سعودی یونیورسٹی میں سولر سے صاف پانی کشید کرنے والا آلہ تیار

سعودی عرب کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے محققین نے شمسی توانائی سے چلنے والا آلہ بنایا ہے جو ایک دن میں ہوا سے کئی لیٹر پانی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شمسی توانائی سے چلنے والا واٹر ہارویسٹر ہر روز تین لیٹر تک پانی پیدا کر سکتا ہے (کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی) 

محققین نے شمسی توانائی سے چلنے والا آلہ بنایا ہے جو ایک دن میں ہوا سے کئی لیٹر پانی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ آلہ تیار کرنے والی سعودی عرب کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (کے اے یو ایس ٹی) کی ٹیم کے مطابق کسی بیرونی مدد کے بغیر کام کرنے والی نئی ٹیکنالوجی خشک علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی زندگی میں آسانی پیدا کر سکتی ہے۔

یہ نظام دو مرحلوں پر مشتمل دائرے میں کام کرتا ہے، جو پہلے ہوا سے پانی کو جذب کرنے والے آلے کی مدد سے پانی الگ کرتا ہے اور اس کے بعد سورج کی روشنی سے حرارت کا استعمال کرتے ہوئے اسے ایک بند چیمبر کے اندر نکالتا ہے۔

دو مرحلوں کے نظام کو عام طور پر ہاتھ سے ایک دائرے سے دوسرے میں منتقل کیا جاتا ہے۔ 

تاہم نئی ٹیکنالوجی میں اس طرح کی مداخلت کی ضرورت نہیں بلکہ یہ کام خود کار طریقے سے ہو گا۔

تحقیق کی قیادت کرنے والے کائیجی یانگ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ابتدائی طور پر قدرتی عمل کا مشاہدہ کرنے سے ترغیب ملی۔

’خاص طور پر پودے کس طرح خصوصی ساختوں کے ذریعے اپنی جڑوں سے اپنے پتوں تک پانی کو مؤثر طریقے سے منتقل کرتے ہیں۔

’ہمارے نظام میں بڑے پیمانے پر منتقلی کے لیے استعمال ہونے والے پل فضا میں موجود پانی کو حاصل کرنے کے لیے ’کھلے حصے‘ اور تازہ پانی کی تیاری کے لیے ’بند حصے‘ کے درمیان رابطے کا اہم کردار ادا کریں گے۔‘

یہ نظام ہر روز فی مربع میٹر دو سے تین لیٹر پانی پیدا کرسکتا ہے جسے پینے یا کھیتی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

محققین نے دکھایا ہے کہ یہ پانی چینی گوبھی اور صحرائی درختوں کو سیراب کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

خود کار تکنیک انسانی مداخلت کے بغیر مسلسل کام کرتا ہے۔ جانچ کے دوران کئی ہفتوں تک سسٹم چلانے کے لیے کسی دیکھ بھال کی ضرورت نہیں پڑی۔

اس نظام میں استعمال ہونے والے مواد سے آپریشنل اخراجات بھی کم ہوجاتے ہیں جس میں ہوا سے نمی کو جذب کرنے والا کپڑا اور نمک اور پلاسٹک کا فریم شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کے اے یو ایس ٹی کے محقق کیاؤچیانگ گان کے بقول: ’ہم نے اس مواد کو سستا ہونے اور دستیابی کی وجہ سے منتخب کیا۔ اس لیے ہمیں امید ہے کہ کم آمدن والے علاقوں میں اس کے بڑے پیمانے استعمال کے اخراجات قابل برداشت ہیں۔‘

جریدے نیچر کمیونی کیشنز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں اس آلے کی تفصیل بیان کی گئی ہے، جس کا عنوان ہے ’آزادانہ طور پر میٹھے پانی کی تیاری اور آبپاشی کے لیے شمسی توانائی استعمال کرتے ہوئے فضا سے پانی حاصل کرنے والا نظام۔‘

یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی جب پانی کے حصول کے لیے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا سیلاب آ رہا ہے۔

یہ ٹیکنالوجیز موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پانی کی قلت کے مسائل کی وجہ سے وجود میں آئی ہیں۔

جون میں میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سائنس دانوں نے ایک نیا آلہ متعارف کروایا تھا جو پانی جذب کرنے والے ’پروں‘ کا استعمال کرتے ہوئے ہوا سے پینے کا پانی حاصل کر سکتا ہے۔

گذشتہ ماہ خلائی تحقیقی کے امریکی ادارے ناسا نے نیا سپیس سوٹ ڈیزائن متعارف کروایا جو پانچ منٹ سے بھی کم وقت میں پیشاب کو پینے کے پانی میں تبدیل کر سکتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق