غزہ میں سیزفائر: قطر مذاکرات کا پہلا دن بے نتیجہ، آج دوسرا راؤنڈ

قطری اور امریکی حکام نے بتایا کہ مذاکرات کا یہ دور جمعرات کو شروع ہوا اور بات چیت جمعے کو دوسرے دن دوبارہ ہوگی۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے 14 اگست 2024 کو جاری کی گئی اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں اسرائیلی فوجیوں کو غزہ کی پٹی میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

بین الاقوامی ثالثوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ میں سیز فائر کے لیے جمعرات کو پھر ایک کوشش کی، تاہم اس کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا، جس کے بعد آج (بروز جمعہ) دوبارہ مذاکرات ہوں گے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قطری اور امریکی حکام نے بتایا کہ مذاکرات کا یہ دور جمعرات کو شروع ہوا اور بات چیت جمعے کو دوسرے دن دوبارہ ہوگی۔

ان مذاکرات کا آغاز ایک ایسے وقت میں ہوا، جب تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر وسیع تر سفارتی کوششیں جاری ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دوحہ مذاکرات میں اسرائیلی وفد نے شرکت کی اور امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر ولیم برنز بھی شامل تھے۔

فلسطینی تنظیم حماس نے ان مذاکرات میں کوئی براہ راست حصہ نہیں لیا۔ حماس کے عہدیدار اسامہ حمدان نے کہا کہ اگر اسرائیل نئے وعدے کرتا ہے تو گروپ مذاکرات میں بالواسطہ شامل ہو گا۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے واشنگٹن میں نامہ نگاروں کو بتایا: ’آج ایک امید افزا آغاز ہے‘ لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ ’ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فلسطینی گروپ حماس نے مطالبہ کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے 31 مئی کو طے کردہ فائر بندی کے منصوبے پر عمل درآمد اور قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے۔

حماس کے عہدیدار حسام بدران نے مذاکرات کے پہلے دن کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ فائر بندی کے معاہدے کے نتیجے میں تباہ شدہ علاقے سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا ہونا چاہیے۔

بدران نے کہا کہ کسی بھی معاہدے میں مکمل فائر بندی، غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا اور بے گھر ہونے والوں کی واپسی ضروری ہے۔

اسامہ ہمدان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اسرائیل کی جانب سے اب تک کوئی نئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔‘

ثالثی کی تازہ ترین کوشش 31 جولائی کو تہران کے دورے کے دوران حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد کی گئی ہے۔ ایران اور اس کے اتحادیوں نے اس قتل کا الزام اسرائیل پر لگایا اور جوابی کارروائی کا عہد کیا ہے جبکہ اسرائیل نے ان دعوؤں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کی کوششوں کے دوران ہی خبر رساں ادارے روئٹرز نے اطلاع دی کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر قلقیلیہ کے قریب ایک فلسطینی گاؤں پر درجنوں اسرائیلی آباد کاروں نے حملہ کر کے کاروں کو نذر آتش کردیا، جس کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص جان سے گیا۔

فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے کے گاؤں جیت میں اسرائیلی آبادکاروں کی فائرنگ سے ایک فلسطینی جان سے گیا اور دوسرا شدید زخمی ہوا۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملوں کے بعد گاڑیوں اور گھروں کو آگ لگا دی گئی۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں پر آباد کاروں کے حملے ناقابل قبول ہیں اور انہیں روکنا چاہیے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے مزید کہا کہ ’اسرائیلی حکام کو تمام برادریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں، اس میں اس طرح کے تشدد کو روکنے کے لیے مداخلت کرنا اور اس طرح کے تشدد کے تمام مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانا شامل ہے۔‘

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ پولیس اور فوج کے یونٹوں نے مداخلت کی اور ایک اسرائیلی کو گرفتار کر لیا۔ فوج کی جانب سے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ فلسطینی شہری کی موت سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی جرم کے ذمہ دار افراد کو پکڑا اور ان پر مقدمہ چلایا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا