انڈین پولیس نے قتل کے الزام میں متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کو مردہ شخص کے جسم پر بنے ایسے ٹیٹو ملے جن میں ان لوگوں کے نام لکھے ہوئے جن کے بارے میں مرنے والے کا ماننا تھا کہ وہ ان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
یہ صورت حال حیرت انگیز طور پر کرسٹوفر نولن کی فلم میمنٹو کی کہانی سے ملتی جلتی ہے۔
گرو واگھمارے نامی شخص کو بدھ کی صبح تین بجے کے قریب انڈیا کے معاشی سرگرمیوں کے مرکز ممبئی کے علاقے ورلی میں واقع حمام میں قتل کر دیا گیا۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ورلی پولیس کا کہنا ہے واگھمارے پولیس میں مخبر کے طور پر بہت معروف تھے۔
تاہم ان کے خلاف بھتہ خوری، ریپ اور جنسی استحصال کے الزامات کے تحت کئی مقدمات بھی درج تھے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق واگھمارے اکثر سافٹ ٹچ نامی سپا جایا کرتے تھے اور اپنی سالگرہ کے موقعے پر وہ سپا کے عملے کے کچھ لوگوں کو ایک ریستوران میں لے گئے۔
رات کا کھانا کھانے کے بعد سبھی لوگ سپا میں واپس آئے اور مبینہ طور پر وہاں رات گزارنے کا ارادہ کیا۔
پولیس نے بتایا کہ عملے کے تین مرد ارکان رات ڈھائی بجے کے قریب باہر نکلے اور دو نامعلوم افراد سپا میں داخل ہوئے اور واگھمارے پر کئی بار چاقو سے جاں لیوا حملہ کیا۔
اخبار دی انڈین ایکسپریس کے مطابق سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ ’واقعہ آدھی رات کے وقت پیش آیا پولیس کو دو بجے کے بعد اطلاع دی گئی جس کے بعد ٹیم جائے وقوعہ پر بھیج دی گئی اور قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔‘
پوسٹ مارٹم کے دوران پولیس کو لاش کی ران پر ٹیٹو کی شکل میں ان 22 لوگوں کے نام ملے جو مقتول کو نقصان پہنچانے کے ممکنہ ذمہ دار ہو سکتے تھے۔
یہ صورت حال 2000 ہزار میں ریلیز ہونے والی نولن کی نفسیاتی فلم میمنٹو کی کہانی سے ملتی جلتی ہے۔ فلم میں لیونارڈ شیلبی (اداکار گائے پیئرس) ایسے شخص ہیں جو مختصر وقت کی یادداشت سے محروم ہیں اور وہ بیوی کے قاتل کو تلاش کرنے کے لیے تصوریں، تحاریر اور ٹیٹوز سے کام لیتے ہیں۔
جس سپا میں قتل کی وارت ہوئی اس کے مالک سنتوش شریکر سمیت ایک اور سپا کے مالک محمد فیروز انصاری کو گرفتار کر لیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سینیئر پولیس افسر نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ’آر ٹی آئی (رائٹ ٹو انفارمیشن تحریک) کے کارکن گرو واگھمارے ممبئی، ناوی ممبئی اور تھین میں سپا مالکان کو دھمکاتے اور ان سے بھتہ لیتے تھے۔ اسی طرح انہوں نے ہمسایہ ریاستوں میں سپا مالکان کو بھی حراساں کیا جس کی وجہ سے ان پر ایف آئی آرز اور 22 ایسے مقدمات درج کیے گئے جن میں گرفتاری کے لیے وارنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔‘
واگھمارے، شریکر سے مبینہ طور پر بھتہ وصول کرتے تھے جبکہ انصاری کے سپا کو 2023 میں چھاپے کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ انصاری نے واگھمارے کو پیسے دینے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد انہوں نے پولیس میں شکایت درج کروائی جس کے بعد چھاپہ مارا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں سپا مالکان نے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا اور مبینہ طور پر انڈیا کے دارالحکومت دہلی سے ثاقب نامی اجرتی قاتل کی خدمات حاصل کیں اور انہیں قتل کے لیے چار لاکھ انڈین روپے (3712 پاؤنڈ) کی پیشکش کی۔
سپا کے ساتھ ساتھ ریستوران کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے پولیس کو واقعات کی ترتیب دینے میں مدد کی۔
پولیس کو دو افراد ملے جنہوں نے برساتی کوٹ پہن کر اپنی شناخت چھپانے کی کوشش کی۔
دونوں لوگ واگھمارے کا پیچھا کرتے ہوئے ریستوران سے شراب خانے تک گئے، لیکن پھر دیکھا گیا کہ وہ بھی پاس کی ایک چھوٹی سی دکان سے کچھ خریدنے کے لیے رکے۔
تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اجرتی قاتل کو یو پی آئی (فوری ادائیگی کے نظام) کے ذریعے رقم ادا کی گئی اور اس ادائیگی سے جڑا اکاؤنٹ انصاری کا تھا۔ پولیس انصاری کے گھر تک پہنچنے میں کامیاب رہی جہاں انہوں نے مبینہ طور پر جرم کا اعتراف کیا اور اپنے ساتھیوں کا نام لیا۔
قتل کی رات ٹرین کے ذریعے شہر سے روانہ ہونے والے ثاقب کو شمالی انڈین ریاست راجستھان کے شہر کوٹہ کے ایک سٹیشن سے گرفتار کر لیا گیا۔ ان کے ساتھ شبے میں دو اور افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
© The Independent