سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں 33 سال سے ایک جگہ پر اوجھڑی کے پکوڑے تیار کیے جاتے ہیں جن کی مانگ ماہ رمضان میں بڑھ جاتی ہے اور دور دراز علاقوں سے لوگ انہیں خریدنے کے لیے آتے ہیں۔
یہ پکوڑے چھ سو روپے کلو فروخت کیے جاتے ہیں۔
ماہ رمضان شروع ہوتے ہی مینگورہ شہر میں افطاری کے وقت لوگوں کی بھیڑ کی وجہ سے تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی جہاں ایک طرف مختلف پکوان تیار کیے جاتے ہیں وہی دوسری جانب افطاری کے لیے لوگ اوجھڑی کے پکوڑے ضرور خریدے ہیں۔
مینگورہ شہر میں ایک خاص جگہ پر یہ پکوڑے تین دہائیوں سے تیار کیے جا رہے ہیں، سہیل خان جو اپنے والد کے ساتھ یہ پکوڑے تیار کرتے ہیں،انڈیپنڈنٹ اُردو کو بتا رہے ہیں کہ یہ کام ان کے دادا نے شروع کیا تھا پھر بعد میں اُن کے والد نے اس کو سنبھالا اور اب وہ خود بھی رمضان کے مہینے میں اپنے والد کے ساتھ ہاتھ بٹاتے ہیں۔
’رمضان کے مہینے میں رش بہت زیادہ ہوتا ہے اور کاروبار بھی اچھا چلتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سہیل خان کے مطابق کڑاہی میں تھوڑی دیر تک تلنے کے بعد اس کو واپس نکال لیا جاتا ہے پھر اس کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹا جاتا ہے اور دوبارہ کڑاہی میں ڈال کر پکائے جاتے ہیں، خریداروں کو دینے کے موقع پر ساتھ ایک خاص قسم کا مصالحہ دیا جاتا ہے ۔
’مینگورہ شہر میں اب بہت سی جگہوں پر اوجھڑی کے پکوڑے تیار کیے جاتے ہیں لیکن ہمارا اپنا ذائقہ ہے اور ہم صفائی کا خاص خیال رکھتے ہیں۔‘
مینگورہ کے رہائشی مراد علی نے بتایا کہ وہ بائیس سال سے یہاں پر ان پکوڑوں کو تیار ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ’ان کا ذائقہ بہت ہی لاجواب ہے اور روز بروز یہاں پر خریداروں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ دور دراز علاقوں سے بھی یہاں آتے ہیں۔‘
مراد علی کے مطابق وہ افطاری کے لیے یہ پکوڑے ضرور خریدتے ہیں کیونکہ ان کا ذائقہ بہت ہی بہترین ہوتا ہے۔