’افغان خواتین کو آزاد کرو‘ کے سلوگن پر افغان بریک ڈانسر ڈس کوالیفائی

جمعے کو جب افغان بریک ڈانسر منیزہ تلاش نے مقابلے سے قبل اپنا جمپر اتارا تو نیچے پہنے کوٹ پر ’افغان خواتین کو آزادی دو‘ لکھا ہوا تھا۔

نو اگست 2024 کو پیرس میں افغان پناہ گزین ٹیم کی منیزہ تلاش خواتین کے بریک ڈانس مقابلے میں لبادہ اوڑھے ہوئے جس پر ’افغان خواتین کو آزادی دو‘ درج ہے (اے ایف پی/ اوڈ اینڈرسن)

اولمپک حکام نے جمعےکو کہا ہے کہ لباس پر ’افغان خواتین کو آزادی دو‘ کا نعرہ لکھنے پر افغان پناہ گزین بریک ڈانسر منیزہ تالاش کو پیرس اولمپکس سے باہر کر دیا گیا۔

ورلڈ ڈانس سپورٹ فیڈریشن نے کہا ہے کہ تالاش کو ’اپنے لباس پر سیاسی نعرہ درج کرنے کی وجہ سے نااہل قرار دیا گیا۔‘

جب وہ مقابلے میں حصہ لینے کے لیے سٹیج پر آئیں تو ان کے نیلے رنگ کے کوٹ پر سفید الفاظ میں نعرہ درج تھا۔ ان کے نااہل ہونے کی وجہ سے ان کی مد مقابل نیدرلینڈز کی بریک انڈیا سرجو فاتح قرار پائیں۔

جمعے کو جب افغان بریک ڈانسر منیزہ تلاش نے مقابلے سے قبل اپنا جمپر اتارا تو نیچے پہنے کوٹ پر ’افغان خواتین کو آزادی دو‘ لکھا ہوا تھا۔

حاضرین اور ڈچ مدمقابل نے ہاتھ بلند کر کے افغان کھلاڑی کے عمل کو سراہا۔ تاہم عالمی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے قواعد واضح ہیں کہ ’اولمپک کھیلوں کے مقامات اور دوسری جگہوں پر کسی قسم کے مظاہرے یا سیاسی، مذہبی یا نسلی پروپیگنڈے کی اجازت نہیں۔‘

اس واقعے کے بعد کھیل کی نگرانی کرنے والی ورلڈ ڈانس سپورٹ فیڈریشن نے کہا کہ ’آئی او سی ڈسپلنری کمیشن کے سربراہ آئی او سی کے ایتھلیٹ ایکسپریشن گائیڈ لائنز کے حوالے سے اس معاملے پر غور کریں گے۔‘

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا کہ منیزہ تالاش کو مزید سزا کا سامنا کرنا ہو گا یا نہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی بات کر دی۔

’میں لوگوں کو دکھانا چاہتی تھی کہ کیا ممکن ہے۔‘

1970 کی دہائی میں نیو یارک میں شروع ہونے والے سٹریٹ ڈانس کے انداز میں بریک ڈانس نے اس سال پیرس میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں ڈیبیو کیا۔ اس اقدام کا مقصد نوجوان شائقین کو کھیل کے عالمی مقابلوں کی طرف راغب کرنا تھا۔

اب سپین میں رہنے والی منیزہ 2021 میں جنگ زدہ افغانستان کے طالبان کے ہاتھوں میں جانے کے بعد ملک سے فرار ہو گئے تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کو اپنے آبائی ملک میں رہتے ہوئے بریک ڈانس میں دلچسپی پیدا ہوئی لیکن  وہ اپنے خواب کو پورا نہیں کر سکیں کیونکہ سخت گیر طالبان نے عوامی زندگی کے دیگر شعبوں سمیت خواتین کی تعلیم، کام اور کھیلوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

جس وقت تالاش کو افغانستان چھوڑنا پڑا، اس وقت وہ کابل میں بریک ڈانسرز کے گروپ ’سپیریئرز کریو‘ میں واحد خاتون بریک ڈانسر تھیں۔

یہ جانتے ہوئے کہ طالبان انہیں کبھی اپنا گھر چھوڑنے کی اجازت نہیں دیں گے، بریک ڈانس تو دور کی بات ہے، تالاش نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور چھوٹے بھائی کے ساتھ سپین چلی گئیں۔

اولمپک کھیلوں میں افغانستان کی نمائندگی تین خواتین اور تین مردوں پر مشتمل دستہ کر رہا ہے جو زیادہ تر بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی جانب سے ایک علامتی اقدام ہے۔

اس اقدام کا مقصد ملک کے لیے ایک پیغام ہے جہاں طالبان کے دور حکومت میں خواتین اور لڑکیوں کی کھیلوں اور جمنیزیم تک رسائی محدود کر دی گئی ہے۔

افغانستان کی قومی اولمپک کمیٹی (این او سی) کے سربراہ اور سکریٹری جنرل دونوں اس وقت جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ آئی او سی افغان کمیٹی کو تسلیم کرتی ہے۔

پیرس اولمپکس تیسرے اولمپکس ہیں جس میں پناہ گزینوں کی ٹیم حصہ لے رہی ہے، جس میں 37 ایتھلیٹس، ایتھلیٹکس، بیڈمنٹن اور باکسنگ سمیت 12 مختلف کھیلوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

آئی او سی نے کہا ہے کہ کسی بھی طالبان عہدے دار کو اولمپک سپورٹس کے معاملے میں تسلیم نہیں کرتی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل