’آئرن مین‘ کہلانے میں اعتراض نہیں: ٹرائیتھلون جیتنے والی ثنا سے ملیے

تین بار بین الاقوامی ’آئرن مین‘ ٹرائیتھلون جیتنے والی ثنا عارف کے مطابق: ’اگر آپ ایک خاتون ہیں اور یہ ریس جیت لیتی ہیں تو آپ کو آئرن مین ہی کہا جائے گا اور مجھے آئرن مین کہلانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

تین بار بین الاقوامی ’آئرن مین‘ ٹرائیتھلون جیتنے والی ثنا عارف کے مطابق انہیں’آئرن مین‘ کہلانے میں کوئی اعتراض نہیں اور یہ کامیابی ان کی زندگی کے بہترین لمحات میں سے ایک ہے۔

یہ گیم دراصل ایک طویل فاصلے کی ٹرائیتھلون ہوتی ہے جس میں حصہ لینے والے پہلے کھلے سمندر میں تیراکی کرتے ہیں اور اس کے فوری بعد سائیکلنگ اور اس کے بعد دوڑ میں بھی حصہ لینا ہوتا ہے۔

41 سالہ ثنا نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے اب تک تین آئرن مین 70.3 جیتے ہیں، ایک اوشین مین جیتا ہے، دو ایکوا تھیلون لیکن ان کے لیے اب تک اپنی سب سے بڑی کامیابی آئرن مین 70.3 ہے۔

کویت میں پیدا ہونے والی ثنا نے تعلیم پاکستان میں ہی حاصل کی اور اب وہ ملازمت کے سلسلے میں کویت میں ہی رہائش پذیر ہیں۔

ثنا نے بتایا: ’میں ٹرائی ایتھلیٹ ہوں جس کا مطلب ہے کہ میں تیراکی اور سائیکلنگ کرتی ہوں اور دوڑتی بھی ہوں۔ میں نے ٹرائیتھلون 2021 میں شروع کیا تھا لیکن اس سے پہلے میں نے مختلف کھیلوں میں حصہ لیا ہوا ہے، جس میں مکسڈ مارشل آرٹس بھی شامل ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’مجھے ہمیشہ سے کچھ مختلف کرنے کا شوق تھا اور کوئی ایسی چیز بھی کرنا چاہتی تھی، جس کے بارے میں لوگوں کو لگتا ہو کہ لڑکیاں نہیں کر سکتیں، خاص طور پر پاکستانی لڑکیاں، لیکن ہمارا کلچر اب بدل رہا ہے۔۔۔اس کے علاوہ میں خود کو منوانا چاہتی تھی کہ میں بھی کچھ مختلف کر سکتی ہوں۔‘

ثنا نے بتایا کہ انہیں تیراکی بالکل نہیں آتی تھی، لیکن کرونا لاک ڈاؤن کے دوران 2021 میں انہوں نے اپنی بہنوں کے ساتھ تیراکی کلب جوائن کیا۔

’اس وقت میں نے بالکل نہیں سوچا تھا کہ میں اتنی جلدی ٹرائیتھلون میں حصہ لوں گی۔ ٹرائیتھلون میں میرا منصوبہ آئرن میں 70.3 کرنے کا تھا۔ یہ گیم دراصل ایک طویل فاصلے کی ٹرائیتھلون ہوتی ہے جس میں آپ کھلے سمندر میں 1.9 کلو میٹر کی تیراکی کرتے ہیں اور اس کے فوری بعد 90 کلومیٹر کی سائیکلنگ اور اس کے بعد 20 کلومیٹر کی دوڑ میں بھی حصہ لینا ہوتا ہے۔ اس پوری ریس کو ساڑھے آٹھ گھنٹے میں ختم کرنا ہوتا ہے۔ تینوں کھیلوں کا وقت مقرر ہوتا ہے۔ اگر آپ اس میں ایک منٹ بھی اوپر لے جائیں تو آپ کھیل سے باہر ہوتے ہیں۔‘

ثنا نے بتایا: ’میں نے ترکی میں ہونے والی ٹرائیتھلون 2023 کے لیے خود کر رجسٹر کروایا۔ یہ بہت مشکل سفر تھا کیونکہ مجھے ایک دن میں دو کھیلوں کی تربیت کرنی ہوتی تھی۔ تیراکی اور سائیکلنگ، پھر سائیکلنگ اور دوڑ اور پھر دوڑ اور تیراکی۔ یہ ورک آؤٹ مجھے ہر روز کرنا ہوتا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنی ٹریننگ کے ساتھ ثنا نے اپنی ملازمت بھی جاری رکھی۔ وہ بتاتی ہیں کہ ان کی سوشل لائف بالکل ختم ہو کر رہ گئی۔ حتیٰ کہ وہ پورے سال اپنی کسی دوست سے بھی نہیں ملیں۔ ’سوائے ٹریننگ، کھانے اور سونے کے علاوہ کوئی معمول نہیں تھا۔‘

بقول ثنا: ’ترکی میں جب میں نے اپنا پہلا آئرن مین کیا، تو وہ میرے لیے بہت جذباتی لمحہ تھا کیونکہ 2023 کے پورے سال میں نے ہر وقت ہر گھنٹے اس اختتامی لکیر کا خواب دیکھا تھا۔ میرے لیے 2023 میں آئرن میں 70.3 کی اختتامی لیکر تک پہنچنا ہی سب کچھ تھا اور میں نے وہ کیا، اور جب میں نے پاکستانی پرچم کے ساتھ اختتامی لکیر کو کراس کیا تو میں رو رہی تھی یہاں تک کہ جب مجھے معلوم ہو گیا کہ میں اختتامی لکیر سے صرف پانچ سو میٹر دور ہوں تو میں رونے لگی، میری تصاویر بھی اتنی خراب آئیں۔ یہ بہت دلچسپ بھی تھا لیکن یہ میری زندگی کے بہترین لمحات میں سے ایک تھا۔‘

ثنا کا سفر یہیں نہیں رکا بلکہ 2024 میں انہوں نے ایک نہیں بلکہ دو آئرن میں 70.3 کیے۔ ایک ترکی میں اور ایک بحرین میں۔‘

بقول ثنا یہ ان کے لیے ایک بہت بڑی بات تھی۔ ’یہ بہت مشکل ریس تھی۔ بحرین ویسے تو بہت آسان تھا لیکن اُس ویک اینڈ پر ہوا بہت شاندار تھی، لیکن ان کے لیے جو ریس میں شامل نہیں تھے۔ ریس کرنے والوں کے لیے ہوا تباہ کن تھی۔ مجھے نہیں معلوم کہ میں نے وہ ریس کیسے مکمل کی۔

’میں سائیکلنگ اور تیراکی کے دوران کئی بار روئی اور سوچا کہ میں بس یہ چھوڑ دوں، میں دو بار کر چکی ہوں تو اب مجھے کیا منوانا ہے لیکن میری بہنیں میری ریس کو لائیو سٹریم کر رہی تھیں اور ان کی بیٹیاں اپنے گھروں میں بیٹھی دیکھ رہی تھیں اور میرا حوصلہ بڑھا رہی تھیں۔

’میرے ذہن میں یہی تھا کہ اگر میں ریس ختم نہ کر سکی تو میری بھانجیاں کیا سوچیں گی؟ وہ کبھی اس بات کا یقین نہیں کر پائیں گی کہ میں کبھی ایسی ریس میں جا سکتی ہوں۔ بس یہی سوچ مجھے آگے لے گئی اور میں اختتامی لکیر تک پہنچی اور اسے کراس کرنے کے بعد بھی یقین نہیں آیا تھا کہ میں یہ کر سکتی تھی۔‘

ثنا کا کہنا تھا کہ آئرن مین کے نام سے لگتا ہے کہ یہ صرف مردوں کی ریس ہے، اس میں خواتین نہیں ہوتیں، لیکن ’اگر آپ ایک خاتون ہیں اور یہ ریس جیت لیتی ہیں تو آپ کو آئرن مین ہی کہا جائے گا اور مجھے آئرن مین کہلانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

ثنا کے مطابق پاکستان میں ٹرائیتھلون کے بارے میں اتنے لوگوں کو علم نہیں، یہاں ایسی کوئی اکیڈمیز بھی نہیں ہیں، جہاں اس کی تربیت کروائی جاتی ہو۔ ’میں اس بارے میں آگاہی پھیلا رہی ہوں اور اسی طرح لوگوں کو معلوم ہو گا اور مزید لوگ اس کھیل میں آئیں گے۔‘

ثنا مستقبل میں سپورٹس برانڈ کا بزنس شروع کرنا چاہتی ہیں، جہاں وہ ایتھلیٹس اور معذور ایتھلیٹس کے لیے کپڑے بنائیں گی، جن میں وہ آرام دہ محسوس کر سکیں۔ اس کے علاوہ وہ ایک ٹرائیتھلون اکیڈمی بھی بنانا چاہتی ہیں تاکہ زیادہ لوگ اس کھیل میں آئیں۔

انہوں نے بتایا: ’میں اگست 2025 میں بھی ٹرائیتھلون میں حصہ لوں گی، اگر میں پیسوں اور ویزہ کا انتظام کر سکی جو کہ مجھے امید ہے کہ ہو جائے گا، میرے خیال میں یہ ایک ایسی چیز ہے جو میں کرنا چاہتی ہوں کیونکہ یہ مجھے اطمینان دیتی ہے کہ میں کچھ کر رہی ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل