انڈیا کی آبادی صرف ایک دہائی میں ڈیڑھ ارب تک پہنچنے کا امکان

تحقیق کے مطابق نوجوان آبادی میں کمی کی وجہ بچے پیدا کرنے کی شرح میں کمی ہے، تاہم، ملک میں جنسی تناسب بہتر ہوگا، جو 2036 تک 1000 مردوں میں 943 خواتین سے بڑھ کر 952 خواتین تک پہنچ جائے گا۔

دو جون 2023 کو ممبئی میں انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار پاپولیشن سائنسز کے باہر دکھائے جانے والے آبادی کے بورڈ کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے ایک سکیورٹی گارڈ نمبر تبدیل کر رہا ہے (پونیت پارانجپے/ اے ایف پی)

ایک سرکاری مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں انڈیا کی آبادی ایک ارب پچاس کروڑ بیس لاکھ تک پہنچنے کی توقع ہے اور اس دوران ضعیف افراد کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوگا۔

وزارت شماریات اور پروگرام نفاذ کی جانب سے پیر کو جاری کردہ ’ویمن اینڈ مین ان انڈیا‘ رپورٹ کے مطابق 2036 تک انڈیا کی موجودہ آبادی ایک ارب 40 کروڑ میں 10 کروڑ کا اضافہ متوقع ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران 60 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا جبکہ 2011 کی مردم شماری کے مقابلے میں 15 سال سے کم عمر افراد کی تعداد میں کمی آئے گی۔

تحقیق کے مطابق نوجوان آبادی میں کمی کی وجہ بچے پیدا کرنے کی شرح میں کمی ہے، تاہم، ملک میں جنسی تناسب بہتر ہوگا، جو 2036 تک 1000 مردوں میں 943 خواتین سے بڑھ کر 952 خواتین تک پہنچ جائے گا۔

اگرچہ انڈیا میں کام کرنے کی عمر والی آبادی میں 2036 تک اضافے کا امکان ہے، تاہم، رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس کے بعد آبادی میں کس طرح کمی واقع ہوگی۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ انڈیا کی 60.7 فیصد آبادی 2011 میں 15-59 سال کی ورکنگ رینج کے اندر تھی، سال 2036 تک یہ فیصد بڑھ کر 64.9 فیصد ہونے کی توقع ہے۔

ماہرین نے انڈیا کے صحت کے نظام کو مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس میں جیریاٹریکس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اے بی ڈے نے کہا کہ عمر سے متعلق بیماریوں جیسا کہ موتیا اور میکیولر انحطاط کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو بینائی کو متاثر کرتی ہیں۔

انہوں نے انڈیا سپینڈ کو بتایا، ’عمر رسیدہ افراد صحت کے نظام میں عام طور پر یادداشت کی کمی، کمزور صحت، انفیکشن، دل کے دورے، فالج، کینسر، بینائی کی کمزوری، بہرے پن، ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔

گذشتہ سال اپریل میں اقوام متحدہ نے انڈیا کو دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک قرار دیا تھا اور اس کی آبادی ایک ارب 42 کروڑ تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’چین جلد ہی دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کی اپنی درینہ حیثیت کھو دے گا۔

طویل مدتی طور پر، اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی آبادی 2050 تک ایک ارب نوے کروڑ تک کم ہو جائے گی، جو کہ ان کی 2019 کی پیشگوئی کے مقابلے میں تین گنا سے زیادہ کمی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کا مطلب یہ ہوگا کہ افرادی قوت کم ہو جائے گی اور صحت اور دیگر سماجی تحفظ کے اخراجات کا بوجھ بڑھ جائے گا۔

نجی تنظیم پاپولیشن فاؤنڈیشن آف انڈیا کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پونم متریجا نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ ’نوجوانوں میں معیشت میں حصہ ڈالنے کی زیادہ صلاحیت ہوتی ہے لیکن ان کے لیے ایسا کرنے کے لیے ملک کو نہ صرف تعلیم بلکہ صحت، غذائیت اور روزگار کے لیے مہارت حاصل کرنے میں سرمایہ کاری کرنی پڑتی ہے۔‘

اقوام متحدہ نے اپنی ورلڈ پاپولیشن پراسپیکٹس 2024 کی رپورٹ میں گذشتہ ماہ کہا تھا کہ انڈیا کی آبادی 2060 کی دہائی کے اوائل میں تقریبا ایک ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائے گی اور پھر اس میں 12 فیصد کی کمی واقع ہوگی، لیکن ملک پوری صدی میں دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک رہے گا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چین کی آبادی جو 2024 میں ایک ارب 41 کروڑ تھی وہ آئندہ تین دہائیوں میں کم ہو کر ایک ارب 21 کروڑ رہ جائے گی اور توقع ہے کہ یہ اپنی موجودہ آبادی کا نصف سے زیادہ حصہ کھو کر 1950 کی دہائی کی سطح پر واپس آ جائے گی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا