والدہ کی جان بچانے پر انڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہیں: بیٹا شیخ حسینہ

بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد جوئے نے ’والدہ کی جان بچانے‘ پر انڈین حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے نگران حکام پر ’ہجوم کی حکمرانی‘ کی اجازت دینے کا الزام عائد کیا ہے۔

22 جون، 2024 کی اس تصویر میں بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ نیودہلی میں ایک ملاقات کے دوران(اے ایف پی)

بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد جوئے نے ’والدہ کی جان بچانے‘ پر انڈین حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے نگران حکام پر ’ہجوم کی حکمرانی‘ کی اجازت دینے کا الزام عائد کیا ہے۔

شیخ حسینہ کے بیٹے اور امریکہ میں مقیم سابق حکومتی مشیر 53 سالہ سجیب واجد جوئے نے عبوری حکومت کو ’مکمل طور پر بے اختیار‘ اور ’برائے نام حکمران‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔

واشنگٹن سے اے ایف پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’اس وقت بنگلہ دیش میں ہجوم کا راج ہے۔‘

انہوں نے کہا  کہ ملک میں جلد نئے انتخابات نہ کروائے گئے تو ملک افراتفری کا شکار ہو جائے گا۔

انہوں نے مظاہرین کے مطالبے پر چیف جسٹس، مرکزی بینک کے گورنر اور پولیس سربراہ سمیت کے عہدے چھوڑنے سمیت اعلیٰ عہدیداروں کو برطرف کرنے کی طرف اشارہ کیا۔

انہوں نے کہا: ’اگر کل ہجوم  نے کہا کہ ’نہیں ہم عبوری حکومت میں فلاں شخص کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں‘ تو انہیں بدلنا پڑے گا۔‘

اگرچہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ وہ ’چند ماہ کے اندر‘ انتخابات چاہتے ہیں، لیکن سجیب واجد نے متنبہ کیا کہ اگر انتخابات میں تاخیر ہوئی تو خطرات لاحق ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’انتخابات کروانا اور ایسی قانونی حکومت کی طرف واپسی جس کے پاس عوام کی جانب سے دی گئی قانونی حیثیت اور حقیقی اختیار ہو، ان کے بہترین مفاد میں ہے۔ ورنہ موجودہ صورت حال صرف افراتفری میں تبدیل ہونے جا رہی ہے۔‘

شیخ حسینہ  کے فرار ہونے کے بعد سے لاکھوں افراد پر مشتمل عوامی لیگ کے ارکان روپوش ہیں۔ ان کے خلاف انتقامی حملے ہوئے اور پارٹی دفاتر کو نذر آتش کیا گیا۔

تاہم سجیب واجد نے کہا کہ عوامی لیگ  تقریباً 17 کروڑ کی آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک کے سیاسی مستقبل کے لیے اہم ہے۔

’ہمارے لاکھوں کارکن ہیں۔ وہ کہیں نہیں جا رہے۔ آپ عوامی لیگ کے بغیر بنگلہ دیش میں جمہوریت قائم نہیں کر سکیں گے۔ کم از کم ملک کے آدھے لوگ اسے کبھی قبول نہیں کریں گے۔‘

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) جیسی سابق اپوزیشن جماعتیں کئی سال کے جبر کے بعد اپنی تعمیر نو میں مصروف ہیں۔ بی این پی پیر سے ڈھاکہ میں ایک پرامن عوامی ریلی کا اہتمام کر رہی ہے۔

سجیب واجد نے کہا کہ ’معاملہ بی این پی اور عوامی لیگ کے درمیان ہونے جا رہا ہے۔ ہمیں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے والدہ کی حکومت کے خاتمے کا الزام حکومت میں موجود دیگر افراد کو دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کیا غلطیاں ہوئیں؟ یقینا۔ غلطیاں نچلی سطح پر موجود لوگوں نے کیں یا کمانڈ چین میں ہوئیں ان کے لیے میری ماں کو مورد الزام ٹھہرانا بدقسمتی ہے۔‘

انہوں نے تسلیم کیا کہ مظاہرین پر گولی چلانے والے پولیس افسر بہت آگے چلے گئے تاہم ان کا استدلال تھا کہ تشدد دونوں جانب سے کیا گیا۔

سجیب واجد کے بقول: ’بعض پولیس اہلکاروں نے طاقت کا ضرورت سے زیادہ استعمال کیا لیکن پولیس پر بھی حملے کیے گئے۔ پولیس اہلکار بھی جان سے گئے۔ تشدد یکطرفہ نہیں تھا۔‘

’جب تشدد بڑھا مظاہرین نے پولیس پر آتشیں اسلحے سے حملے شروع کر دیے۔‘

سجیب نے مزید کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ اس موقعے پر معاملہ بنگلہ دیش کے باہر سے ہو رہا ہے۔ صرف ایک خفیہ ادارہ ہی ہتھیار سمگل کر کے انہیں مظاہرین کو فراہم کر سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ واضح نہیں کہ شیخ حسینہ کب تک انڈیا میں قیام کریں گی تاہم سجیب واجد نے کہا کہ ان کے کسی تیسرے ملک جانے کا ’فی الحال کوئی منصوبہ نہیں۔‘

’میری والدہ کبھی ملک چھوڑنا نہیں چاہتی تھیں۔ ان کا خواب وہیں (سیاست سے) ریٹائر ہونا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی والدہ سے روزانہ بات ہوتی ہے۔

’اس بار ان کی وزارت عظمیٰ کی آخری مدت تھی۔ ان کی عمر 76 سال ہو چکی ہے۔ وہ وطن واپس جانا چاہتی ہیں خواہ وہ اس قابل ہوں یا نہ ہوں۔ ہم انتظار کر رہے ہیں۔‘

ہفتوں سے بنگلہ دیش میں جاری پُرتشدد مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ نے پانچ اگست کو بطور ملک کی وزیراعظم استعفیٰ دے دیا تھا اور وہ اس کے فوراً بعد انڈیا روانہ ہو گئی تھیں۔

انڈیا کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر پہلے ہی دو ٹوک انداز میں واضح کر چکے ہیں کہ انڈیا شیخ حسینہ کی آخری منزل نہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم نے استعفیٰ دینے کے بعد مختصر دورانیے کے لیے انڈیا کا دورہ کرنے کی اجازت مانگی تھی۔

شیخ حسینہ کے صاحبزادے سجیب واجد جوئے کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ان کی والدہ نے کسی بھی ملک سے سیاسی پناہ کی درخواست نہیں کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا