فرانس میں جاری پیرس اولمپکس گیمز 2024 میں پاکستان سے صرف سات کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں، جن میں دو ایتھلیٹ، دو تیراک اور تین شوٹر شامل ہیں، مگر ایک بھی باکسر نہیں ہے اور باکسنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اس کی وجہ سہولیات کی کمی بتاتے ہیں۔
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کی فقیر کالونی میں گذشتہ 26 سالوں سے کوچنگ کرنے والے باکسنگ کوچ فدا حسین کہتے ہیں کہ باکسنگ غریبوں کا کھیل ہے اور اس کھیل کے لیے سہولیات نہ ہونے، قومی سطح پر تربیتی کمیپ نہ لگنے، باکسرز کی تربیت کے فقدان اور مطلوبہ خوراک کے متعلق غذائی ماہر یا نیوٹریشنسٹ نہ ہونے کے باعث پاکستانی باکسر اولمپکس میں حصہ نہیں لے پا رہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں فدا حسین نے بتایا: ’میں نے باکسنگ کا آغاز 1989 میں کیا۔ 1986 میں ڈپارٹمنٹل کھلاڑی بن گیا۔ اس وقت میں سندھ گورنمنٹ پریس کی جانب سے باکسنگ کھیلتا تھا۔ 1998 تک نیشنل سطح پر باکسنگ کھیلا۔ بعد میں باکسنگ کی کوچنگ شروع کردی۔
’26 سال تک میں نے باکسنگ کی کوچنگ کی۔ اتنے سال کی کوچنگ کی بعد بھی مجھے یہ دکھ ہے کہ باکسنگ میں میرا ایک بھی کھلاڑی اولمپکس تک نہ پہنچ سکا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فدا حسین نے بتایا کہ ماضی میں سرکاری و نجی ادارے باکسرز کو تنخواہ دے کر سپورٹ کرتے تھے اور وہ معاشی پریشانی سے آزاد ہو کر سکون سے کھیلتے تھے۔ اس وقت پاکستان کو اولمپکس کی سطح کے باکسر مل جاتے تھے، مگر سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے دور حکومت میں سرکاری و نجی اداروں نے باکسرز کی معاشی سپورٹ بند کر دی۔
بقول فدا حسین: ’اس وقت پاکستان میں قومی سطح پر تربیتی کیمپ لگتے تھے، جن میں ماہر کوچ آکر تربیت دیتے تھے۔ باکسرز کو آذربائیجان اور روس سمیت ٹھنڈے ممالک میں لے جاکر وہاں کے کھلاڑیوں سے مقابلے کروائے جاتے تھے، مگر بعد میں تربیتی کیمپ ختم ہونے سے اداروں کی سپورٹ بند ہو گئی۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’باکسنگ غریبوں کا کھیل ہے۔ اب کوئی نوجوان باکسنگ کرنا چاہتا ہے تو اسے دن بھر روزگار کے لیے کام کرنا پڑتا ہے۔ شام کے بعد وہ آکر پریکٹس کرتا ہے۔
’اس کے علاوہ باکسر کو مطلوبہ خوراک کے متعلق معلومات دینے کے لیے کوئی غذائی ماہر یا نیوٹریشنسٹ بھی موجود نہیں، جو بتا سکے کہ کس قسم کی غذا کس مقدار میں کھانی ہے۔ دنیا کی سطح پر باکسنگ میں نئی تکنیک آگئی ہے، جو پاکستان کے باکسرز کو سکھانے والا کوئی نہیں۔
’اس لیے پاکستان سے کوئی باکسر اولمپکس گیمز کے تیار نہیں۔ اگر یہ تمام سہولیات دی جائیں تو اولمپکس کے لیے پاکستانی باکسر بھی تیار ہوسکتے ہیں۔‘