سابق وزیر اعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پیر کو اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو ’ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ‘ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ملکی اور غیرملکی ذرائع ابلاغ پر شائع ہونے والی خبروں کے مطابق عمران خان نے پیر کو اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کا ڈراما مجھے فوجی عدالت منتقل کرنے کے لیے کیا گیا۔‘
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’ان کو معلوم ہے کہ میرے خلاف باقی تمام مقدمات فارغ ہو چکے ہیں۔ اس لیے اب مجھے فوجی عدالتوں کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔‘
بی بی سی اردو کے مطابق سابق وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ’یہ جنرل (ر) فیض سے کچھ نہ کچھ اگلوانا چاہتے ہیں۔ یہ ان سے کوئی نہ کوئی بیان دلوائیں گے کہ نو مئی سازش تھی۔‘
دوسری جانب پاکستان کے مشیر برائے انصاف و قانون بیرسٹر عقیل ملک نے پیر کو پاکستان تحریک انصاف پر ملک مخالف پروپیگنڈا میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اب ان (پی ٹی آئی) سے کوئی بات چیت یا مذاکرات نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد میں مشیر انصاف و قانون بیریسٹر عقیل ملک خان نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے نیب، نیازی گٹھ جوڑ تھا جو بعد میں فیض نیازی گٹھ جوڑ بن گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے الزام لگایا کہ ’پاکستان تحریک انصاف سفارتی طور پر پاکستان کو تنہا کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کی جو تحقیقات کی جا رہی ہیں اس سے اور بھی کافی ’گٹھ جوڑ‘ سامنے آ رہے ہیں۔ ’گرفتاریاں اور بھی ہوں گی، جو جو لوگ اس میں ملوث ہیں، وہ کسی بھی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہوں، کسی بھی ادارے سے تعلق رکھتے ہوں، کسی بھی تنظیم سے تعلق رکھتے ہوں۔‘
’پاکستان پر کسی قسم کا حملہ، کسی قسم کا نقصان نہ افواج پاکستان، نہ قوم، نہ عوام اور نہ ہی سیاست دان اور نہ ہی کوئی ادارہ برداشت کرے گا۔‘
بیرسٹر عقیل ملک نے مزید کہا کہ ’اب یہ بات برداشت سے باہر ہو چکی ہے۔ اب بالکل کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔ اب آپ (پی ٹی آئی) سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔‘
مذاکرات نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے مشیر انصاف و قانون نے کہا کہ ’پہلے آپ اپنا رویہ درست کریں۔ آپ اگر سیاست میں جگہ چاہتے ہیں تو آپ پاکستانی عوام، ہم سب سیاست دانوں اور اداروں کو یہ یقین دہانی کروائیں کہ آپ پاکستان مخالف ایجنڈے کو ترک کریں گے، آپ پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے۔‘