امریکی سیکرٹ سروس کا ٹرمپ کو تحفظ دینے میں ’ناکامی‘ کا اعتراف

امریکی سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کمبرلی چیٹل نے پیر کو تسلیم کیا ہے کہ ان کا ادارہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ روکنے کی ذمہ داری پوری کرنے میں ’ناکام‘ رہا۔

22 جولائی، 2024 کی اس تصویر میں امریکی سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کمبرلی چیٹل واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کانگریس کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے ہوئے(اے ایف پی)

امریکی سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کمبرلی چیٹل نے پیر کو تسلیم کیا ہے کہ ان کا ادارہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ روکنے کی ذمہ داری پوری کرنے میں ’ناکام‘ رہا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو ایوان نمائندگان کی نگرانی اور احتساب کمیٹی میں پیش ہونے پر سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ’سیکرٹ سروس کی بنیادی ذمہ داری ہمارے قومی رہنماؤں کا تحفظ ہے۔‘

چیٹل کے بقول: ’ہم 13 جولائی کو ناکام رہے۔ امریکہ کی سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کی حیثیت سے میں سکیورٹی کی کسی بھی ناکامی کی مکمل ذمہ داری لیتی ہوں۔‘

چیٹل جو استعفے کے دو طرفہ مطالبے کا سامنا کر رہی ہیں، نے کہا کہ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ ’دہائیوں میں سیکرٹ سروس کی سب سے بڑی آپریشنل ناکامی تھی۔‘

13 جولائی کو سابق امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ ایک جلسے سے خطاب کے دوران کان پر گولی لگنے سے زخمی ہو گئے تھے۔

20 سالہ مسلح نوجوان تھامس میتھیو کروکس نے سابق رپبلکن صدر اور موجودہ صدارتی امیدوار پر پنسلوانیہ کے شہر بٹلر میں انتخابی ریلی سے خطاب شروع کرنے کے چند منٹ بعد ہی اے آر طرز کی رائفل سے فائرنگ شروع کر دی تھی۔

کروکس کو آٹھ میں سے پہلی گولی چلانے کے 26 سیکنڈ بعد سیکرٹ سروس کے سنائپر نے گولی مار دی جس سے ان کی موت واقع ہو گئی۔

تفتیش کاروں نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ بٹلر سے تقریباً 50 میل (80 کلومیٹر) دور قصبے میں رہنے والے کروکس اکیلے تھے۔ تفتیش کار حملہ آور کے کسی ٹھوس نظریاتی یا سیاسی جھکاؤ کی نشاندہی نہیں کر سکے۔

فائرنگ کے نتیجے میں ریلی میں شامل دو افراد شدید زخمی ہوئے جبکہ فری پورٹ، پنسلوانیہ کے رہائشی 50 سالہ فائرفائٹر کوری کومپریٹور گولی لگنے سے جان سے گئے۔

 کمیٹی کے رپبلکن چیئرمین جیمز کومر نے ٹرمپ کے قتل کی کوشش کے معاملے کی سماعت کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سانحے کو روکا جا سکتا ہے‘ اور ’میرا پختہ یقین ہے کہ ڈائریکٹر چیٹل، آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔‘

کومر نے کہا کہ ’سیکرٹ سروس کی ذمہ داری ہے کہ وہ امریکی اور (امریکہ آنے والے) عالمی رہنماؤں کو تحفظ دے اور امیدواروں اور نامزد شخصیات کی حفاظت کر کے امریکی الیکشن کو تحفظ فراہم کرے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’سیکرٹ سروس کے پاس ناکامی کی کوئی گنجائش ہے لیکن وہ 13 جولائی اور ریلی سے پہلے دنوں کے دوران ناکام رہی۔

’سیکرٹ سروس میں ہزاروں ملازمین ہیں اور اس کا بڑا بجٹ ہے لیکن وہ نااہل ثابت ہوئی ہے۔‘

روئٹرز کے مطابق ان رپبلکن دعووں کہ سیکرٹ سروس نے ٹرمپ کی حفاظت کے لیے وسائل فراہم کرنے سے انکار کیا، چیٹل نے کہا کہ فائرنگ کے واقعے سے قبل سابق صدر کی سکیورٹی بڑھا دی گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیٹل کے بقول: ’مہم سے قبل سابق صدر کی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا تھا اور خطرات بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس میں بتدریج اضافہ کیا جاتا رہا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ سیکرٹ سروس نے ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب سے ریلی کے لیے مانگی گئی سکیورٹی فراہم کی۔

’ میں آپ کو یہ بتا سکتی ہوں کہ 13 جولائی کو ہونے والی ریلی کے لیے جو سکیورٹی مانگی گئی، اس دن کے لیے جن وسائل کی درخواست کی گئی، وہ فراہم کیے گئے۔‘

چیٹل نے رپبلکن اور ڈیموکریٹ رہنماؤں کے لیے اس دن کے سکیورٹی پلان سے متعلق مخصوص سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی داخلی سطح پر تحقیقات جاری ہے۔

کمیٹی کے ڈیموکریٹک رکن گیری کونولی نے کہا کہ ’اس طرح کے ناقابل قبول واقعات اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ ہم مسلسل تقسیم کا شکار ہوتے جا رہے ہیں اور بہت زیادہ سیاسی کشیدگی کا سامنا کر رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ