مانچسٹر ایئرپورٹ پر ایک پولیس افسر کی جانب سے ایک شخص کے سر پر لات مارنے کی فوٹیج سامنے آنے کے بعد سے سیاست دانوں، مقامی افراد اور متاثرہ شخص کے اہل خانہ کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اس واقعے کے بعد احتجاج اور ہنگاموں کے پیش نظر اس میں ملوث گریٹر مانچسٹر پولیس کے ایک اہلکار کو جمعرات کو ہی معطل کر دیا گیا تھا۔
جمعرات کی رات مانچسٹر میں ’نسل پرستی کے خلاف اٹھ کھڑے ہو‘ کے نعرے تلے ایک مظاہرے میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی اور ’انصاف نہیں، امن نہیں‘ جیسے نعرے لگائے۔ گذشتہ رات راچڈیل پولیس سٹیشن کے باہر سینکڑوں افراد کے جمع ہونے کے بعد یہ دوسرا احتجاج تھا۔
متاثرہ خاندان کے وکیل احمد یعقوب نے کہا کہ پولیس تشدد کے شکار شخص کے سی ٹی سکین سے پتہ چلا ہے کہ ان کے دماغ میں سِسٹ بن گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال میں ان کی حالت بگڑنے سے ان کے اہل خانہ صدمے میں ہیں۔
وکیل احمد یعقوب نے یہ بھی کہا کہ فوٹیج میں جس شخص کو لات ماری گئی، ان کا ایک بڑا بھائی گریٹر مانچسٹر پولیس میں حاضر سروس افسر ہے۔
میٹروپولیٹن پولیس کے ایک سابق چیف سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ نسل پرستی نے ’اس میں اہم کردار ادا کیا۔‘
ہوم سیکریٹری یویٹ کوپر نے اس واقعے پر ’گہری تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’انتہائی اہم‘ ہے کہ تحقیقات ’تیزی سے‘ اور ’جامع طور پر‘ کی جائیں۔
سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر شیئر کی گئی واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک افسر ایک شخص کے سر پر پیپر سپرے کر رہا ہے جبکہ ایک اور کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹیزر سے مسلح ایک افسر ایک شخص کے سر پر لات مار رہا ہے۔ اس کے بعد اسی افسر کو زمین پر لیٹے ہوئے شخص کے سر پر دوبارہ لات مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس کے بعد وہی افسر ایک دوسرے شخص کی طرف ٹیزر سے اشارہ کرتا ہے، جس کے ہاتھ اس کے سر کے پیچھے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جب مشتبہ شخص کو فرش پر گرایا جاتا ہے تو وہ افسر اس کی گردن پر ضرب لگاتا ہے۔
گریٹر مانچسٹر پولیس نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ اس ویڈیو کا اس کے پروفیشنل سٹینڈرڈز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور بعد میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ ایک اہلکار کو آپریشنل فرائض سے ہٹا دیا گیا ہے۔
پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ منگل کی شام مانچسٹر ایئرپورٹ پر پیش آنے والے ایک واقعے کے حوالے سے دستیاب مزید معلومات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد گریٹر مانچسٹر پولیس نے ایک پولیس افسر کو تمام فرائض سے معطل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا: ’اب مکمل آزادانہ تحقیقات کے لیے انڈپینڈنٹ آفس فار پولیس کنڈکٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔
’ہم (اس حوالے سے) شدید تحفظات کو سمجھتے ہیں، جو ہمارے سامنے بڑے پیمانے پر اٹھائے گئے ہیں اور جب تک یہ آزادانہ تحقیقات ہوتی ہیں، گریٹر مانچسٹر کے رہائشیوں اور منتخب نمائندوں کے ساتھ ملاقاتیں اور تبادلہ خیال جاری رکھیں گے۔‘
جمعرات کو چیشائر میں رنکورن کے دورے کے دوران اس ویڈیو کے بارے میں پوچھے جانے پر، جہاں انہوں نے گریٹ برٹش انرجی لانچ کرنے کے لیے تقریر کی تھی، برطانوی وزیراعظم سر کیئر سٹارمر نے کہا: ’میں نے اسے خود دیکھا ہے۔ میں اس تشویش کو سمجھتا ہوں۔‘
بعد ازاں وزیراعظم کے سرکاری ترجمان نے کہا کہ عوام پولیس افسران سے اعلیٰ معیار کی توقع رکھتے ہیں، جو وہاں لوگوں کے تحفظ کے لیے موجود ہیں۔
پولیس افسر کی معطلی کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب بدھ کی رات ایک مظاہرے کے دوران تقریباً 200 مظاہرین اس ویڈیو پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
مبینہ طور پر مظاہرے کے دوران آتش بازی کی گئی۔ مظاہرے میں شامل ایک شخص نے کہا: ’ہم اب پولیس کی اس بربریت کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہم پولیس پر بھروسہ کرتے ہیں اور وہ کیا کرتی ہے؟ اس کی بجائے جب ہم ان کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہیں تو وہ ہم پر تشدد کرتے ہیں۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑائی کی اطلاعات کے بعد افسران کو منگل کی رات آٹھ بج کر 25 منٹ پر مانچسٹر ایئرپورٹ کے ٹرمینل ٹو پر طلب کیا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس کے تین افسروں پر حملہ کیا گیا اور انہیں زمین پر گرا دیا گیا۔ اس دوران ایک افسر کی ناک ٹوٹ گئی تھی اور تینوں کو ہسپتال میں علاج کی ضرورت پڑی۔
پولیس کے ایک ترجمان نے کہا: ’چونکہ (موقعے پر) پہنچنے والے افسران آتشیں اسلحے سے مسلح تھے، اس لیے اس حملے کے دوران ان سے اسلحہ چھینے جانے کا واضح خطرہ موجود تھا۔‘
میٹروپولیٹن پولیس کے ایک سابق چیف سپرنٹنڈنٹ ڈل بابو کا کہنا ہے کہ ایک ایسے شخص کے خلاف استعمال کی جانے والی طاقت ’مکمل طور پر حد سے زیادہ‘ تھی، جو ’مؤثر طور پر دفاع کے بغیر‘ تھا۔
انہوں نے بی بی سی ریڈیو فور کے ٹوڈے پروگرام کو بتایا کہ ’یہ ایک بہت ہی سنگین واقعہ ہے اور ایک ایسے وقت میں جب پولیس پر اعتماد بہت کم ہے، یہ واقعہ ایک اور مثال ہے جس سے لوگ مزید فکرمند ہوں گے۔‘
دریں اثنا، پولیس کے سابق سپرنٹنڈنٹ لیروئے لوگن نے اس ویڈیو کے حوالے سے ’گڈ مارننگ برطانیہ‘ پر اپنے ردعمل میں افسر کو ’تھوڑی ڈھیلی بندوق‘ قرار دیا اور اس واقعے کو ’غیر مناسب‘ اور ’غیر ضروری‘ قرار دیا۔
راچڈیل کے رکن پارلیمنٹ پال وا نے جمعرات کو متاثرہ خاندان سے ملاقات کی اور کہا کہ وہ حیران ہیں، کیونکہ ان کے اپنے ہی خاندان کے کچھ افراد پولیس افسر ہیں اور انہوں نے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا: ’یہ واضح ہے کہ جو کچھ بھی ہوا اس سے وہ (خاندان) شدید صدمے میں ہے‘، انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں پرائیویسی ملے تاکہ وہ ’جسمانی اور ذہنی طور پر صحت یاب ہوسکیں۔‘
اس سے قبل پال وا نے کہا تھا کہ گریٹر مانچسٹر پولیس کے ایک افسر کی مانچسٹر ایئرپورٹ پر ایک شخص کو لات مارنے کی ویڈیو فوٹیج واقعی حیران اور پریشان کن ہے۔
جمعرات کی صبح پال وا نے اپنے بیان میں مزید کہا: ’پولیس نے کہا ہے کہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے کی کوشش کے دوران، ان کے تین افسران پر حملہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک افسر کی ناک ٹوٹ گئی ہے اور تینوں کو ہسپتال میں علاج کی ضرورت پڑی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ضروری ہے کہ پولیس کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات اور پولیس کے طرز عمل کی تحقیقات اب مکمل حقائق کو یکجا کریں۔‘
دریں اثنا ریفارم رکن پارلیمنٹ لی اینڈرسن نے کہا: ’میرے خیال میں ان (پولیس) کی تعریف کی جانی چاہیے۔۔ درحقیقت میں انہیں ایک تمغہ دوں گا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہمیں ان کی حمایت کرنی چاہیے، پیچھے ہٹ جانا چاہیے اور انہیں اپنا کام جاری رکھنے دینا چاہیے۔‘
گریٹر مانچسٹر کے میئر اینڈی برنہم نے ’پرسکون‘ رہنے کی اپیل کرتے ہوئے مزید کہا کہ صورت حال ’تیزی سے آگے بڑھنے والی اور پیچیدہ‘ ہے، حالانکہ ان کے الفاظ جمعرات کی رات ان کے دفتر کے باہر ہونے والے احتجاج کو نہیں روک سکے۔
تقریباً دو سو افراد نے تقریروں سے پہلے شہر بھر میں مارچ کیا۔ کچھ لوگوں نے شہر کے مرکز میں ٹرام لائنوں اور سڑکوں کو بھی بند کر دیا۔
بی بی سی ریڈیو مانچسٹر سے بات کرتے ہوئے برنہم نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس فوٹیج سے کوئی نتیجہ اخذ نہ کریں، انہوں نے کہا کہ انہوں نے جو ویڈیو آن لائن دیکھی ہے وہ ’بہت پریشان کن‘ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’سب سے پہلے میں یہ کہوں گا کہ یہ ایک تیز اور پیچیدہ صورت حال ہے، واضح طور پر، ہوائی اڈے پر ایک چیلنجنگ مقام پر۔ میں یہ کہوں گا کہ یہ واضح نہیں ہے اور صورت حال میں فریقین کے لیے مسائل ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں واقعی واضح کرنا چاہتا ہوں: یہ صحیح ہے کہ افسر کو معطل کر دیا گیا ہے۔ یہ صحیح عمل ہے۔ میرے لیے یہ بالکل واضح ہے کہ صحیح قدم اٹھائے گئے ہیں۔‘
© The Independent