شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ عفریت سے نجات ہے: محمد یونس

بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے اعلان کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ملک چھوڑنے کے بعد ان کی پہلی ترجیح امن و امان کو برقرار رکھنا ہے۔

نوبل انعام یافتہ اور بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے 10 اگست 2024 کو رنگ پور میں مقتول ابو سعید کے گھر کے دورے کے دوران (اے ایف پی)

بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے اعلان کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ملک چھوڑنے کے بعد ان کی پہلی ترجیح امن و امان کو برقرار رکھنا ہے۔

نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات بنگلہ دیش کی نئی قیادت کا چہرہ ہیں جنہوں نے طلبہ احتجاج کے بعد عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کا عہدہ سنبھالا ہے۔ طلبہ کے حالیہ احتجاج نے 15 سال تک مضبوطی کے ساتھ حکومت کرنے والی شیخ حسینہ کو انڈیا فرار ہونے پر مجبور کر دیا تھا جسے محمد یونس نے ’انقلاب‘ قرار دیا ہے۔

نئے رہنما نے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک بریفنگ میں کہا کہ ’ملک میں امن و امان ان کی عبوری حکومت کی پہلی ترجیح ہے تاکہ عوام سکون سے لوگ بیٹھ سکیں یا کام پر لگ جائیں۔‘

انہوں نے وسیع تر اصلاحات کا وعدہ بھی کیا جیسے کہ برسوں کی آمرانہ حکمرانی کے بعد اظہار رائے کی آزادی کو مضبوط کرنا جسے انہوں نے مکمل برائی کے طور پر بیان کیا۔

انہوں نے کہا: ’سابق حکومت نے جو کچھ بھی کیا اس کے میرے لیے کوئی معنی نہیں۔ انہیں نظام چلانے کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا۔ لیکن اب امید ہے۔ ہم ان کے لیے، ملک کے لیے ایک نیا نیا چہرہ ہیں۔ بالآخر اس لمحے عفریت سے نجات مل گئی ہے۔‘

حالیہ پرتشدد مظاہروں میں تقریباً 500 افراد جان سے گئے جو ملازمتوں کے متنازع کوٹے کو واپس لینے کے مطالبے کے طور پر شروع ہوئے تھے اور جلد ہی حکومت مخالف مظاہرے میں تبدیل ہو گئے تھے۔

رواں ماہ کے آغاز میں جب شیخ حسینہ ایک فوجی ہیلی کاپٹر پر فرار ہوئیں تو ملک کا امن و امان تباہ تھا۔ پولیس افسران نے تشدد کے دوران اپنے ایک درجن سے زیادہ ساتھیوں کی اموات کے خلاف احتجاج میں ہڑتال کی تو صورت حال مزید خراب ہو گئی۔

گذشتہ ہفتے کے اختتام پر طلبہ تحریک کے رہنماؤں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبید الحسن سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جنہوں نے سپریم کورٹ کے پانچ دیگر ججوں کے ساتھ فوری طور پر استعفیٰ دے دیا۔

عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے ’عدلیہ کی آزادی‘ کو اپنی ایک اور ترجیح قرار دیتے ہوئے اسے یقینی بنانے کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ ​​نظام (عدل) کام نہیں کر رہا تھا جو محض ’کچھ اعلیٰ اتھارٹی‘ کے ماتحت تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد یونس نے جسٹس عبید الحسن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’تکنیکی لحاظ سے وہ چیف جسٹس تھے۔ لیکن اصل میں وہ صرف ایک جلاد تھے۔‘

محمد یونس کو شیخ حسینہ کے دور میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا جب ان پر متعدد مقدمات میں الزامات عائد کیے گئے تھے البتہ ان کے حامیوں اسے ’سیاسی انتقام‘ قرار دے کر اس کی مذمت کی۔

محمد یونس کو رواں سال کے آغاز میں ملک کے لیبر قانون کی خلاف ورزی کے جرم میں چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا اور حال ہی میں نئے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے وہ ان الزامات سے بری ہو گئے تھے۔

انڈین اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق شیخ حسینہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بےدخلی امریکہ کی سازش تھی جو خلیج بنگال میں سینٹ مارٹن جزیرے کا کنٹرول سونپنے سے انکار کرنے پر ان سے ناراض تھا۔

واشنگٹن نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے پیر کو ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ’اس (بنگلہ دیش میں مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے) میں ہمارا کوئی دخل نہیں ہے۔ کوئی بھی اطلاعات یا افواہیں سراسر غلط ہیں کہ ان واقعات میں امریکی حکومت ملوث ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا