کارکنان رہا نہ ہوئے تو دھرنے کو وسعت دے سکتے ہیں: امیر جماعت اسلامی

حافظ نعیم الرحمٰن نے حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ ’میں کمیٹی کا اعلان اس وقت کروں گا جب حکومت کی جانب سے کمیٹی واضح طور پر سامنے آئے گی اور ہمارے تحفظات کو اس میں پیش نظر رکھا جائے گا۔‘

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن 27 جولائی 2024 کو راولپنڈی میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے (جماعت اسلامی)

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے ہفتے کو کہا ہے کہ اگر ان کے گرفتار کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرکے مقدمات ختم نہ کیے گئے تو دھرنے کا رخ کسی بھی طرف جا سکتا ہے۔

جماعت اسلامی نے جمعے کو اسلام آباد میں ریڈزون کے قریب واقع ڈی چوک پر مظاہرے اور دھرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث انہیں اسلام آباد میں داخل نہیں ہونے دیا گیا جبکہ پولیس نے کچھ کارکنان کو حراست میں بھی لیا، جس کے بعد سے جماعت کے کارکنان نے راولپنڈی کے مری روڈ پر دھرنا دے رکھا ہے۔

ہفتے کو راولپنڈی میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ’پنجاب حکومت ان کے گرفتار کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرے اور ان پر درج مقدمات ختم کیے جائیں، دوسری صورت میں ہمارے پاس یہ آپشن موجود ہے کہ اس دھرنے کا رخ ہم کسی طرف بھی کر سکتے ہیں۔‘

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ’فسطائیت اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چلیں گے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’مذاکرات کے لیے حکومت نے یہ بات کہی ہے کہ ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، کچھ نام سامنے آئے ہیں، ان ناموں کے حوالے سے ہم نے مشاورت کی ہے، ہمارے کچھ تحفظات ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیاقت بلوچ کو مذاکرات کی ذمہ داری سونپے جانے کی بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا ’میں کمیٹی کا اعلان اس وقت کروں گا جب حکومت کی جانب سے کمیٹی واضح طور پر سامنے آئے گی اور ہمارے تحفظات کو اس میں پیش نظر رکھا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک گھنٹے میں یہ کام کرلیں تو ہم ایک گھنٹے میں اعلان کردیں گے، لیکن اس طرح نہیں چلے گا۔‘

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ’ہم پر امن سیاسی جدوجہد کے ذریعے آئین اور قانون کے مطابق اپنا سیاسی حق استعمال کر تے ہوئے پاکستان کے 25 کروڑ لوگوں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ ہم 16، 17 کروڑ نوجوانوں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں، جنہیں اس حکمران طبقے نے اپنے اور اپنے ملک کے مستقبل سے مایوس کیا ہے۔ لہذا ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ اس پورے مسئلے پر امید کے چراغ جلائیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں یہ مواقع ہونے چاہییں کہ ہمارے نوجوانوں کو تعلیم بھی ملے، روزگار ملے اور ان کے لیے ایک روشن مستقبل ہو۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان