خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں کوئی گروہ بندی نہیں اور صوبائی وزیر شکیل خان کو کرپشن میں ملوث ہونے پر ہٹایا گیا۔
اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے برسٹر سیف نے کہا کہ ’بدعنوانی کی رپورٹس کے بعد شکیل خان اور دیگر رہنماؤں کو تین ہفتے قبل بانی تحریک انصاف نے جیل ملنے کے لیے بلایا جہاں عمران خان نے انہیں بتایا کہ وہ تمام صوبائی وزرا اور عہدیداروں کو بتا دیں کہ بدعنوانی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا کیوں کہ ان کی کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان نے مجھے کہا کہ اس معاملے پر ایک کمیٹی بناؤں جو کرپشن کی تحقیق کرے اور انسداد بدعنوانی پر تجاویز بنائے جن پر ایکشن لیا جائے گا۔ شکیل خان کو بھی اس کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا کیوں کہ وہ خود پر لگے کرپشن کے الزامات کے بارے میں پریس کانفرنس کر چکے تھے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’کمیٹی نے مختلف بیانات اور شواہد کی روشنی میں شکیل خان کو کرپشن کا ذمہ دار ٹہرایا اور ان کا نام وزیر اعلیٰ کو بھیج دیا۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ نے ان کی برطرفی کا حکم دیا لیکن شکیل خان نے خود ہی استعفیٰ پیش کر دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ اس سارے معاملے کے بعد یہ تاثر دیا گیا کہ وزیر اعلیٰ کا اس معاملے میں براہ رسات یا ذاتی تعلق ہے اور یہ کہ پارٹی میں اختلافات موجود ہیں جو سراسر غلط ہے۔
ان کے بقول اس معاملے پر الزام تراشیاں بھی سامنے آئی جس پر عمران خان نے بھی نوٹس لیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ شکیل خان پر کرپشن کی وجہ سے کارروائی ہوئی اور سیکرٹری کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ’یہ تاثر نہ لیا جائے کہ پارٹی میں کوئی گروہ بندی ہے، عہدے کو استعمال کرتے ہوئے ذاتی مقاصد حاصل نہیں کرنے چاہئیں، عاطف خان یا جنید اکبر کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں، پارٹی میں ایسے معاملات آتے ہیں جو پارٹی میں ہی حل ہو سکتے ہیں۔‘
مشیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ 22 اگست کو اسلام آباد میں ہر صورت جلسہ منعقد کیا جائے گا اور خیبر پختونخوا سے عوام بڑی تعداد میں پہنچے گی۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’خدشہ ہے اسلام آباد انتظامیہ جلسے کی اجازت نہ دے اس لیے میں اسلام آباد انتظامیہ کو کہنا چاہتا ہوں کہ جلسے کی اجازت دینا آپ کا فرض ہے، اس بار جلسے میں روڑے نہ اٹکائے جائیں، ہم امن و امان کے ساتھ جلسہ کریں گے کیوں کہ ہم قانون کا احترام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ کوشش کریں گے کہ قانون کی پامالی ہماری طرف سے نہ ہو، بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا ہے کہ ہم انتظامیہ اور عدالت سے رجوع کر رہے ہیں کیوں کہ پاکستان مشکل حالات میں ہے اس لیے رکاوٹیں ڈال کر مزید تلخی پیدا نہ کی جائے۔
سابق صوبائی وزیر خیبر پختونخوا شکیل خان کا موقف
خیبر پختونخوا کے سابق وزیر شکیل خان نے وزیر اعلی کی جانب سے بد عنوانی کے الزامات پر اپنی برطرفی کے بعد الزامات سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ بانی ٹی ٹی آئی سے اگلے ہفتے کے دوران جیل میں ملاقات کر کے انہیں تمام حقائق سے آگاہ کریں گے۔