غلیل کا استعمال زمانہ قدیم سے ایک ہتھیار کے طور ہوتا رہا ہے۔ برصغیر میں غلیل ہتھیار کے علاوہ شکار اور نشانہ بازی میں کارآمد سمجھی جاتی ہے، جب کہ بچے اسے خالصتاً کھلونے کے طور بھی استعمال کرتے ہیں۔
غلیل میں ایک دوشاخہ لکڑی پر ربڑ یا لچکدار رسی باندھی جاتی ہے، جس کے دونوں سروں پر چمڑا باندھ دیا جاتا ہے۔
کسی چیز کو مارنے یا نشانہ بازی کے لیے اس چمڑے میں کنکر ڈال کر دو شاخہ لکڑی کے وسط سے شست لگا کر کنکر پھینکا جاتا ہے، جو گولی کی رفتار سے ہدف پر جا لگتا ہے۔
تاہم جدید دنیا میں غلیل سے شکار یا نشانہ بازی اب ناپید ہوتی جا رہی ہے، جب کہ ہتھیار کے طور اس کا استعمال بہت پہلے ہی ترک کر دیا گیا تھا۔
پنجاب کے ضلع میانوالی سے تعلق رکھنے والے سرور جمیل کی ایک ویڈیو نے غلیل سے نشانہ بازی کو جیسے نئی زندگی بخش دی ہے۔
علاقہ سکندرآباد کے رہائشی 50 سالہ سرور جمیل کو بچپن سے غلیل بازی سے عشق تھا اور اسی لیے انہوں نے اپنے گھر میں ہی ایک ہدف لگا کر غلیل سے اس کو نشانہ بنایا۔
غلیل سے ان کی نشانہ بازی کی خاص بات یہ ہے کہ وہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر غلیل کا استعمال کرتے ہیں اور نشانہ بھی نہیں چوکتا۔
سرور جمیل نے آنکھوں پر پٹی باندھ کر غلیل سے نشانہ بازی کی ویڈیو ٹک ٹاک پر لگا دی، جو ان کی جانب سے غلیل بازی کے ناپید ہوتے قدیم کھیل کو نئی زندگی دینے کی ایک کوشش تھی۔
ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر غلیل سے نشانہ بازی کی ٹک ٹاک ویڈیوز نے کم وقت میں لاکھوں ویووز کو اپنا دیوانہ بنا دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرور جمیل کے مطابق نشانہ بازی کی ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کا مقصد نہ صرف اپنے شوق کی تسکین بلکہ نوجوانوں کو حقیقی اور مثبت تفریح مہیا کرنا اور ساتھ ہی اس ناپید ہوتے کھیل کا فروغ بھی ہے۔
سرور جمیل خود غلیلیں بناتے ہیں اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر نشانے لگانے کی روز پریکٹس بھی کرتے ہیں۔
چونکہ وہ خود وڈیوز نہیں بنا سکتے لہذا ان کی چھوٹی بیٹی انمول نشانہ بازی کی ویڈیوز بناتی ہیں، جن کو دونوں باپ بیٹی ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر اپ لوڈ کرتے ہیں۔
سرور جمیل کا کہنا ہے کہ اس کی بیٹی انمول کے بغیر وڈیو شوٹ ناممکن ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اتنے کم عرصے میں ٹک ٹاک پر اب تک ان کے ویورز اور فالورز ملینز تک جا پہنچے ہیں۔
ایک سال کے عرصہ میں وہ غلیل سے منفرد نشانہ بازی کی 1200 وڈیوز بنا چکے ہیں، جب کہ ان کی بیٹی انمول کے مطابق وڈیوز بنانے میں ان کی محنت شامل ہے لیکن پھر بھی وہ اپنے والد کی شہرت اور ترقی سے خوش ہیں اور تمام گھر والوں سمیت ان کو اپنے باپ پر فخر ہے۔