رہائش مفت لیکن ’دل میں خوف ضرور ہے‘: ناران میں پھنسے سیاح

ناران میں ایک ہوٹل مالک نے کہا کہ ‘سیاحوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہماری ہوٹل ایسوسی ایشن نے ہوٹل کے کمرے مفت کر دیے ہیں۔‘

ضلعی پولیس سربراہ شفیع اللہ گنڈاپور بدھ کو مانسہرہ میں بہہ جانے والے پل کا دورہ کر رہے ہیں (مانسہرہ پولیس)

خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں سیاحتی مقام ناران میں منگل کو طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے رابطہ پل بہہ جانے کی وجہ سے ہزاروں سیاح گذشتہ دو دنوں سے پھنسے ہوئے ہیں۔

اجمل کا تعلق راولپنڈی سے ہے اور وہ اپنے خاندان کے ہمراہ ناران سیر و سیاحت کے لیے پیر کو گئے تھے لیکن پل بہہ جانے کی وجہ سے پھنس گئے ہیں۔ 

انہوں نے ناران سے انڈپینڈنٹ اردو کو فون پر بتایا کہ وہ بچوں کے ہمراہ ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’لیکن مقامی لوگوں نے اتنی مہمان نوازی کی ہے کہ مشکلات کوئی بھی نہیں ہیں لیکن دل میں خوف ضرور موجود ہے۔‘

اجمل نے بتایا، ’کھانے پینے اور رہائش کا کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن بچے گھبرائے ہوئے ہیں کہ گھر کب جائیں گے اور ابھی رابطہ پل بحال ہونے کا انتظار ہے۔‘

اجمل کے مطابق کھانے پینے کی ابھی تک کوئی کمی کا سامنا نہیں ہے جبکہ مقامی لوگوں کی جانب سے ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے۔

بشام کے راستے سیاحوں کی واپسی 

ناران میں پھنسے سیاحوں کے لیے آسان راستہ مانسہرہ والا ہے لیکن پل بہہ جانے کی وجہ سے دوسرا راستہ جو قدرے لمبا بھی ہے، وہ بابو سر ٹاپ کے ذریعے چلاس اور پھر بشام کے راستے جاتا ہے۔ 

ناران میں واقع ہوٹل سینچورین کے مالک محمد انیس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ناران میں تقریباً 10 ہزار سیاح پھنس گئے تھے لیکن ان میں سے 80 فیصد سے زائد اب بشام کے راستے واپس جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ناران کو مانسہرہ سے ملانے والا پل سیلابی ریلے میں بہہ جانے کی وجہ سے ناران کا رابطہ مانسہرہ سے منقطع ہوگیا ہے۔

انیس نے بتایا، ‘سیاحوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہماری ہوٹل ایسوسی ایشن نے ہوٹل کے کمرے مفت کر دیے جبکہ ریسٹورنٹس میں 50 فیصد رعایت پر بل لینے کا فیصلہ کیا ہے۔’

انہوں نے بتایا کہ ہمارے ہوٹل میں بھی سیاح موجود ہیں اور ان کو مفت کمرے فراہم کیے گئے ہیں جبکہ ان میں سے بعض تحصیل الائی، ضلع بٹگرام اور بشام کے راستے واپس بھی جا رہے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ناران میں پھنسے سیاحوں کے حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ضلعی انتظامیہ جلد از جلد رابطہ پل بحال کریں اور پھنسے سیاحوں کی ہر ممکن مدد کی جائے۔

بیان کے مطابق، ’سیاحوں کی عارضی رہائش اور کھانے پینے کا خاص خیال رکھا جائے۔‘

تاہم ہوٹل ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جتنا جلدی ہوسکے رابطہ پل بحال کیا جائے کیونکہ پل بہہ جانے کی وجہ سے ناران میں مریضوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

ناران ہوٹل ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمد انور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ابھی تک حالات قابو میں ہیں اور راشن بھی موجود ہے لیکن اب کے بعد راشن اور خصوصی طور پر گیس سلنڈر کی کمی کا سامنا ہوگا جبکہ مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عمومی طور پر دو تین دن کا راشن لوگوں کے پاس موجود ہوتا ہے لیکن اب آئندہ دنوں میں مسائل پیدا ہوں گے اگر پل بحال نہیں کیا گیا۔

انور نے بتایا، ‘زیادہ تر سیاح چلاس، بشام کے راستے واپس جا رہے ہیں لیکن اب بھی چار ہزار تک سیاح ناران میں پھنسے ہیں۔’

خیبر پختونخوا میں گذشتہ دنوں طوفانی بارشوں کی وجہ سے پروونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق کل 19 افراد جان سے گئے ہیں جبکہ 15 زخمی ہوئے ہیں۔ 

پی ڈی ایم کی رپورٹ کے مطابق ناران میں مہانڈری بہہ جانے کی وجہ سے سیاحوں کو ناران میں ہر ممکن سہولیات دی جا رہی ہیں۔

اسی طرح رپورٹ کے مطابق گلگلت بلتستان کی حکومت کو بھی درخواست کی گئی ہیے کہ وہ سیاحوں کو ناران روڈ استعمال نہ کرنے دیں اور ٹریفک کا رخ قراقرم ہائی وے کی طرف موڑ دیا جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان