انڈیا کا زیر انتظام کشمیر روایتی طور پر اپنے سیب، اخروٹ، زعفران، چنار، پائن کے درختوں اور ٹیولپس کے لیے جانا جاتا ہے، لیکن اس بار کشمیر لیوینڈر کی کاشت کے لیے سرخیوں میں ہے۔
لیوینڈر ایک خوشبودار، پھول دار پودا ہے جسے معتدل علاقوں میں سجاوٹی استعمال کے لیے یا جڑی بوٹی کے طور پر بڑے پیمانے پر کاشت کیا جاتا ہے۔
دواؤں میں استعمال اور بہتر منافعے کے امکانات کی وجہ سے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے کچھ حصوں میں لیوینڈر کاشت کرنا ہزاروں کسانوں کے لیے ایک ترجیحی انتخاب بن گیا ہے اور اسے ’ادویات کا بادشاہ‘ کہا جاتا ہے۔
ضلع بڈگام کی تحصیل چاڈورہ کے کاشت کارغلام محی الدین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’لیونڈر کی افزائش کے لیے زیادہ تر جنگلاتی زمین کی ضرورت ہوتی ہے، یہاں پر بہترین لیونڈر اگایا جاتا ہے۔‘
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں روایتی طور پر کسان مکئی، چاول اور جوار جیسے اناج اگاتے تھے جو زیادہ منافع نہیں دیتے تھے لیکن لیوینڈر کی کاشت سے ان کی کمائی کئی گنا بڑھ گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
غلام محی الدین نے مزید بتایا کہ ’اعداد و شمار کے مطابق پانچ ہزار کسان دو سو ایکڑ سے زائد رقبے پر لیوینڈر کاشت کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی معیشت میں چار سے پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم اس سے بہت کچھ کماتے ہیں۔ مزدور بھی اس سے بالواسطہ کما رہے ہیں کیونکہ اس کام کو اکیلا نہیں سنبھالا جا سکتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بہت سی بنجر زمینیں ہیں، جو لیوینڈر فارمنگ کے لیے موزوں ہیں۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی آب و ہوا لیوینڈر کی کاشت کے لیے انتہائی سازگار ہے، کیونکہ یہ پودا سرد درجہ حرارت اور معتدل گرمیوں میں اگ سکتا ہے۔ لیوینڈر خشک پھولوں، تیل اور پانی کی شکل میں، کاسمیٹک اور خوشبو کی صنعتوں کے ساتھ ساتھ ادویات کے لیے بھی ایک اہم خام مال ہے اور اس کی عالمی منڈی میں فروخت کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔
لیوینڈر کو اینٹی فنگل اور اینٹی بیکٹیریل ادویات میں ایک جزو کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور یہ جلنے اور کیڑوں کے کاٹنے کے خلاف موثر ہے۔ ممبئی میں مقیم کچھ کمپنیاں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں اننت ناگ، پلوامہ، بڈگام راجوری، ڈوڈا، رامبن اور پلوامہ کے کسانوں سے لیوینڈر کا عرق خریدتی ہیں۔