برازیل میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 61 افراد جان سے گئے

مقامی میڈیا پر نشر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بڑا طیارہ عمودی طور پر گر رہا ہے جبکہ دیگر فوٹیج میں حادثے کی جگہ، جو ایک رہائشی علاقہ معلوم ہوتا ہے، سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیا۔

برازیل کی ریاست ساؤ پالو میں جمعے کو ایک طیارہ گر کر تباہ ہونے سے ایئرلائن کے مطابق جہاز میں سوار 57 مسافر اور عملے کے چار افراد سمیت 61 افراد جان سے چلے گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ووپاس ایئرلائن کا یہ اے ٹی آر 72-500 طیارہ جنوبی پارانا ریاست کے علاقے کیسکاویل سے ساؤ پالو کے گورولہوس انٹرنیشنل ایئرپورٹ جا رہا تھا، جب وہ ونہیڈو شہر میں گر کر تباہ ہو گیا۔

ابتدائی طور پر ووپاس نے کہا تھا کہ طیارے میں 58 مسافر سوار تھے لیکن بعد میں ایئرلائن کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان میں تعداد کو 57 کر دیا گیا۔

مقامی میڈیا پر نشر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بڑا طیارہ عمودی طور پر گر رہا ہے جبکہ دیگر فوٹیج میں حادثے کی جگہ، جو ایک رہائشی علاقہ معلوم ہوتا ہے، سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیا۔

ویلنہوس کی شہری حکومت، جو قریبی شہر ونہیڈو میں ریسکیو اور ریکوری آپریشن میں شریک تھی،  نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔‘

ونہیڈو کی آبادی تقریباً 76 ہزار رہائشیوں پر مشتمل ہے، جو ساؤ پالو کے شمال مغرب میں تقریباً 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

ساؤ پالو ریاست کے گورنر ٹارسیسیو ڈی فریٹاس نے جائے وقوعہ پر صحافیوں کو بتایا کہ ’شناخت‘ کے لیے متاثرین کی باقیات نکالنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

صدر لوئیز اناسیو ڈی سلوا نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

ووپاس ایئرلائن نے کہا کہ وہ ’حادثے کی وجوہات کا تعین‘ کرنے کے لیے حکام کے ساتھ تعاون کر رہی ہے جبکہ پرواز 2283 میں مرنے والوں کے اہل خانہ کو مکمل مدد فراہم کر رہی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ’دو انجنوں والے اس طیارے نے بغیر کسی پرواز کی پابندی کے اڑان بھری اور اس کے تمام سسٹم آپریشنل تھے۔‘

دوسری جانب برازیل کی سی این آئی پی اے ایوی ایشن ایکسیڈنٹ ایجنسی نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

فرانکو اطالوی طیارہ ساز کمپنی اور ایئربس کے ماتحت ادارے اے ٹی آر کا کہنا ہے کہ اس کے ماہرین تفتیش کاروں کی مدد کے لیے کام کر رہے ہیں۔

خوفناک حادثہ

49  سالہ ٹرک ڈرائیور مارٹنز باربوسا اپنے کام میں مصروف تھے، جب انہیں طیارے کے حادثے کے بارے میں پتہ چلا، جو ان کے گھر سے 150 میٹر کے فاصلے پر پیش آیا تھا۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’مجھے لگا کہ شاید یہ میرے گھر پر گرا ہوگا اور میرا بیٹا اندر تھا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ اپنے اہل خانہ کی خیریت جاننے سے پہلے میں بہت مایوس تھا۔

حادثے کی جگہ کے قریب رہنے والی نتھالی سیکاری نے سی این این برازیل کو بتایا کہ یہ حادثہ ’خوفناک‘ تھا۔

ان کا کہنا تھا: ’میں دوپہر کا کھانا کھا رہی تھی، میں نے بہت قریب سے ایک بہت زور دار آواز سنی۔‘ انہوں نے اس آواز کو ڈرون کی طرح لیکن ’بہت زیادہ زوردار‘ قرار دیا۔

'’میں بالکونی میں گئی اور دیکھا کہ جہاز گھوم رہا ہے۔ چند ہی سیکنڈوں میں مجھے احساس ہوا کہ یہ ہوائی جہاز کے لیے معمول کی حرکت نہیں تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیکاری کو کوئی چوٹ نہیں آئی لیکن انہں اپنا گھر خالی کرنا پڑا، جو حادثے کے باعث سیاہ دھوئیں سے بھر گیا تھا۔

ایک اور عینی شاہد ریکارڈو روڈریگز نے مقامی بینڈ نیوز کو بتایا: ’میں جائے وقوعہ پر پہنچا اور دیکھا کہ زمین پر بہت سی لاشیں موجود ہیں۔‘

فائر فائٹرز، ملٹری پولیس اور ریاستی سول ڈیفنس کو جائے وقوعہ پر تعینات کیا گیا تھا۔

ملٹری پولیس نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ حادثے میں زمین پر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور حادثے کے نتیجے میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

ساؤ پالو کے ریاستی سکیورٹی اہلکار گلہرم ڈیریٹ نے جائے وقوعہ پر صحافیوں کو بتایا کہ طیارے کا ’بلیک باکس پہلے ہی مل چکا ہے اور بظاہر اسے محفوظ کر لیا گیا ہے۔‘

ویب سائٹ planespotters.net کے مطابق تباہ ہونے والے طیارے نے اپریل 2010 میں اپنی پہلی پرواز ریکارڈ کی تھی۔

حالیہ دہائیوں میں فضائی حفاظت میں ڈرامائی طور پر بہتری آئی ہے، مسافر طیاروں کے حادثات دنیا بھر میں پہلے سے کہیں زیادہ  کم ہوتے جا رہے ہیں، تاہم ترقی پذیر ممالک میں ان کی تعداد نسبتاً زیادہ ہے۔

جمعے کو پیش آنے والے حادثے کو چھوڑ کر، سی این آئی پی اے کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ برازیل میں اس سال اب تک 108 طیاروں کے حادثے ریکارڈ کیے گئے، جن کے نتیجے میں 49 افراد مارے گئے۔ گذشتہ 10 سالوں میں ملک میں 1665 حادثات میں 746 افراد مارے گئے ہیں۔

جنوری 2023 میں ییٹی ایئر لائنز کا ایک اور اے ٹی آر 72 طیارہ نیپال میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں سوار تمام 72 افراد مارے گئے تھے۔

نیپالی حکام نے اس واقعے کی وجہ پائلٹ کی غلطی کو قرار دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ