کسی قریبی عزیز کی موت جلد بوڑھا کر سکتی ہے: تحقیق

محققین کا کہنا ہے کہ بچپن یا ابتدائی جوانی میں کسی قریبی عزیز کی موت کے اثرات زیادہ شدید ہو سکتے ہیں۔

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کسی عزیز یا پیارے کی موت انسان کو جلد بوڑھا کر سکتی ہے (اینواتو)

ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کسی عزیز کی وفات آپ کو تیزی سے بوڑھا کر سکتی ہے۔

کسی بھی عمر میں کسی عزیز کا انتقال صحت کو متاثر کر سکتا ہے، لیکن محققین کا کہنا ہے کہ بچپن یا ابتدائی جوانی میں اس کے اثرات زیادہ شدید ہو سکتے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بائیولوجیکل عمر بڑھنے پر کسی عزیز کی موت کا اثر درمیانی عمر سے بہت پہلے دیکھا جا سکتا ہے اور مختلف نسلی گروپوں میں صحت کے فرق میں اس کا اہم کردار ہے۔

تحقیق میں پایا گیا کہ جن لوگوں کے دو یا زیادہ پیاروں کا انتقال ہوا ان کی کئی پیمائشوں کے مطابق بائیولوجیکل عمر زیادہ تھی۔

بلوغت میں دو یا دو سے زیادہ پیاروں کا انتقال ایک انتقال کے مقابلے میں بائیولوجیکل عمر سے زیادہ مضبوط جڑا ہوا تھا، اور نمایاں طور پر اس سے زیادہ کوئی نقصان نہیں ہوا۔

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کسی بھی عمر میں قریبی خاندانی فرد کو کھونا صحت کے لیے خطرے کا باعث بنتا ہے، اور کئی پیاروں کو کھونے سے دل کی بیماری، جلد موت اور ڈیمنشیا کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

کولمبیا یونیورسٹی میل مین سکول آف پبلک ہیلتھ اور بٹلر کولمبیا ایجنگ سینٹر کی لیڈ مصنفہ الیسن ایلو نے کہا: ’ہمارے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ بچپن سے لے کر بالغ عمر تک زندگی کے مختلف مراحل میں عزیزوں کو کھونے اور امریکہ میں تیز تر بائیولوجیکل عمر کے درمیان مضبوط تعلق ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا:’ ہم ابھی تک مکمل طور پر نہیں سمجھے کہ کسی کی موت کس طرح خراب صحت اور زیادہ شرح اموات کا باعث بنتی ہے، لیکن ہمارے مطالعے میں بتائے گئے ایک طریقہ کار کے طور پر بائیولوجیکل عمر ایک ممکنہ وجہ ہو سکتی ہے۔

’مستقبل کی تحقیق میں زیادہ متاثر ہونے والے گروپوں میں غیر متناسب نقصانات کو کم کرنے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔ جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھویا ہے ان کے لیے، مشکلات اور صدمے سے نمٹنے کے لیے وسائل فراہم کرنا ضروری ہے۔‘

بائیولوجیکلی بوڑھا ہونے کا مطلب ہے کہ تاریخی عمر کے برعکس جسم میں ٹشوز اور خلیے کم کام کرتے ہیں۔

محققین نے 1994-95 میں شروع ہونے والے امریکن نیشنل لونگیٹیونل سٹڈی آف ایڈلٹ ٹو ایڈلٹ ہیلتھ کے اعداد و شمار کا استعمال کیا اور نوجوانوں کو ان کی نوعمری سے بلوغت تک دیکھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مطالعہ میں بچپن یا جوانی (18 سال تک) اور بالغ عمر (19 سے 43 سال کی عمر) کے دوران کسی پیارے کی موت کے اثرات کو دیکھا گیا۔

بائیولوجیکل عمر کا اندازہ ڈی این اے میتھیلیشن کی سطح کی بنیاد پر کیا گیا تھا- ڈی این اے کی کیمیائی ترمیم کی ایک قسم جو حیاتیاتی عمر کا تخمینہ لگانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

نتائج کے مطابق مطالعے میں شامل تقریباً 40 فیصد افراد کے 33 سے 43 سال کی عمر کے درمیان بلوغت میں کم از کم ایک پیارے کی موت ہوئی۔

بچپن اور جوانی کے مقابلے میں بلوغت میں والدین کی موت زیادہ ہوئی (27فیصد بمقابلہ چھ فیصد)۔

مطالعے میں یہ بھی پایا گیا کہ مطالعہ میں شریک سیاہ فام (57 فیصد) اور ہسپانوی (41 فیصد) لوگوں کے ایک بڑے تناسب کو اپنے سفید فام ساتھیوں (34فیصد) کے مقابلے میں کم از کم ایک عزیز کی موت سامنا کرنا پڑا۔

ڈاکٹر ایلو نے کہاـ ’عزیزوں کو کھونے اور زندگی بھر صحت کے مسائل کے درمیان تعلق ہے۔ لیکن زندگی کے کچھ مراحل اس نقصان سے وابستہ صحت کے خطرات کے لیے زیادہ حساس ہو سکتے ہیں اور اس نقصان کے جمع ہونے کا ایک اہم عنصر لگتا ہے۔‘

مثال کے طور پر ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی عمر میں والدین یا بھائی بہن کو کھونا بہت تکلیف دہ ہو سکتا ہے، جس سے اکثر ذہنی صحت کے مسائل، شناختی مسائل، دل کی بیماری کے زیادہ خطرات اور جلد مرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

نتائج جاما نیٹ ورک اوپن جرنل میں شائع ہوئے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق