ایران کے دارالحکومت تہران میں آئندہ ہفتے شروع ہونے والے کک باکسنگ کے عالمی مقابلے میں پاکستان سے منتخب ہونے والے سات کھلاڑیوں میں شامل عائشہ بلوچ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ پڑوسی ملک میں ہونے والے اس مقابلے میں شرکت کر سکیں۔
عائشہ بلوچ کے مطابق: ’اگر میری مالی مدد نہیں کی گئی تو میں اس عالمی مقابلے میں حصہ نہیں لے سکوں گی۔‘
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کی فقیر کالونی میں واقع نصرت بھٹو باکسنگ کلب کی رکن عائشہ بلوچ تہران میں آئندہ ہفتے سے شروع ہونے والے کک باکسنگ کے عالمی مقابلے ’تائیوان باکسنگ چیمپیئن شپ‘ کے لیے منتخب ہوئی ہیں۔
اس عالمی مقابلے کے لیے پاکستان سے سات کھلاڑی چنے گئے ہیں، جن میں عائشہ سمیت پانچ لڑکے اور دو لڑکیاں شامل ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں عائشہ بلوچ نے کہا کہ اس عالمی مقابلے میں منتخب ہونے پر انہیں بے حد خوشی ہے اور اگر وہ کھیلنے جا سکیں تو پاکستان کے لیے ضرور جیت کر آئیں گی۔
بقول عائشہ: ’مقابلے میں شرکت کے لیے میرا ایران کا ویزا لگ چکا ہے اور مجھے کچھ دنوں بعد مقابلے میں شرکت کے لیے نکلنا ہے۔ پہلے کوئٹہ اور وہاں سے ایران جاؤں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ابتدائی طور پر اس سفر کے لیے 80 ہزار پاکستانی روپوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ میری والدہ ایک کمپنی میں کام کرتی ہیں اور انہوں نے جیسے تیسے 40 ہزار روپے کا بندوبست کر لیا ہے مگر باقی 40 ہزار کا کوئی بندوبست نہیں ہو رہا۔
’اگر میری مالی مدد نہیں ہوئی تو میں زندگی کے پہلے عالمی مقابلے میں شرکت نہیں کر سکوں گی، اس لیے میں اپیل کرتی ہوں کہ میری مالی مدد کی جائے تاکہ میں اس عالمی مقابلے میں حصہ لے کر پاکستان کے لیے کھیل سکوں۔‘
عائشہ نے بتایا کہ عالمی مقابلے کے لیے سینکڑوں نوجوانوں نے بھرپور محنت کی مگر اس میں صرف سات لوگ ہی منتخب ہو پائے، جن میں سے وہ ایک ہیں، ’مگر اخراجات نہ ہونے کے باعث اگر وہ جا نہ سکیں تو یہ دکھ ساری عمر رہے گا۔‘
عائشہ بلوچ گذشتہ آٹھ سال سے باکسنگ کھیل رہی ہیں مگر چار مہینے پہلے انہوں نے کک باکسنگ شروع تھی اور تھوڑے عرصے میں ہی انہوں نے اتنی مہارت حاصل کرلی کہ وہ عالمی مقابلے کے لیے منتخب ہو گئیں۔