خیبر پختونخوا میں سنگ مرمر (ماربل) کی صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ٹیکسوں اور بجلی کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے نصف سے زیادہ کارخانے بند ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے اس انڈسٹری سے وابستہ افراد مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
مردان انڈسٹری ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل اور ماربل کارخانے کے مالک منیب الرحمٰن نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس وقت ملک کی جو مجموعی معاشی صورت حال ہے، اس میں تعمیرات کا شعبہ بہت متاثر ہوا ہے اور اس کا براہ راست اثر سنگ مرمر کی صنعت پر بھی پڑا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ بجٹ میں کارخانوں پر میکسیمم ڈیمانڈ انڈیکیٹر (ایم ڈی آئی) کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ کیا گیا، جو 500 روپے سے بڑھ کر 1250 روپے ہوگیا ہے۔ اسی طرح مختلف ٹیکس اور بجلی کی فی یونٹ قیمت بھی بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے یہ صنعت بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہے۔
بقول منیب الرحمٰن: ’خیبر پختونخوا میں صرف واحد یہ ماربل انڈسٹری ہے، جس کی مائننگ سے لے کر آخری پروڈکشن تک سب کچھ خیبرپختونخوا میں ہی بن رہا ہے، جس کی وجہ سے بہت زیادہ لیبر اس سے وابستہ ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ مردان انڈسٹریل سٹیٹ میں 400 سے زائد فیکٹریز ہیں، جن میں سے تقریباً 120 بند ہو چکی ہیں اور مزید بھی بند ہوتی جا رہی ہیں، جس سے مزدوروں کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
منیب الرحمٰن کے مطابق ایک فیکٹری میں ہمارے پاس تقریباً 15 سے 20 لوگ ہوتے ہیں، جن میں مینیجر اور مشین پر کام کرنے والے مزدور شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لوڈنگ کرنے والے، وزن کانٹے والے لوگ، ٹرانسپورٹ انڈسٹری والے اور مائںنگ انڈسٹری والے لوگ بھی کارخانوں کی بندش سے متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں اس وقت تقریباً 3800 سے لے کر 4000 تک ماربل فیکٹریاں ہیں، جن میں سے تقریباً 60 فیصد تک بند ہو چکی ہیں۔
بقول منیب الرحمٰن: ’ماربل انڈسٹری بیٹھ جانے سے تقریباً سوا لاکھ مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں۔ اسی طرح اگر ہم دیگر لوگوں کا موازنہ کریں تو خیبرپختوںخوا میں اس روزگار سے تقریباً تین سے چار لاکھ لوگ منسلک ہیں اور اب ان کے گھروں کے چولہے تقریباً بجھنے والے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ ماربل انڈسٹری کو ایک سپیشل ریلیف پیکج دیا جائے، جس سے یہ شعبہ چل سکے۔
ضلع نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے ایک ماربل کارخانے کا مالک عرفان خان نے اس حوالے سے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایم ڈی آئی میں حالیہ اضافے سے نہ صرف سنگ مرمر کی انڈسٹری بند ہونے جا رہی ہے بلکہ دیگر انڈسٹریاں بھی بند ہوگئی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ’پچھلے ماہ میرے کارخانے میں اکثر مشینیں بند تھیں لیکن اس کے باوجود 557 یونٹ کا بل چار لاکھ 66 ہزار روپے آیا ہے، جو 810 روپے فی یونٹ بنتا ہے۔
’اب بجلی کے بلوں میں مزید اضافہ کیا گیا ہے تو اس سے بہتر ہے کہ ہم خود بجلی منقطع کرلیں اور کارخانے بند کر دیں۔‘
پشاور کی ماربل انڈسٹری ایسوسی ایشن کے صدر ہمت شاہ نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت میں بھی 50 فیصد سے زائد کارخانے بند ہوگئے ہیں اور مزید آئے روز بند ہوتے جا رہے ہیں جبکہ زیادہ تر کارخانوں نے بجلی منقطع کر دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت اور رائلٹی ٹیکس میں اضافے کی وجہ سے انڈسٹری کا پہیہ مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔
ضلع بونیر میں واقع ایک ماربل کارخانے کے مالک خورشید خان نے بتایا کہ اس وقت ضلعے میں 215 کارخانے حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بند ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بجلی کے نرخوں، ایم ڈی آئی میں بے تحاشہ اضافے اور رائلٹی میں اضافے کی وجہ سے مالکان مجبوری میں کارخانے بند کر رہے ہیں، جس سے لاکھوں مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں۔
ماربل فیکٹری میں کام کرنے والے باجوڑ کے رہائشی شیر محمد نے بتایا کہ وہ پچھلے 10 سال سے ماربل کے کارخانوں میں لوڈنگ کا کام کر رہے ہیں لیکن اب بجلی کے نرخوں میں اضافے کی وجہ سے کارخانے بند ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے ہماری دیہاڑی اب نہیں لگتی۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس طرح کے حالات کبھی نہیں دیکھے۔ اب ہم گھر سے صبح کام کے لیے خالی ہاتھ آتے ہیں اور خالی ہاتھ ہی واپس جاتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ہم مزدوروں پر رحم کرے۔‘