کراچی: گروپوں میں تصادم، اکبر بگٹی کے بھتیجے سمیت پانچ کی موت

پولیس کے مطابق جان سے جانے والوں میں بلوچ قوم پرست رہنما اور بلوچستان کے سابق گورنر مرحوم نواب اکبر خان بگٹی کے بھتیجے اور سابق رکن بلوچستان اسمبلی میر احمد نواز بگٹی کے بیٹے فہد بگٹی بھی شامل ہیں۔

آٹھ فروری 2024 کو کراچی میں قومی انتخابات کے دوران پولنگ سٹیشن کے باہر پولیس اہلکار تعینات ہیں (آصف حسن/ اے ایف پی)

کراچی میں پولیس کے مطابق جمعرات کو رات گئے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے علاقے میں بگٹی قبیلے کے دو گروپوں کے درمیان مسلح تصادم کے نتیجے میں پانچ افراد جان سے چلے گئے جب کہ دو زخمی ہوئے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ جان سے جانے والوں میں بلوچ قوم پرست رہنما اور بلوچستان کے سابق گورنر مرحوم نواب اکبر خان بگٹی کے بھتیجے اور سابق رکن بلوچستان اسمبلی میر احمد نواز بگٹی کے بیٹے فہد بگٹی بھی شامل ہیں، جب کہ دیگر چار افراد کی شناخت میر عیسیٰ بگٹی، محسم بگٹی، علی بگٹی اور نصیب اللہ کے ناموں سے ہوئی۔ 

فلاحی ادارے چھیپا کے ترجمان کے مطابق زخمی ہونے والوں کی شناخت میر علی، حیدر بگٹی اور قائم علی کے طور ہوئی ہے۔

پولیس کے مطابق واقعہ گذشتہ رات ڈی ایچ اے فیز سکس کے خیابان نشاط میں پیش آیا۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کراچی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق واقعے کے بعد پولیس نے ڈی ایچ اے کے مختلف علاقوں سے بگٹی قبیلے کے ایک درجن افراد کو اسحلے سمیت حراست میں لے لیا۔

اسد رضا نے بتایا کہ ’بگٹی قبیلے میں فہد بگٹی گروپ اور علی حیدر بگٹی گروپ کے درمیان بڑے عرصے سے تنازع چل رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’بتایا جاتا ہے کہ گذشتہ رات گاڑیوں کے ٹکرانے کے بعد لڑائی شروع ہوئی، جس کے بعد فائرنگ شروع ہو گئی، مگر تاحال اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ فائرنگ کی وجہ کیا تھی۔ اس پر مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔‘

جمعے کی شام کو درخشاں تھانےمیں سرکار کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا، جس میں قتل، اقدام قتل، انسداد دہشت گردی کے قانون کی دفعات شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق دونوں گروپوں کا تعلق بگٹی قبیلے سے ہے اور دونوں کے درمیان دیرینہ دشمنی چلتی آرہی ہے۔

دونوں گروپس کے افراد مسحل ہوکر گاڑیوں میں جائے وقوع پر آئے اور ایک دوسرے کو جان سے مارنے کے لیے فائرنگ کی، جس کے باعث پانچ افراد کی موت ہوگئی اور دو زخمی ہوگئے۔

فائرنگ کے واقعے کی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں سفید رنگ کی دو گاڑیوں کو آمنے سامنے ٹکرائے دیکھا گیا، جب کہ گاڑیوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے۔

وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس سے واقعے کی تفصیلات طلب کرلیں۔

ایک بیان میں  ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ ’ابتدائی تحقیقات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ذاتی دشمنی کے نتیجے میں پیش آیا۔ فائرنگ کے واقعے میں جان سے جانے والے اور زخمیوں کا تعلق ایک ہی قبیلے سے ہے۔‘

ضیا الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعے میں ملوث دونوں گروہوں کا تعلق نواب اکبر بگٹی کے خاندان سے تھا۔ فہد بگٹی نواب اکبر بگٹی کے بھتیجے جب کہ علی حیدر بگٹی ان کے بھانجے ہیں۔

وزیر داخلہ سندھ کے مطابق: ’کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ کسی کو اجازت نہیں کہ وہ شہر میں قیام امن جیسے اقدامات کو نقصان پہنچائے۔ قانون کی رٹ کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان