیں جب انہوں نے گذشتہ ہفتے بٹلر، پی اے میں ایک ریلی سے خطاب کیا تھا۔ فائرنگ کے نتیجے میں ہجوم میں شامل ایک شخص کی موت، دو زخمی اور ٹرمپ کا کان زخمی ہوا تھا۔
کانگرس کی سماعت کے دوران یہ معمہ بھی حل نہ ہوسکا کہ آخر حملہ آور نے کس وجہ سے ٹرمپ پر حملے کی کوشش کی۔
پیر کو اے بی سی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 'سب کچھ میری ذمہ داری ہے' اور سکیورٹی کی خرابی کو 'ناقابل قبول' قرار دیا۔ لیکن وہ سوموار کی طویل اور مشکل سماعت کے دوران ریپبلکنز اور ڈیموکریٹ سینٹرز کی جانب سے بڑھتی ہوئی تنقید کے باوجود اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ان کا کئی بار کہنا تھا کہ ’وہ اس حملے سے پیدا سوالات کے جواب تلاش کرنا چاہتی ہیں۔‘
سیکرٹ سروس کے ترجمان انتھونی گگل یلمی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ ایجنسی کی قیادت میں تسلسل ’ایک نازک واقعے کے دوران سب سے اہم ہے‘ اور یہ کہ چیٹل کا ’عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
مسٹر گگلیلمی نے مزید کہا کہ ’وہ کانگریس کے ارکان کا بہت احترام کرتی ہیں اور شفافیت کے لیے پرعزم ہیں۔ فائرنگ کے واقعے کی سیکرٹ سروس کی اندرونی تحقیقات جاری ہیں۔
مس چیٹل کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئی ہیں۔ وہ اگلے ہفتے ایوان نمائندگان کی نگران کمیٹی کے سامنے بھی گواہی دیں گی۔ اس مرتبہ تو وہ حملے کے محض نو دن بعد جاری تفتیش کے نتائج بتانے سے گریز کرتی رہیں لیکن اگلی سماعت زیادہ سخت ہوسکتی ہے۔